سپریم کورٹ ،ْکمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے ازخود نوٹس کیس میں پولیس کو دس دن میں تحقیقات مکمل کر کے چالان پیش کرنے کا حکم

کوئی شک نہیں کہ بچی پر تشدد ہوا ہے ،ْبچی پر تشدد مجرمانہ فعل ہے ،ْ ہمارے علم میں ہے کہ مقدمے کی کارروائی عجلت میں کی گئی ،ْچیف جسٹس کیس میں چائلڈ لیبر، چائلڈ ابیوز اور والدین کا کردار بھی ہے ،ْ جسٹس عمر عطا بندیال چائلڈپروٹیکشن کا قانون بہت کمزور ہے ،ْ بچے کوملازمت پر رکھوانے والے والدین کو50روپے جرمانہ ہے ،ْوکیل ہیومن رائٹس

بدھ 18 جنوری 2017 13:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے ازخود نوٹس کیس میں پولیس کو دس دن میں تحقیقات مکمل کر کے چالان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ کوئی شک نہیں کہ بچی پر تشدد ہوا ہے ،ْبچی پر تشدد مجرمانہ فعل ہے۔ بدھ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں2رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

کمرہ عدالت میں طیبہ اپنے والدین اعظم اور نصرت کے ساتھ موجود تھی ،ْ ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین خرم عدالت میں پیش نہ ہوئیں ان کے وکیل نے ضمانت کا حکم عدالت میں پیش کر دیا۔چیف جسٹس نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مجرمانہ فعل ہوا ہے ،ْ ہمارے علم میں ہے کہ مقدمے کی کارروائی عجلت میں کی گئی۔

(جاری ہے)

ایک بے بس معصوم بچی کو والدین کی جانب سے کام میں جھونکا گیا ،ْ کیا یہ جبری مشقت کے زمرے میں نہیں آتا جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس کیس میں چائلڈ لیبر، چائلڈ ابیوز اور والدین کا کردار بھی ہے۔ہیومن رائٹس کے وکیل جسٹس ریٹائرڈ طارق محمودنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چائلڈپروٹیکشن کا قانون بہت کمزور ہے ،ْ بچے کوملازمت پر رکھوانے والے والدین کو50روپے جرمانہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کا مار دو اور کہو جرم قابل ضمانت ہے ،ْ کیا آپ کو معلوم ہے ہم نے عدالتی کارروائی کا ریکارڈ سیل کیوں کیا بچی کے والدین کا تعین کیے بغیر اسے والدین کے حوالے کیا گیا۔زمردخان نے کہا کہ طیبہ سویٹ ہوم میں خوش ہے اورسویٹ ہوم میں بچوں میں گھل مل گئی ہے ،ْ جب تک ڈی این اے کی حتمی رپورٹ نہیں آتی، طیبہ سویٹ ہوم میں رہیگی ،ْخواہش ہے کہ طیبہ کوپڑھا کر بیرسٹربناوں۔

پولیس حکام نے کہا کہ تحقیقات مکمل کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا ،ْڈی این ایرپورٹ جمع کرانے میں مزید دو تین دن لگ سکتے ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے پولیس کوچالان جمع کرانے اور ٹرائل کرانیکی ہدایت کرتے ہوئے تفتیش مکمل کرنے کیلئے پولیس کو مزید دس دن کی مہلت دے دی بعد ازاں سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی گئی ۔