وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے قافلے پر شیلنگ کا معاملہ،پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا

منگل 24 جنوری 2017 21:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) پنجاب پولیس اور وفاقی پولیس کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، کابینہ و عوام پر ہونے والی شیلنگ، فائرنگ اور تشدد کے واقعات پر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اکرام الله پر مشتمل ڈویژن بنچ نے صوبائی حکومت کی رٹ پٹیشن پر وفاق کو نوٹس جاری کر دیا۔ منگل سماعت کے موقع پر کورٹ روم میں مشیر اطلاعات مشتاق احمد غنی، صوبائی وزیر شاہ فرمان اور رکن صوبائی اسمبلی ارباب جہانداد خان بھی موجود تھے۔

کابینہ کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب پولیس اور وفاق پولیس نے آئین کو بلڈوز کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں داخل ہو کر خیبر پختونخوا کے منتخب نمائندوں اور نہتے شہریوں پر بہیمانہ تشدد کیا جس میں سینکڑوں لوگ شدید زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا کے چشمہ بیراج ، دریا خان، خیر آباد پولیس ، جھاری کس اور صوابی ہارون آباد پلُ کے راستوں کو بلاک کیا۔

اس طرح عوام کا فریڈم آف موومنٹ کا حق سلب کیا گیا۔ یہ بد ترین تشدد پنجاب کے ایگزیکٹیو اور ماتحت ادارہ اور وفاق کے ایگزیکٹیو اور ماتحت اداروں کی غیر قانونی ہدایات کے تحت ہوا لہذا اس آئین شکنی کو ہائی کورٹ رٹ کے اختیار سماعت کے تحت ماورائے آئین اور کالعدم قرار دے۔ بابر اعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کی توجہ 30,29اکتوبر اور یکم نومبر کے واقعات تصویروں اور ثبوتوں کی طرف مبذول کروائی اور موقف اختیار کیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک وفاقی یونٹ کے ذرائع آمدو رفت رسل و رسائل اور عوام کے بنیادی حقوق کی ناقہ بندی کی گئی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ اگر عدالت ان اقدامات کو غیر آئینی قرار دے تو اس کے نتیجے میں مزید کیا کاروائی ہو سکتی ہے۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت عوام کے حقوق کی کسٹوڈین ہے آئندہ اس طرح کے ڈیڈ لاک کا راستہ بند ہو گا اور اس فیصلے کے نتیجے میں قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری کے ذریعے صوبائی حکومت اور آئی جی پی خیبر پختونخوا کو بھی فریق بنایا جائے۔

ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کی گئی کہ وہ آج کی کاروائی حکومت اور آئی جی پی تک پہنچائیں اور عدالت میں موجود ڈپٹی اٹارنی جنرل کو طلب کر کے حکم جاری کیا کہ وفاق وزیر اعلیٰ کی پٹیشن میں اٹھائے گئے نقاط پر پیرا وائز جواب دے۔ اس مرحلے پر بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ آئی جی پنجاب اور ایگزیکٹیو کے دوسرے عہدیداروں کو بھی نوٹس جاری کئے جائیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وفاق اور صوبے کا جواب آنے کے بعد باقی رسپانڈنٹس سے جواب طلبی ہو گی۔وزیر اعلیٰ کی پٹیشن کو پشاور ہائی کورٹ کے اختیار سماعت نہ ہونے کا اعتراض لگایا۔ عدالت نے یہ اعتراض مسترد کر دیا اور رٹ پٹیشن قابل سماعت قرار دیدی۔

متعلقہ عنوان :