پاکستان کے ٹاپ بزنس سکولز کے کنسورشیم کاقیام عمل میں لایا گیا ہے جو سی پیک کے تحت پاک چین تعاون کوکامیاب بنانے کیلئے نالج فائونڈیشن کا کردار ادا کرے گا

وفاقی پروفیسر احسن اقبال کا ٹاپ بزنس سکولز کے ڈینزکے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اظہارخیال

پیر 6 فروری 2017 19:57

پاکستان کے ٹاپ بزنس سکولز کے کنسورشیم کاقیام عمل میں لایا گیا ہے جو ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2017ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کے ٹاپ بزنس سکولز کے کنسورشیم کاقیام عمل میں لایا گیا ہے ،جو سی پیک کے تحت پاک چین تعاون کوکامیاب بنانے کیلئے نالج فائونڈیشن کا کردار ادا کرے گا، کنسورشیم چینی بزنس سکولز کے ساتھ مل کر سی پیک کو کامیاب بنانے کیلئے کوشش کرے گا،صنعتی تعاون سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کیلئے تعلیمی ادارے صوبوں اور چیمبر ز آف کامرس کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے کام کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کو پلاننگ کمیشن میں پاکستان کے ٹاپ بزنس سکولز کے ڈینزکے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں پاکستا ن کے ٹاپ بزنس سکولز کے ڈینر نے شرکت کی، اجلا س کے دوران سی پیک کے تحت جاری انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی تعاون کے شعبے میں جاری منصوبوں اور انکے اثرات کا جائزہ لیا گیا، اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ ٹاپ بزنس سکولز کا یہ کنسورشئیم توانائی ، انفراسٹرکچر اور دیگر شعبوں میں چینی سرمایہ کاری اور اس کے اثرات کا جائزہ لینے کیلئے تعلیمی تحقیق و تربیت کیلئے کوشش کرے گا تاکہ پاکستان کو دنیا کیلئے کاروبار کے نئے مرکز میں تبدیل کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ یہ کنسورشئیم پاک چین صنعتی تعاون کے تحت صنعتکاری اور اس سے متعلقہ شعبوں کا جائزہ لیں اوراس موقع کو انتہائی سودمند بنانے کیلئے بزنس ٹو بزنس ماڈل اور مشترکہ کاروبار کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی تعاون سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کیلئے تعلیمی ادارے صوبوں اور چیمبر ز آف کامرس کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے کام کریں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے ہدایات جاری کی کہ بزنس سکولز کنسورشئیم چینی صنعتی ترقی، انکے تجارتی قوانین اور درآمدات و برآمدات کاجائزہ یقینی بنائیتاکہ اپنی معاشی بہتری کیلئے ان تجربات سے استفادہ کیا جاسکے،انہوں نے مزید کہا کہ چین کے اعلی جامعات کیساتھ اساتذہ اور طلبا کے تبادلوں کا سلسلہ تیز کیا جائے اور ساتھ ہی وہاں سیفارغ التحصیل اساتذہ و طلبا کے تجربات سے بھی استفادہ کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس موقع پر کہا کہ معیشت و بزنس کے شعبے میں موجودچینی انگریزی لٹریچر کیحصول کیساتھ ساتھ تراجم یقینی بنائی جائے اور پاکستانی لائبرییریز کو اپ گریڈ کیا جائے،انکا مزید کہنا تھا کہ یورپ، روس، مڈل ایسٹ و وسطی ایشیائی ممالک سی پیک میں شمولیت کا اظہار کرچکے ہیں لہذا یہ بزنس سکولزکنسورشئیم دنیا کے دیگر ممالک کیساتھ تعاون کیلئے راہیں متعین کریں۔

احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر اور صنعتی تعاون کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں پاکستان خطے کے نئیتجارتی مرکز میں تبدیل ہوگا مگر اس عمل کو کامیاب بنانے کیلئے ہمیں تیزی کیساتھ اپنی صلاحیتیوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ کنسورشئیم ہر ماہ ایک مرتبہ ضرور ملے گا تاکہ مجوزہ سفارشات پر تیزی کیساتھ عمل یقینی بنایا جائے۔