پی این سی اے میں ڈاکٹر فوزیہ فاروق کا تحریر کردہ سٹیج ڈرامہ ’’جنگل منگل‘‘ پیش کیا گیا

جمعرات 16 فروری 2017 22:05

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 فروری2017ء) تعلیم، آگہی اور تفریحی مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ فاروق کا تحریر کردہ سٹیج ڈرامہ ’’جنگل منگل‘‘ پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی ای) آڈیٹوریم میں گزشتہ روز پیش کیا گیا۔ جانوروں اور پرندوں کے کرداروں پر مشتمل ’’جنگل منگل‘‘ کثیر پہلو علامتی کھیل ہے، جنگل میں تمام جانور و پرندے امن و سکون سے زندگی بسر کر رہے تھے کہ اچانک طاقت کی ہوس میںخود غرض بندر، عقل مند سانپ اور پرامن شیر کو دیگر جانوروں کے ساتھ ملی بھگت سے جنگل سے نکل جانے پر مجبور کر دیتا ہے، بعد ازاں بندر ایک آوارہ ہاتھی کو اپنی مدد کیلئے بلا لیتا ہے تاکہ دونوں مل کر جنگل میں حکومت کر سکیں۔

بدمست ہاتھی جنگل میں آتے ہی من مانیاں شروع کر دیتا ہے جس کے باعث جنگل تباہ ہو جاتا ہے اور امن و امان کی صورتحال بگڑتی چلی جاتی ہے، ہاتھی روزانہ کی بنیاد پر ایک جانور کو ساتھ لے جاتا ہے اور جانوروں کو ڈرا دھمکا کر کہتا ہے کہ وہ روزانہ ایک جانور کھا رہا ہے تاکہ جانور اس سے خائف رہیں اور اسے جنگل کا حکمران تسلیم کر لیں۔

(جاری ہے)

ایسی صورتحال میں خائف جانوروں نے فیصلہ کیا کہ کسی طرح جنگل بدر کئے گئے شیر اور سانپ کو بلایا جائے اور ان سے مشاورت کرکے ہاتھی سے چھٹکارا پایا جائے اور جنگل کی تعمیرنو کی جائے۔

سٹیج پلے ’’جنگل منگل‘‘ کی کہانی نہ صرف اتحاد، روا داری، تعلیم، جانوروں کے حقوق، ماحولیات کی حفاظت، امداد باہمی، صلہ رحمی اور حسد کے نقصانات جیسے موضوعات پر مشتمل ہے بلکہ اس کہانی کو طاقت کے توازن اور دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے رویوں پر معاشرتی تنقید کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ سٹیج ڈرامہ جنگل منگل پر اظہار خیال کرتے ہوئے شائقین فنون لطیفہ فہیم فاروق احمد، عائشہ حنا، عاصم شفیع، ہارون احمد، عاطف شفیع، دانیال قریشی اور عثمان فاروق کا کہنا تھا کہ ایک طویل انتظار کے بعد پی این سی اے انتظامیہ کی جانب سے جنگل منگل جیسا تفریحی اور مفید کھیل پیش گیا ہے جسے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جنگل کے جانوروں اور پرندوں کے کریکٹر جیسے ہماری قومی سیاست کے کریکٹر ہیں، عملی سیاسی میدان میں بھی حسد، طاقت، حقوق کی پامالی جیسے واقعات عام ہیں۔

کھیل کی مصنفہ ڈاکٹر فوزیہ فاروق کا کہنا تھا کہ جنگل منگل ایک تمثیلی کھیل ہے جسے بنیادی طور پر بچوں کی تفریح کے لئے لکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگل کے جانوروں کے کردار اپنے کرداروں سے سیاسی، سماجی، ماحولیاتی عوامل میں بگاڑ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پہلے خود ہی جنگل کا ما حول خراب کرتے ہیں اور بعد ازاں تعمیر نو کا کام سر انجام دیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :