وزیراعلی خیبرپختونخوا کی زیرِ صدارت ضم اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے لئے کمیٹی کااہم ا جلاس

جمعہ 22 اگست 2025 23:14

وزیراعلی خیبرپختونخوا کی زیرِ صدارت ضم اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیرِ صدارت ضم اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام(اے آئی پی) کے لئے قائم جائنٹ اسٹئیرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعہ کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزراء احسن اقبال اور انجینئر امیر مقام کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی مبارک زیب، وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی پختونخوا، 11 کور کے نمائندوں اور متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس میں ضم اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر متعلقہ حکام کی طرف سے ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مختلف معاملات خصوصاً فنڈز کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اے آئی پی کے تحت ضم اضلاع میں گھروں کو سولر سسٹم کی فراہمی، پولس انفراسٹرکچر کی تعمیر اور فاٹا یونیورسٹی کو مستحکم کرنے کے لئے مشترکہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اسی طرح تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ترجیحات کا تعین کرنے کے لئے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ ہوا، یہ کمیٹی متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکام کے علاوہ 11 کور کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں گھروں کو سولر سسٹم کی فراہمی کے منصوبے کا تخمینہ لاگت 13.3 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا ضم اضلاع کی ترقی اور وہاں پر امن کی بحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ ضم اضلاع میں امن و امان کی بحالی، انفراسٹرکچر کی بہتری، تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور روزگار کے مواقع کو پہلی ترجیح دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاق کی طرف سے ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں اور جاری اخراجات کے فنڈز کے کم اجراء کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے، وفاق کی طرف سے ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے سالانہ 100 ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیالیکن گزشتہ چھ سالوں کے دوران اس مد میں صوبے کو 600 ارب کی بجائے صرف 158 ارب روپے ملے ہیں۔

اے آئی پی کے تحت منظور شدہ منصوبوں کی تکمیل کے لئے 269 ارب روپے درکار ہیں۔ اس موقع پر مزید بتایا گیا کہ این ایف سی میں ضم اضلاع کا شیئر 4.8 فیصد بنتا ہے جو صوبے کو نہیں مل رہا، اسی طرح وفاق سے وزیرستان کے بے گھر ہونے والے افراد کے معاوضوں کی رقم بھی نہیں مل رہی۔ وفاق کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے صوبائی حکومت اپنے وسائل سے اضافی اربوں روپے ضم اضلاع پر خرچ کر رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ کا اجلاس میں کہنا تھا کہ ضم اضلاع کا مسئلہ صرف صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے، سب کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈز کا مسئلہ نئے این ایف سی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، وفاق کی طرف سے اسی مہینے این ایف سی ایوارڈ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ وقت کی اہم ضرورت اور آئین کا تقاضا ہے، اگر نیا این ایف سی ایوارڈ ہوجائے اور این ایف سی میں ضم اضلاع کو ان کاشیئر مل جائے تو ضم اضلاع کے مسائل بہت حد تک حل ہوجائیں گے۔

علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ ضم اضلاع میں امن کی بحالی کے لئے وہاں کے لوگوں کو روزگار دینے اور انہیں سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے ضم اضلاع میں امن، ترقی اور لوگوں کی محرومیوں کے خاتمے کے لئے مل جل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔