کوہ ِ نور کی تاریخ، آکسفرڈ کی نئی کتاب میں دلچسپ انکشافات

بدھ 22 فروری 2017 23:39

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2017ء) آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی طرف سے کوہ ِ نورہیرے کی پر اسرار تاریخ اور دلچسپ انکشافات پر مبنی نئی کتاب شائع کی گئی ہے۔ کتاب کوہ نور کے مصنف ولیم ڈیلرمپل اورانیتا آنند ہیں۔ کتاب میں سنسکرت، فارسی اور اردو زبان کے ماخذ اور ہیرے جواہرات کا جدید علم رکھنے والے ماہرین کی دریافتوں کو استعمال کرتے ہوئے کوہ ِ نور کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ان پر اسرار پردوں کو ہٹایا گیا ہے جو دنیا کے اس سب سے مشہور ہیرے کے گرد لپٹے ہوئے ہیں۔

بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب رونمائی میں کتاب کے مصنف ڈیلرمپل نے کوہ ِ نور کی ابتدائی تاریخ بیان کی، جس کا حوالہ قدیم بھارتی تحریروں میں دیا گیا ہے ، مغل ادوار میں یہ کہاں کہاں رہا، نادر شاہ نے اس پر قبضہ کیا اور پھر یہ رنجیت سنگھ کی تحویل میں آ گیا۔

(جاری ہے)

انیتا نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح یہ بیش قیمت ہیرا سکھ دربار سے لیا گیا اور تاج برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا۔

اس سے قبل آکسفرڈ یو نیورسٹی پریس پاکستان کی مینجنگ ڈائریکٹر،امینہ سید نے مصنفین کا تعارف کرایا اور کہا کہ یہ کتاب اُس شہرت یافتہ ہیرے کی داستان ہے جس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اپنے مالکوں کی بد نصیبی کا سبب بنتا رہا مگر پھر بھی وہ اس کے پیچھے بھاگتے رہے۔ انہوں نے کہا ’’ یوں لگتا ہے کہ کوہ ِ نورمیں تاریخ کے لیے بہت کشش تھی،وہ اسے اپنے ساتھ لیے رہی ،چنانچہ جب اس ہیرے کے بارے میں پڑھتے ہیں جیسا کہ اس کتاب میں بتایا گیا ہے ،توآپ ایک مسحور کن ماضی میں گُم ہو جاتے ہیں‘‘ ۔

کوہ ِ نور لالچ،لڑائیوں قتل و غارت گری،تشدد، نوآبادیت اور قبضہ کرنے کی کوششوں کی کہانی ہے، یہ کہانی ، اس ہیرے کی تاریخ کے ان نا معلوم گوشوں پر سے پردہ اٹھاتی ہے جن کے بارے میں اس سے قبل معلوم نہیں تھا۔ اس کہانی میں کوہ ِ نور کی اُس ایک صدی کا احاطہ کیا گیا ہے ، جب یہ برسوں مغلوں کے مور کے ہم شکل شاندار تاج کا حصہ رہا،نا قابل شناخت حالت میں ایک ملا کی میز پر پڑا رہا، اسے پیپر ویٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا اور اس کے خفیہ مقام کا پتہ چلانے کے لیے عقوبت خانے میں اسے ایذا رسانی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔

ولیم ڈیلرمپل ایک جانے مانے تاریخ دان اور بہت زیادہ پڑھے جانے والے مصنف ہیں۔ ان کے متعدد ایوارڈز میں تھامس کک ٹریول بُک ایوارڈ، دی وولفسن پرائز فار ہسٹری، دی ڈف کوپر میموریل پرائز، دی ہیمنگ وے پرائز اوردی ووڈافون/ کراس ورڈ ایوارڈ فار نان فکشن شامل ہیں۔انیتا آنند پچھلے بیس سال سے زیادہ عرصہ سے برطانیہ میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن صحافی کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں اور انہوں نے بی بی سی پر اہم پروگرام کئے ہیں، ان کی پہلی تصنیف، مہاراجہ دلیپ سنگھ کی بیٹی کی سوانح حیات تھی جس کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔