تھر میں گزشتہ ایک ماہ سے رانی کھیت کی بیماری کی وجہ سے 200مور زندگی کی بازی ہار چکے ہیں‘ عارف سہروردی

جمعرات 2 مارچ 2017 22:02

حیدر آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مارچ2017ء) اینیمل رائٹس کمیشن کے صدر جمال عارف سہروردی نے کہا ہے کہ تھر میں گزشتہ ایک ماہ سے رانی کھیت کی بیماری کی وجہ سے 200مور زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں سے تھر میں رانی کھیت کی بیماری نے جنم لیا ہے جسکی وجہ سے اب تک پانچ ہزار مور مر چکے ہیں‘ صوبائی حکومت ہر بار یہی کہتی ہے کہ اس بیماری پر قابو پالیا جائے گا جبکہ رانی کھیت کی بیماری برابر پھیل رہی ہے اگر رانی کھیت کی بیماری پر قابو نہیں پایا گیا تو یہ خوبصورت اور نایاب موروں کی نسل ختم ہوجائے گی جو کہ ایک المیہ ہوگا۔

(جاری ہے)

جمال عارف سہروردی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے محکمہ وائلڈ لائف سے رپورٹ طلب کرنے کے بجائے محکمہ جنگلات سے رپورٹ طلب کی ہے جو کہ جانوروں کے حقوق سے دانستہ چشم پوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ وائلڈ لائف رانی کھیت کی بیماری پر قابو پانے میں قطعی ناکام ہوچکا ہے ۔ انہوں نے صوبائی وزریرِ اعلیٰ مراد علی شاہ سے کہا کہ رانی کھیت کی بیماری پر قابو پانے کے لیے مضبوط حکمتِ عملی تیار کی جائے اور موروں کی افزائش و نسل کے تحفظ کے لیے ایک علیحدہ وزارت میں سیل قائم کیا جائے تاکہ موثر طور پر بیماری پر کنٹرول کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :