پاکستان کا موسم تبدیل ہو رہا ہے بہار کے وہ دن لوٹ رہے ہیں جن کی تلاش میں مذاہب کے مابین پر امن بقائے باہمی کی بنیاد رکھی گئی،وزیراعظم

پاکستان مسلمانوں ہی کیلئے نہیں، خطے میں آباد ہر قبیلے ،برادری کیلئے امن کا مرکز بننے کیلئے قائم ہوا تھا،قائد اعظمؒ نے مذہبی اقلیتوں کیساتھ جو وعدہ کیا تھا ریاست پاکستان اس کو نبھانے کی پابند ہے ،معاملے میں کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی حکومت، اسلامی تعلیمات ،آئین پاکستان کی بنیاد پر شہریوں کے مساوی حقوق کویقینی بنائیگی ، ہندو برادری نے مسلمان ،دوسرے مذاہب کے بھائیوں، بہنوں کیساتھ مل کر جس طرح ملکی ترقی میں کر دار ادا کیا ہے پوری قوم اس کی معترف ہے، وزیراعظم کا ہولی کے موقع پر پیغام

اتوار 12 مارچ 2017 20:21

پاکستان کا موسم تبدیل ہو رہا ہے بہار کے وہ دن لوٹ رہے ہیں جن کی تلاش ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ پاکستان کا موسم تبدیل ہو رہا ہے یہاں بہار کے وہ دن لوٹ رہے ہیں جن کی تلاش میں مذاہب کے مابین پر امن بقائے باہمی کی بنیاد رکھی گئی، پاکستان مسلمانوں ہی کیلئے نہیں، خطے میں آباد ہر قبیلے ،برادری کیلئے امن کا مرکز بننے کیلئے قائم ہوا تھا،قائد اعظمؒ نے مذہبی اقلیتوں کیساتھ جو وعدہ کیا تھا ریاست پاکستان اس کو نبھانے کی پابند ہے ،معاملے میں کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔

حکومت، اسلامی تعلیمات ،آئین پاکستان کی بنیاد پر شہریوں کے مساوی حقوق کویقینی بنائیگی ، پاکستان کی ترقی کیلئے قومی وحدت کے جذبے کیساتھ آگے بڑھنا ضروری ہے۔پاکستان کی ہندو برادری نے مسلمان اور دوسرے مذاہب کے بھائیوں، بہنوں کیساتھ مل کر جس طرح ملکی ترقی میں اپنا کر دار ادا کیا ہے پوری قوم اس کی معترف ہے ۔

(جاری ہے)

ہولی کے موقع پر اپنے پیغام میںوزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہولی کے پرمسرت موقع پر میں پاکستان بھر کی ہندو برادری کو مبارکباد پیش کر تا ہوں۔

یہ موسم کی تبدیلی اور بہار کی آمدکا ا علان ہے۔ اس تہوار میں امید کا پیغام ہے وہ امید جو ہمیں ایک بہتر مستقبل کی خبر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی نویدہے کہ جس طرح سرماکا موسم بہار میں بدلتا ہے، اسی طرح معاشروں کے حالات بھی تبدیل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موسم بھی تبدیل ہو رہا ہے اور یہاں بہار کے وہ دن لوٹ رہے ہیں جن کی تلاش میں مذاہب کے مابین پر امن بقائے باہمی کی بنیاد رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لئے قائم ہوا تھا کہ یہ مسلمانوں ہی کیلئے نہیں اس خطے میں آباد ہر قبیلے اور برادری کیلئے امن کا مرکز بنے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم ؒنے 11 اگست1947ء ہی کو واضح کر دیا تھا یہاں مذہب کی بنیاد پر کسی کیساتھ کوئی امتیازی سلوک روانہیں رکھا جائیگا۔ قائد اعظمؒ نے اس تقریر میں مذہبی اقلیتوں کیساتھ جو وعدہ کیا تھا، ریاست پاکستان اس کو نبھانے کی پابند ہے اور اس معاملے میں کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہندو برادری نے اپنے مسلمان اور دوسرے مذاہب کے بھائیوں اور بہنوں کیساتھ مل کر جس طرح وطن عزیز کی ترقی میں اپنا کر دار ادا کیا ہے، پوری قوم اس کی معترف ہے اور اقلیتوں کے اس جذبے کو سراہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو گزشتہ عرصے میں جس طرح فسادیوں کے ہاتھوں خطرات کا سامنا کر نا پڑا، پاکستان کی اقلیتیں بھی اس سے متاثر ہوئیں۔

یہ بات باعث افسوس ہے کہ اس کیلئے اسلام کے نام کو استعمال کیا گیا جو ایک انسان کے قتل کوپوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور ایک انسان کی جان بچانے کوپوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف سمجھتا ہے جو انسانی حقوق میں مذہب کی بنیاد پر کسی امتیاز کو روا نہیں رکھتا اور یہی پاکستان کا آئین بھی کہتا ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت، اسلام کی تعلیمات اورپاکستان کے آئین کی بنیاد پر شہریوں کے مساوی حقوق کویقینی بنائیگی اوراس بات کا اہتما م کیا جا ئے گاکہ کسی کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔

انہیں اپنے مذہب پر عمل کر نے کی پوری آزادی ہو۔ ملازمتوں اور دوسرے معاملات میں انہیں کسی محرومی کا احساس نہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ قومی وحدت کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھا جائے اورہم سب یک جان ہو کر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جس میں ہر کوئی خود کو آزاد سمجھے اور اسے کسی جبرکا سامنا نہ کر نا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہولی‘ کا تہوار ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ یہ نیکی ہے جو باقی رہے گی اور بدی کو لازماً شکست ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر پاکستان کی ہندوبرادری کو مبار کباد پیش کرتے ہوئے ان کیساتھ ا ظہارِ یکجہتی کرتا ہوں۔

متعلقہ عنوان :