بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے ادارے خوش اسلوبی سے کام کر رہے ہیں اور ترقیاتی عمل جاری ہے‘اب ہر جگہ ریاست کی رٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کی موجودگی نظر آتی ہے، ہم اپنے بے پناہ وسائل کو عوام کی خوشحالی کے لیے بروئے کار لا کر صوبے کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں، ملک رقبوں سے بنتے ہیں آبادی سے نہیں، ہم وسیع و عریض رقبے کے مالک اور کم آبادی کا حامل صوبہ ہیں، لہذا یہاں ترقی کے مواقع بھی زیادہ ہیں

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی ڈائریکٹر میڈیا ریئر ایڈمرل (ر) زبیر شفیق سے بات چیت

جمعرات 20 اپریل 2017 22:55

بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے ادارے خوش اسلوبی سے کام کر ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اپریل2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے ادارے خوش اسلوبی سے کام کر رہے ہیں اور ترقیاتی عمل جاری ہے،اب ہر جگہ ریاست کی رٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کی موجودگی نظر آتی ہے، ہم اپنے بے پناہ وسائل کو عوام کی خوشحالی کے لیے بروئے کار لا کر صوبے کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں، ملک رقبوں سے بنتے ہیں آبادی سے نہیں، ہم وسیع و عریض رقبے کے مالک اور کم آبادی کا حامل صوبہ ہیں، لہذا یہاں ترقی کے مواقع بھی زیادہ ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹر میڈیا ریئر ایڈمرل (ر) زبیر شفیق سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے جمعرات کے روز یہاں ان سے ملاقات کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی کے غلط فیصلوں سے صوبے کے حالات خراب ہوئے اور ہم ترقی نہ کر سکے، صوبے کے قیام سے آج تک ہم خود حکمران رہے ہیں لیکن قوم کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، انہوں نے کہاکہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو فیصلہ کرنے کی قوت رکھتا ہو اور دلیری کے ساتھ قوم کے حقوق کا تحفظ کر سکتا ہو، اس حوالے سے ماضی میں پائے جانے والے خلاء سے ملک دشمنوں کو بلوچستان کے بارے میں منفی تاثر پیدا کرنے کا موقع ملا، انہوں نے کہا کہ کسی نے ہمارے ہاتھ نہیں باندھے تھے کہ ہم اپنی قوم اور صوبے کو خوشحال اور ترقی یافتہ نا بنا سکیں، اس لیے اپنی کوتاہیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنا حقیقت کے منافی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نا تو صوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ کریں گے اور نا ہی کسی مصلحت پسندی کا شکار ہونگے، ماضی میں جو کچھ ہونا تھا ہو گیا اب ایسا نہیں ہونے دیا جائیگا، حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے اور آئندہ بھی انہیں معاف نہیں کیا جائیگا، ہم آنے والے نسلوں کو ایک پرامن اور پڑھا لکھا بلوچستان دے کر جائیںگے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت منفی تاثر پیدا کیا گیا، نام و نہاد آزادی کی تحریک کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، بلوچستان کے ایک فیصد لوگ بھی آزادی کی اس نام و نہاد تحریک میں دلچسپی نہیں رکھتے، انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا و بنیاد پرستی اور عدم برداشت کا رویہ ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں،تاہم اس کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وکلاء کی شہادت میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا اور دہشت گردوں کا ہر جگہ پیچھا کیا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا جس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو پہنچے گا، سی پیک کی ضروریات کے مطابق ہم اپنے نوجوانوں کو تعلیم و ہنر کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے ووکیشنل ٹریننگ مراکز قائم کر رہے ہیں، جبکہ پہلے سے قائم مراکز کو جدید خطوط پر استوار کر کے فعال بنایا جارہا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیم ، صحت اور آبنوشی کے شعبوں کی ترقی ہماری ترجیحات کا حصہ ہے طویل عرصہ سے التواء کا شکار مانگی ڈیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا جو 18ماہ کی مدت میں مکمل ہوگا جس سے کوئٹہ کو پانی کے درپیش سنگین مسئلے کا دیرپا حل ممکن ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد اور ہم نے پاکستان کے لیے قربانیاں دیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے، ہمیں کسی کی ناراضگی یا جان کا خوف نہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کے عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائیگا، اس حوالے سے قانون سازی کے لیے تشکیل دی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کام کر رہی ہے اور جلد اپنی سفارشات پیش کریگی، جن کی روشنی میں قانون سازی کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :