کارنر میٹنگز ،احتجاجی کیمپ سے ہی حکمرانوں کی ٹانگیں کپکپا رہی ہیں ،بلاول بھٹو حکومت مخالف احتجاج کے دوسرے مرحلے کا اعلان کرینگے ‘ پیپلز پارٹی

ماضی میں شیروں پر تکیہ کیا تو وہ کاغذی نشان ہی ثابت ہوا ،جیالے ناراض ہیں احتجاجی کیمپ کا مقام کیوں تبدیل کیا گیا‘ قمر زمان کائرہ و دیگر کی گفتگو

بدھ 3 مئی 2017 18:37

کارنر میٹنگز ،احتجاجی کیمپ سے ہی حکمرانوں کی ٹانگیں کپکپا رہی ہیں ،بلاول ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2017ء) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پنجاب کے حکمرانوں کی کارنر میٹنگز اوراحتجاجی کیمپ سے ہی ٹانگیں کپکپا رہی ہیں ،ماضی میں شیروں پر تکیہ کیا تو وہ کاغذی نشان ہی ثابت ہوا ،آپ اور آپ کے کاغذی شیر میدان میں کھڑے نہیں ہو سکے اور بھاگ گئے،جیالے ناراض ہیں کہ احتجاجی کیمپ کا مقام کیوں تبدیل کیا گیا ،انتظامیہ سے کہوں گا کسی فرد یا جماعت کے ساتھی نہ بنیں اگر راستے روکنے کی کوشش کی تو پھر وہیں جلسہ اور جلوس ہو گا کیونکہ ہم نے تو احتجاج ہی کرنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناصر باغ میں چار مئی کو لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور ، نوید چوہدری ، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جو کہتے تھے پیپلزپارٹی ختم ہو گئی ہے اب وہ بوکھلا ئے ہوئے کیوں ہیں ،ہم نے کارنر میٹنگز کا سلسلہ شروع کیا اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں تو مقبول حکمرانوں کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو گئی ہیں۔

آج ناصر باغ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ میں طاقت کا بھرپو رمظاہرہ ہوگا۔میاں صاحب کو پٹواریوں کی جلسیوں اور سیاسی جماعتوں کے اجتماع کا فرق ناصر باغ میں معلوم ہوجائے گا ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں صاحب کون سا شیر اور کہاں کا شیر جب بھی میدان لگا آپ اور آپ کے کاغذی شیر میدان میں کھڑے نہیں ہو سکے اوربھاگ گئے۔انہوںنے کہا کہ پریشانی میاں صاحب کے چہرے سے عیاں ہے ، ڈان لیکس اور پاناما لیکس نے میاں صاحب کی لکیریں اور چیخیں نکلوا دی ہیں، اپوزیشن بھی آپ کی لکیریں اور چیخیں نکلوائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی سیاست سے پاکستان اس مقام پر کھڑا ہے،قومی اتفاق رائے کے قائل ہیں، پاکستان وفاق ہے اگر قومی اتفاق رائے ہوتو قانون بنتا ہے ،ہم نے این ایف سی سمیت دیگر فیصلے کئے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں بہت سارے ڈیمز بننے چاہئیں اور کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ ڈان لیکس میں عہدے سے ہٹائے جانے والے پی آئی او نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے ، طارق فاطمی کا وضاحتی خط بھی سامنے آ گیا ہے ۔

حکمران کہتے ہیں کہ ٹوئٹ سے نظام نہیں چلتا لیکن حکومت کی طرف سے ساری پالیسیاں ٹوئٹ پر ہی جاری کی جارہی ہیں۔خط سیکرٹریز سے پہلے میڈیا میں کیسے آیا کل اور پرسوں بھی ٹوئٹ ہوا ٹوئٹ کا جواب ٹوئٹ ہی ہو گا۔چوہدری منظور نے کہا کہ جب سے احتجاجی مہم کا آغاز کیا تو جھوٹی اور جعلی خبروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ،یہ خبریں وہیں سے آ رہی ہیں جہاں سے آتی ہیں ،کوئی کہیں نہیں جا رہا ،گھٹیا حرکتوں کے بجائے میدان میں آئیں،ہم چھوٹی لڑائیوں سے بچ رہے ہیں ۔

احتجاج پیپلزپارٹی کا پہلا تجربہ نہیں ،حکمرانوں کو بھی پتہ یہ کتنے پانی میں ہیں ،کارنر میٹنگز جلسے اور جلسے کیا رخ اختیار کریں گے یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔ ناصر باغ کے احتجاج کے بعد بلاول بھٹو حکومت مخالف احتجاج کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے ۔