مالی سال 2017-18 پنجاب کا 19 کھرب 70 ارب کا بجٹ ایوان میں پیش کردیاگیا- ترقیاتی پروگرام کے لیے 635 ارب روپے رکھے گئے ہیں-اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے لئے 96 اور امن و امان کے لئے 120 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ صحت کی مد میں 57 ارب، سکول ایجوکیشن کی مدمیں 53 اور ہائر ایجوکیشن کی مدمیں 18 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ تمام تر مسائل کے باوجود متوازن بجٹ تیار کیا گیا ہے -صوبائی وزیرخزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث کی بجٹ تقریر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 2 جون 2017 15:57

مالی سال 2017-18 پنجاب کا 19 کھرب 70 ارب کا بجٹ ایوان میں پیش کردیاگیا- ترقیاتی ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جون ۔2017ء) وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے صوبائی اسمبلی میں مالی سال 18-2017 کا 19 کھرب 70 ارب 70 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے۔وزیر خزانہ نے اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کرنا میرے لیے باعث مسرت ہے۔اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا جاری رکھا اور گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔

اپنی بجٹ تقریر میں صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ تمام تر مسائل کے باوجود متوازن بجٹ تیار کیا گیا ہے، ملکی چیلنجز کا ڈٹ کر سامنا کرنے کا کریڈٹ وزیراعظم کی مدبرانہ قیادت کو جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، تمام تر مسائل کے باوجود متوازن بجٹ تیار کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے واضح کیا کہ منصوبوں کی قبل از وقت تکمیل اور بچت حکومت کی ترجیحات رہی ہیں جبکہ موجودہ بجٹ بھی عوامی فلاح کے لیے کئے گئے اقدامات کا عکاس ہے۔

انھوں نے بتایا کہ چینی سرمایہ کار پنجاب میں سرمایہ کاری کررہے ہیں جبکہ 20 ملکوں کے سرمایہ کاروں نے پنجاب میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ رواں سال مختلف منصوبوں میں 220 ارب روپے کی بچت کی گئی‘ رواں برس غیر ملکی سرمایہ کاروں سے 57 معاہدے کئے گئے۔انھوں نے بتایا کہ بجٹ کا کل حجم 1970 ارب 70 کروڑ روپے ہے، جس میں سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1017 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 635 ارب روپے ترقیاتی پروگرامز پر خرچ کیے جائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ فیڈرل ڈویژنل پول سے پنجاب کو 1154 ارب روپے کی آمد متوقع ہے جبکہ صوبائی ریونیو کی مد میں 348 ارب 30 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت عامہ کو ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ٹیکسز کی مد میں 230 ارب 98 کروڑ اور نان ٹیکسز ریونیو کی مد میں 117ارب کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ تنخواہوں کی مد میں 258 ارب، پنشن 173 ارب، مقامی حکومتوں کیلئے 361ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی کا ہدف 1502ارب روپے رکھا گیا ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ تعلیم صحت اور سوشل ویلفیئر کے لیے 201ارب روپے مختص کئے گئے، سکول ایجوکیشن کے لیے 36ارب 53کروڑ مختص کئے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ سروس ڈیلیوری اخراجات کیلئے 228ارب 10کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ تعلیم، صحت، واٹرسپلائی، ویمن ڈیویلپمنٹ اورسوشل ویلفیئرکیلئے201ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ مجموعی طور پرشعبہ تعلیم کیلئے 345ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، بجٹ میں ضلعی تعلیم کیلئے 230ارب روپے مختص کئے گئے، سکولوں کی تعمیر و ترقی کیلئے 28ارب روپے مختص کئے گئے، پنجاب کے 10ہزار سکولوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے گا،ہائرایجوکیشن کے شعبے کیلئے 44ارب 60کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے، لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 7ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ صحت عامہ کے لئے مجموعی طورپر 263ارب 22کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز، ہسپتالوں اورمراکزصحت کو10ارب روپے کی معیاری ادویات مہیاکی جارہی ہیں، محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئراینڈمیڈیکل ایجوکیشن کیلئے 120ارب روپے کی تجویز ہے،ہسپتالوں کی ادویات کیلئے 16ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو خوراک مہیا کرنے کیلئے 2ارب 70کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز، سرکاری خرچ پر طلبا کو نجی اسکولوں میں تعلیم دلانے کیلئے 16ارب روپے مختص، آبپاشی،لائیوسٹاک، جنگلات، ماہی پروری کیلئے140ارب 50کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2 دہائیوں سے شدید مسائل کا سامنا تھا مگر جمہوریت کی وجہ سے آج اور کل کے پاکستان میں واضح فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی معیشت کا حجم 300 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، رواں سال پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 5.28فیصد رہی، ہماری فی کس آمدنی 1623 ڈالر تک پہنچ گئی۔عائشہ غوث نے کہا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ دنیا کی بہترین مارکیٹوں میں شمار ہوتی ہے جس کی ایک اہم وجہ سی پیک بھی ہے جو خطے میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاک چین دوستی کی علامت ہے، سی پیک سمیت تمام منصوبے شفافیت اور میرٹ کی مثال ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی جذبے اور سچی لگن سے صوبے کی خدمت کی جس کا پھل آج سب کو مل رہا ہے۔وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ تمام مسائل کے باوجود متوازن بجٹ تیار کیا، موجودہ حکومت کا پانچوں بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز ہے، رواں سال مختلف منصوبوں میں 220 ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ 57 غیرملکی سرمایہ کاروں سے معاہدے کیے گئے ہیں۔

عائشہ غوث نے ایوان کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کا حجم 1970 ارب 70 کروڑ روپے ہے، جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 635 ارب روپے محصولات کا تخمینہ 1502 ارب روپے جبکہ وفاق سے پنجاب کو 1154 ارب روپے ملیں گے جبکہ صوبائی ریونیو کی مد میں348 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ ٹیکسوں کی مد میں 230ارب روپے کی ا?مدن کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ شعبہ تعلیم کے لیے 345 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ تعلیم صحت، واٹر سپلائی پر 201 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے اسکول ایجوکیشن پروگرام کے لئے53ارب36کروڑ روپے مختص اور ضلعی تعلیم کے لئے 230ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صوبے میں زیور تعلیم پروگرام سے 4 لاکھ 62 ہزار بچیاں مستفید ہورہی ہیں جبکہ 2لاکھ60ہزارطالبعلم حکومتی وظائف پرتعلیم حاصل کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبے کو اہمیت دیتے ہوئے سکولوں کی تعمیر ومرمت کے لئے 28ارب روپے مختص کرنے کی تجویز کی ہے جبکہ پسماندہ علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے 6ارب50کروڑمختص کرنے کی تجویز اور پنجاب ایجوکیشن اتھارٹی کے لئے 7ارب روپے مختص کرنے کی تجویز کی ہے۔

وزیر خزانہ پنجاب نے بتایا کہ آئندہ مالی سال تعلیم کے لئے ساڑھے 6ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، خادم اعلیٰ پنجاب پروگرام کے تحت3412 سکولوں میں 6519 کمرے تعمیر کرنے کاہدف ہے جبکہ 1200 مخدوش سکولوں کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ عائشہ غوث نے کہا کہ اس سال گندم کی پیداوار 22 ملین ٹن رہی، اہم فصلوں کی شرح نمو 4.12 فیصد رہی، اس سال کپاس کی بوائی کا ہدف حاصل کرلیا اور ٹیکسٹائل کے شعبے کو ایک بار پھر اس کے قدموں پر کھڑا کردیا۔

وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے، غیر معیاری ادویات بنانے والی 84 مینوفیکچررز کے خلاف ایکشن ہوچکا ہے،انہوں نے کہا کہ صحت کےلئے 253 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،جس کے تحت صوبے بھر کے ہسپتالوں میں 10 ارب کی ادویات فراہم کی جائیں گی۔