پاکستان کوسعودی اور ایران کے درمیان صلح کیلئے کردار ادا کرناچاہیے، رحمن ملک

وزیراعظم سب کام چھوڑ کر ایران اور سعودی عرب جائیں اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کرائیں یہ صلح نہیں ہوئی تو مستقبل میں مجھے حالات خراب نظر آرہے ہیں کلبھوشن کا کیس جس طرح عالمی عدالت میں لڑ گیا وہ بہت بھونڈا انداز تھا،پاکستان اس کیس کو مربوط انداز میں لڑے، مضبوط خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے آصف زرداری علاج کیلیے بیرون ملک گئے ہیں اور جلد وطن واپس آجائیں گے،وزیراعظم کے صاحبزادے نے جی آئی ٹی میں سامنے پیش ہوکر اچھا قدم اٹھایاہے،وفاقی حکومت حالات کو دھیمے انداز میں لیکر چلے ،جے آئی ٹی پر بھروسہ کرے ،حکومت کے لوگ اگر سپریم کورٹ کو نظریں دکھائیں گے اس کا نقصان( ن) لیگ کو ہی ہوگا، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 4 جون 2017 22:50

پاکستان کوسعودی اور ایران کے درمیان صلح کیلئے کردار ادا کرناچاہیے، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جون2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹرعبدالرحمنٰ ملک نے کہا ہے پاکستان کوسعودی اور ایران کے درمیان صلح کیلیے کردار ادا کرناچاہیے،وزیراعظم سب کام چھوڑ کر ایران اور سعودی عرب جائیں اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کرائیں ،اگر یہ صلح نہیں ہوئی تو مستقبل میں مجھے حالات خراب نظر آرہے ہیں،کلبھوشن کا کیس جس طرح عالمی عدالت میں لڑ گیا وہ بہت بھونڈا انداز تھا،پاکستان اس کیس کو مربوط انداز میں لڑے،پاکستان خارجہ پالیسی نہ ہونے کے باعث تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، پاکستان کو مضبوط خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے،مخالفین میرے وزارت داخلہ کے دور پر تڑکا نہ لگائیں، اگر تڑکا لگاؤ گے تو تکلیف میں آجاؤ گے،میں نے کبھی مہاجر قوم کے خلاف کام نہیں کیاہے ،آصف علی زرداری علاج کیلیے بیرون ملک گئے ہیں اور جلد وطن واپس آجائیں گے،وزیراعظم کے صاحبزادے نے جی آئی ٹی میں سامنے پیش ہوکر اچھا قدم اٹھایاہے،وفاقی حکومت حالات کو دھیمے انداز میں لیکر چلے ،جے آئی ٹی پر بھروسہ کرے ،حکومت کے لوگ اگر سپریم کورٹ کو نظریں دکھائیں گے اس کا نقصان( ن) لیگ کو ہی ہوگا،اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر افطار ڈنر کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لندن واقعے کی مذمت کرتاہوں۔

(جاری ہے)

پارٹیکی طرف سے لندن واقعے میں متاثرین سے ہمدردی کا اظہارکرتاہوں،انھوں نے کہا کہ داعش کی جب میں باتیں کرتاتھا تو لوگ مذاق سمجھتے تھے،داعش کی نشاندہی پہلے سے ہی کرتا رہاہوں ،بہت پہلے کہہ چکا ہون کہ داعش پاکستان مین آچکی ہے ،کچھ وزرا نے داعش کی موجودگی کی مخالفت کی ،ایک اطلاع ہے کہ مستونگ کے قریب غار میں داعش کا سربراہ موجود ہوسکتاہے۔

انھوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان کا معاملہ سب سے پہلے میں نے اٹھایا تھا،احسان اللہ احسان ملالہ سمیت جس بھی واقعے میں ملوث رہاہے اس کا ٹرائل ہوناچاہیے،انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں عالمی کانفرنس میں پاکستان کو جو پزیرائی ملنی چاہیے تھی ،وہ نہیں ملی ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا نہیں گیا ، سینیٹر رحمنٰ ملک نے کہا کہ پچاس ملکوں کی موجود گی میں میاں نوازشریف کو ایران اور سعودی کے معاملے میں کردار ادا کرناچاہیے تھا،انھوں نے کہا کہ مسلم ممالک کی فوج کے اتحاد کی تجویز میں نے دی تھی،میں نے یہ تجویز اہم فورم پر دی تھی،انھوں نے کہا کہ میں نیوزیراعظم نواز شریف کو ایک خط لکھا ہے کہ جس میں مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کوسعودی اور ایران کے درمیان صلح کیلیے کردار ادا کرناچاہیے،وزیراعظم سب کام چھوڑ کر ایران اور سعودی عرب جائیں اور دونوں ممالک کے درمیان صلح کرائیں ،انھوں نے کہا کہدو مسلم ممالک میں جھگڑا ہوا ہے تو صلح کرانی چاہیے،نوازشریفایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کیلیے جانے سے پہلے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائیں،مسلم امہ میں اختلافات کا نقصان پاکستان کو بھی ہوگا،وزیراعظم کولکھے گئے خط کے جواب کا انتظارہے ،اگر یہ صلح نہیں ہوئی تو مستقبل میں مجھے حالات خراب نظر آرہے ہیں،انھوں نے کہا کہ بھارت کا وطیرہ ہے کہ وہ ہمیشہ پاکستان کو عدم استحکام کرنے کیلیے سازشوں میں مصروف رہتا ہے ،بھارت کا ہمارے ساتھ ہمیشہ رویہ ٹھیک نہیں رہاہے ،بھارت بلوچستان میں سبق سکھانے جیسی باتیں کرتارہاہے لیکن بھارت کو جانتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں کرسکتا ہے۔

اس کو پاکستان کی طاقت کااندازہ ہے ،انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کا کیس جس طرح عالمی عدالت میں لڑ گیا وہ بہت بھونڈا انداز تھا،پاکستان اس کیس کو مربوط انداز میں لڑے،انھوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان دشمنوں کا ساتھ دیتا ہے، کلبھشن کے معاملے پر ایک قونصل رسائی کے لیے بھارت نے اپنا معاہدہ توڑا،پاکستان خارجہ پالیسی نہ ہونے کے باعث تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، پاکستان کو مضبوط خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے،بیرون ممالک میں پاکستان کی لابنگ نہیں ہے ،آج پاکستان دنیا بھر میں پچھلی سیٹوں پر ہے،پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں پر مظالم کا مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں لے کر جائے،انھوں نے کہا کہافغانستان میں اگر امن ہوگاتو پاکستان میں امن ہوگا،رحمن ملک نے کہا کہ افغانستان اس وقت بھارت کی گود میں جاکر بیٹھ گیا ہے،افغانستان کو بھی سمجھ لیناچاہیے کہ وہ پاکستان سے جنگ نہیں کرسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں پاک ایران پر کوئی کشیدگی نہیں رہی ہے ،آج اگر کوئی واقعات ہوتے ہیں تو اس کا مقصد کہیں تو غلطی ہے،اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے ،انھوں نے کہا کہ موجود حالات میں حکمرانوں کو ٹھنڈے دل سے کام لیناچاہیے، حکومت کو اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے ،وزیراعظم کے صاحبزادے نے جی آئی ٹی میں سامنے پیش ہوکر اچھا قدم اٹھایاہے،وفاقی حکومت حالات کو دھیمے انداز میں لیکر چلے ،جے آئی ٹی پر بھروسہ کرے ،حکومت کے لوگ اگر سپریم کورٹ کو نظریں دکھائیں گے اس کا نقصان( ن) لیگ کو ہی ہوگا،انھوں نے کہا کہ جب میں وزیرداخلہ تھا تو لوگ سب جی حضوری کرتے تھے ،ہرایک کی تفصیلات میرے پاس موجود ہیں لیکن میں سامنے نہیں لانا چاہتا،یہ لوگ میرا نام لے کر تڑکا لگاتے ہیں،میں نے جب تڑکا لگایا تو سب کو پتہ لگ جائے گا،لوگ جیلوں سے چھوٹ کر میرے نام پر نیوز ہیڈ لائن بنواتے ہیں،انھوں نے کہا کہ لائسنس تو آج بھی جاری ہوتے ہیں، ہم نے آئین کے مطابق لوگوں کو اسلحہ کے لائسنسدیے ،انھوں نے کہا کہ یہاں تو لوگوں کو آگ لگاکر جلادیاجاتاہے، بلدیہ فیکڑی میں آگ لگی نہیں کیمیکل سے لگائی گئی،مہاجر قوم کونقصان پہنچانے کے میرے خلاف ثبوت ہیں تو سامنے لائیں،سینٹر رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ مخالفین میرے وزارت داخلہ کے دور پر تڑکا نہ لگائیں، اگر تڑکا لگاؤ گے تو تکلیف میں آجاؤ گے،میں نے کبھی مہاجر قوم کے خلاف کام نہیں کیاہے ،انھوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو بارہ سال تک جیلوں میں رکھا گیا تھا،وہ شوگراور دل کا عارضہ میں مبتلا ہیں علاج کیلئے باہر گئے ہیں اور جلد وطن واپس آجائیں گے،اس وقت ملک میں پارٹی چئیرمین موجود ہیں ،میں خود زرداری صاحب سے ملنے جارہاہوں ،انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ سی پیک کو سیاست زدہ کرناچاہتے ہیں،پاکستان میں حالات خراب کرانے کیلیے افغان انٹیلیجنس اوربھارتی خفیہ ایجنسی را میں گٹھ جوڑ ہوچکا ہے۔

اس کو روکنے کیلیے مربوط اقدام کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ رینجرزاور دیگر سیکورٹی اداروں نے نے کراچی میں امن قائم کیاہے ،کراچی میں دوسرا گھر ہے،انھوں نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلیے درخواست نہیں کی ہے۔اگر ملک کے حالات کی بہتری کیلیے کسی کومیری ضرورت ہے تو اس کیلیے بھی اپنی خدمات پیش کرنے کوتیارہوں