سپریم کورٹ نے قتل کے 4مقدمات نمٹا دیئے

دو ملزمان کو شک کا فائدہ دیکر بری ، ایک کی درخواست مسترد ، عمر قید کی سزا برقرار ہمارا معاشرہ جہالت کی کس حد تک پہنچ گیا ہے کہ گاڑیوں کی کراسنگ کے تنازعے پر فائرنگ کرکے 15افراد کو زخمی کر دیا گیا جن میں سے 3جان بحق ہوگئے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

جمعرات 15 جون 2017 22:27

سپریم کورٹ نے قتل کے 4مقدمات نمٹا دیئے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جون2017ء) سپریم کورٹ نے قتل کے 4 مقدمات نمٹاتے ہوئے دو ملزمان کو شک کا فائدہ دیکر بری اور ایک ملزم کی بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اس کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی ہے جبکہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ضمانت منسوخی کے ایک مقدمہ میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا معاشرہ جہالت کی کس حد تک پہنچ گیا ہے کہ گاڑیوں کی کراسنگ کے تنازعے پر فائرنگ کرکے 15افراد کو زخمی کر دیا گیا جن میں سے 3جان بحق ہوگئے ۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے چار مختلف مقدمات کی سماعت کی ۔ پہلے قتل کے مقدمہ میں عدالت نے 2008میں ضلع گوجرانوالہ میں صابر حسین کو قتل کرنے کے الزام میں قید ملزم محمد اعظم کو 9 سال بعد رہا کرنے کا حکم دیا عدالت کا کہنا تھا کہ استغاثہ ملزم کیخلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے اور ناکافی شواہد و شک کا فائدہ دیکر ملزم کو فوری طور پر رہا کیا جائے ملزم کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جس کو ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

(جاری ہے)

دوسرے مقدمہ میں عدالت عظمی نے سرگودھا میںمحمد سلیم نامی شہری کو قتل کرنے والے ملزم شبیر عرف شکو کی اپیل منظور کرتے ہوئے 14سال بعد بری کرنے کا حکم سنادیا ملزم کی وکیل عائشہ تسنیم نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مقدمہ کا مدعی جائے وقعہ پر موجود نہیں تھا جبکہ گواہ بھی 18کلوومیٹردور سے لایا گیا ۔ عدالت نے کیس کے حقائق کا جائزہ لینے کے ماتحت عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی سزائیں کالعد م قرار دے دیں اور ملزم کوفوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ملزم کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جس کو ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا ۔

تیسرے مقدمہ میں عدالت نے غیر ت کے نام پر بہنوئی کو قتل اور بہن کو زخمی کرنے والے ملزم آصف کی بریت کی درخواست مسترد کردی ۔ ملزم آصف نے 2008میں اوکاڑہ کے گائوں میں پسند کی شادی کرنے پر بہنوئی محمد ندیم کو قتل اور بہن بشری کو چھریوں کے وار کرکے زخمی کیا تھا ۔جس پر ملزم کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جس کو ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا تاہم عدالت عظمی نے قرار دیا کہ دن کے وقت کا واقعہ ہے ہائیکورٹ نے ملزم کو کافی ریلیف دے دیا ہے اس لئے بریت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

ایبٹ آباد کے علاقہ نواں شہر میں قتل کے کیس کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کے حوالے سے چوتھے مقدمہ میں درخواست گزار امان اللہ کی ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف اپیل مسترد کردی ۔ امان اللہ کے وکیل کا کہنا تھا ملزمان فیصل خان، سہراب خان، سجاول خان اور بابر خان کو ہائیکورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانتیں خارج کی جائیں کیونکہ ملزمان نے 24دسمبر2012کو فائرنگ کرکے تین افراد کو قتل کردیا تھا عدالت نے حقائق کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ درخواست گزار اور ان کے ساتھیوں نے بھی فائرنگ کرکے 9لوگوں کو زخمی کیا دونوں فریقین نے انسانی زندگیوں کااحترام نہیں کیا اس لئے قرین انصاف یہ ہے کہ دونوں فریقین کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں تاہم عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ ضمانت کا غلط استعمال نہیں ہورہا اس لئے طے شدہ قانون کے مطابق ضمانتین منسوخ نہیں کی جاسکتیں۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا معاشرہ جہالت کی کس حد تک پہنچ گیا ہے کہ گاڑیوں کی کراسنگ کے تنازعے پر فائرنگ کرکے 15افراد کو زخمی کر دیا گیا جن میں سے 3جان بحق ہوگئے۔ پرانے مقدمات کا حوالہ دینے پرجسٹس آصف کھوسہ نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پرانی کتابوں کا استعمال کرو اور اچھے مقدمات ہارتے جائو ''use old books and lose good cases''۔عدالت نے ضمانت منسوخی کی درخواست خارج کردی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (بابر عباسی)