جے آئی ٹی کی رپورٹ پر کیا حکمت عملی اختیار کی جائے‘وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس-حکومت جے آئی ٹی کو چیلنج کرنے کا وقت گنواچکی ہے اور اب اس کے خلاف کہیں شنوائی کا امکان نظرنہیں آتا-ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 11 جولائی 2017 13:58

جے آئی ٹی کی رپورٹ پر کیا حکمت عملی اختیار کی جائے‘وزیراعظم نوازشریف ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جولائی۔2017ء) وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، جے آئی ٹی رپورٹ پر مشاورت اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد حکمت عملی طے کرنے کے لیے وزیر اعظم نے مشیروں اور قریبی رفقاءکے ساتھ مشاورت کررہے ہیں۔

غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں وفاقی وزراء، مشیروں، اٹارنی جنرل،قانونی اور آئینی ماہرین نے شرکت کی۔وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس میں وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف، احسن اقبال، اسحاق ڈار، اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے علاوہ مشیروں، قانونی اور آئینی ماہرین بھی شریک ہیں۔ اجلاس میں پاناماکیس کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

وزیرا عظم نواز شریف کو جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مختلف پہلوﺅں پر بریفنگ دی گئی ہے۔دوسری جانب قانونی وآئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت جے آئی ٹی کو چیلنج کرنے کا وقت گنواچکی ہے اور اب اس کے خلاف کہیں شنوائی کا امکان نظرنہیں آتا-ماہرین کے مطابق اگر نون لیگ اور وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کو جے آئی ٹی پر اعتراض تھا تو وہ اسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیانات کیوں ریکارڈ کرواتے رہے ہیں؟حسین نوازکی جانب سے جے آئی ٹی پر تحفظات کے حوالے سے ایک درخواست کو سپریم کورٹ نے اسی وقت رد کردیا تھا لہذا اب تحقیقات مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کو مزید وقت دینے پر ہرگزتیار نہیں ہوگی-سپریم کورٹ کے پانامالیکس کے پانچ رکنی بنچ کے دومعززججزنے پہلے ہی نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف فیصلہ دیا تھا جبکہ باقی تین جج صاحبان نے ان پر مزید تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا یہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی سپریم کے حکم اور دیئے گئے اختیارات اور دائراہ کار کے اندر رہتے ہوئے کام کرتی رہی کمیٹی نے سپریم کورٹ کی جانب سے طے کردہ 60دنوں کی مدت کے اندر اپنی رپورٹ مرتب کرکے عدالت عظمی میں جمع کروادی ہے-ماہرین کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے اختیارات ‘دائرہ کار سب کچھ سپریم کورٹ کی جانب سے طے کیا گیا تھا اور حکمران جماعت کی جانب سے جے آئی ٹی پر تنقید کو سپریم کورٹ پر تنقید سمجھاجارہا ہے اور آئینی وقانونی ماہرین آنے والے دنوں میں حکومتی جماعت کے بہت سارے ترجمانوں کے خلاف توہین عدالت کے سخت کاروائیاں ہونے کی پشیئن گوئیاں کررہے ہیں-

متعلقہ عنوان :