Live Updates

عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی پر امیدوار کی نااہلی ہوسکتی ہے، پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس کے تحت ممنوعہ ذرائع سے حاصل کردہ فنڈز ضبط کئے جاسکتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کو پارٹی فنڈنگ کے بارے میں غلط سرٹیفیکیٹ دینے پر نااہل کیا جا سکتا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق اگر غیر ملکی فنڈنگ ثابت ہو جائے تو سیاسی جماعت کے خلاف ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ریمارکس

بدھ 2 اگست 2017 00:03

عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی پر امیدوار ..
اسلام آباد ۔ یکم اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2017ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی سے متعلق مقدمہ کی سماعت آج بدھ کی صبح تک ملتوی کرتے ہوئے کہاہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی پر امیدوار کی نااہلی ہوسکتی ہے، پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس کے تحت ممنوعہ ذرائع سے حاصل کردہ فنڈز ضبط کئے جاسکتے ہیں لیکن اس میں نااہلی کی شق موجود نہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کو پارٹی فنڈنگ کے بارے میں غلط سرٹیفیکیٹ دینے پر نااہل کیا جا سکتا ہے۔

آرڈیننس کے مطابق اگر غیر ملکی فنڈنگ ثابت ہو جائے تو سیاسی جماعت کے خلاف ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے لیکن یہ درخواست گزار کی استدعا نہیں، د رخواست گزارکے وکیل نے کہاکہ عدالت نے پانچ سو روپے کا بنک اکائونٹ چھپانے پر لوگوں کو نا اہل قرار دیا، یہاں کاغذات کہہ رہے ہیں کہ وہ جعلی ہیں لازمی نہیں ،ہر کیس میں جے آئی ٹی بنائی جائے،پی ٹی آئی کوغیرملکی فنڈنگ پارٹی قراردیا جائے منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پرحنیف عباسی کے وکیل ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے پیش ہوکر اپنے دلائل جاری رکھے اورموقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے غیر ملکی فنڈ کی وصولی فارا کے ریکارڈ سے ثابت ہے،لیکن پی ٹی آئی نے اس عدالت کے سامنے جعلی دستاویزات جمع کی ہیں جوجعلسازی کے زمرے میں آتاہے ،عدالت جانتی ہے کہ عدالتی حکم پر ایس ای سی پی کے چیئر مین کے خلاف کارروائی ہورہی ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں جعلسازی کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ ایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا لیکن اس سلسلے میں کوئی بھی کارروائی ضابطہ فوجداری میں ہی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

اکرم شیخ کاکہناتھا کہ قومی قیادت کے دعوٰی دار شخص کے جھوٹ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، لیکن اگر عدالت ان کو راست گوئی کا سرٹیفیکیٹ جاری کرتی ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور سے پوچھا کہ عدالت درخواست گزار کے وکیل کے دلائل کے حوالے سے کچھ وضاحت چاہتی ہے بتایا جائے کہ کیا تحریک انصاف یو ایس اے تحریک انصاف پاکستان کی ایجنٹ ہے اورکیا یہ امردرست ہے کہ وہ پارٹی کیلئے چندہ جمع کراتی ہے ،اگروہ ممنوعہ ذرائع سے چندہ جمع کرکے پاکستان بھجوائے تو کیا اسے وصول کرنا چاہیے ،یہ بھی بتایا جائے کیا پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈز کے حوالے سے فاراکو آگاہ کرتی ہے ،جس پر انور منصور نے کہاکہ پی ٹی آئی یو ایس پی ٹی آئی پاکستان کا ایجنٹ ہے ،ایجنٹ کو جو فنڈز ملتے ہیں ان سے فارا کو آگاہ کیا جاتا ہے اورفارا کوآگاہ کرنا ایجنٹ کی ذمہ داری ہوتی ہے ان کا کہنا تھا کہ ایک بار غلط فنڈ آیا تھا جو واپس کردیا گیا تھا ،تحریک انصاف نے عدالت میں جو فہرست جمع کرائی وہ فارا کی ویب سائٹ پر موجود ہے،ہمارے پاس اپنے فنڈز کی تفصیل ہوتی ہے جو ہمیں بھیجی جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس ایسی فہرست ہے جس میں بیرون ملککارپوریشنز سے فنڈز لیے گئے تو انور منصور کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کمپنی سے فنڈز لینے کا معاملہ نوٹس میں آیا ہے حالانکہ ایجنٹ کو دی گئی ہدایات اور قانون کے دائرے میں کام کرنا ہوتا ہے تاہم جولوگ 50 ڈالر سے کم چندہ دیتے ہیں ان کے نام فہرست میں شامل نہیں کیے جاتے۔

انھوں نے کہاکہ عمران خان نے جو سرٹیفکیٹ دیاہے وہ موصول ہونے والے فنڈز کے بارے میں تھا اس حوالے سے ایجنٹ نے قانون اور ہدایات پر عمل کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا ہے چیف جسٹس نے کہاکہ پولیٹیکل پارٹیز آر ڈننس میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکرموجود نہیں،جبکہ قانون میں ممنوعہ فنڈنگ ضبط کئے جانے کا ذکر ہے بتایا جائے کہ غلط سرٹیفیکیٹ پیش کرنے پر قانون میں کہاں لکھا ہے کہ اس کی سزا نااہلی ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ فارا تحریک انصاف پاکستان کی ریگولیٹر نہیں۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ فارا کی ویب سائٹ پر تمام معلومات درج ہیں،تحریک انصاف چاہتی تو ویب سائٹ پر دیکھ سکتی تھی یہ کہنا کہ گڑبڑ کرناصرف ایجنٹ کی غلطی ہے درست نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ایجنٹ کا کام صرف فنڈز اکٹھا کرنا ہوتا ہے، وہ کسی سیاسی جماعت کی تنظیم یا نمائندہ نہیں ہوسکتا۔اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایجنٹ نصراللہ نے ان افراد سے بھی چندہ لیا ہے جن کے نام بھارتیوں جیسے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان سے سوال کیاکہ کیا ذمہ داریوں سے لاپرواہی پر نااہلی کی سزا دی جاسکتی ہے کیونکہ عمران خان نے خلاف قانون فنڈ نہ لینے کی ہدایت کی تھی آپ انگلینڈ کی عدالتوں کے فیصلوںکے حوالے دے رہے ہیں، جس کوکوئی عام آدمی یا سیاستدان کیسے سمجھے گا۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آپ سادہ اور واضح بات کریں،ممنوعہ فنڈنگ توضبط ہوسکتی ہے، لیکن قانون میں اس کی سزا نااہلی نہیں۔ اکرم شیخ نے عدالت سے کہا کہ ان کی بات سنے بغیر آبزرویشن دی گئی تو منفی تاثر جائے گا، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ یہ سب حقائق سامنے لانے کا عمل ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان عام آدمی نہیں ، پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال عمران خان نے بنایا ہے وہ اسٹیبلشمنٹ سمیت سب کو متاثر کر لیتے ہیں۔

میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے زندگی میں بہت محنت کی ہے وہ آکسفورڈ کے پڑھے ہوئے ہیں اس لئے عمران خان کے لیے برطانوی عدالتوں کے فیصلے سمجھنا مشکل نہیں، عدالت نے پانچ سو روپے کا بنک اکائونٹ چھپانے پر بھی لوگوں کو نا اہل قرار دیا ہے،اثاثے چھپانے کا معاملہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت آتا ہے، اس طرح ممنوعہ فنڈنگ نہ لینے کا غلط سرٹیفکیٹ دینا بھی نا اہلی کا سبب بنتا ہے عدالت حکومت کوتحقیقات کاحکم دے سکتی ہے ، جس پرچیف جسٹس نے ان سے استفسار کیاکہ حکومت ازخود غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات کیوں نہیں کرتی، حکومت کو عدالتی ہدایت کی ضرورت نہیں۔

اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے حامی نہیں، اور میں حکومت کا نہیں حنیف عباسی کا وکیل ہوں،جسٹس فیصل عرب نے ان سے کہاکہ کارروائی کرنایا نہ کرنا منتخب حکومت کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ پہلے تو عمران خان کا سرٹیفکیٹ غلط ثابت کرنا ہوگا،جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان نے شوکت خانم اور نمل کالج کے لیے غیرملکیوں سے چندہ لینے کے باوجود عدالت میں چیرٹی فنڈنگ کا ذکر نہیں کیا، میں خود بھی شوکت خانم ہسپتال کو باقاعدگی سے امداد دیتاہوں ،خیرات کے لیے غیرملکی فنڈنگ پر کوئی پابندی نہیں اور عدالت میں صرف ممنوعہ سیاسی فنڈنگ کی بات کی جارہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرا عمران خان سے کوئی ذاتی عناد نہیں لیکن عمران خان کی متفرق درخواست عدالت کے ساتھ مذاق ہے عدالت جعلی دستاویزات پر مقدمہ درج کرواتی ہے، اسی ضمن میں ایس ای سی پی کے چیئرمین کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیاہے ،عدالت میں فنڈز دینے والوں کی جعلی فہرست پیش کی گئی، فنڈنگ ایک شخص نے ایک ہی تاریخ میں کئی بار کی، ایک ہی شخص نے پہلے پانچ سو پھر ہزار ڈالر دیئے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض اٹھا یا کہ اکرم شیخ صاحب ہماری تضحیک کر رہے ہیں ،چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے کہاکہ وہ محتاط ہو کر گفتگوکریں، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ممکن ہے چند دوست مل کرگئے ہوں اور لائن میں ایک ہی شخص نے سب کی طرف سے دے دیئے ہوں کیونکہ ایک بندہ دس بندوں کی جگہ چندہ دے سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ممکن ہے کسی نے کہا ہو ہماری جگہ بھی چندہ دے دینا،کیاآپ صرف جعلی سرٹیفکیٹ پر نااہلی کروانا چاہتے ہیں اگرآپ کو کوئی مسئلہ ہے تو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 476 کے تحت کارروئی کروائیں، اکرم شیخ نے ان سے کہاکہ کاغذات خود کہہ رہے ہیں کہ وہ جعلی ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات