دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کاکوئی مقابل نہیں ،خواجہ آصف

پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف اکیلے جنگ لڑکرامن قائم کیا مگرافغانستان میں دنیاکی 16ممالک کی افواج مل کربھی 15سالوں میں دہشتگردی ختم نہ کرسکیں پاکستان کوڈرادھمکاکرافغان جنگ جیتناامریکہ کی غلط فہمی ہے ،افغان جنگ ہمارے تعاون کے بغیرنہیں جیتی جاسکتی ،امریکی صدرکی تقریرپرپاکستان بھرپورردعمل دیگا،وزیر خارجہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 22 اگست 2017 23:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اگست2017ء) وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کاکوئی مقابل نہیں ،پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف اکیلے جنگ لڑکرامن قائم کیا مگرافغانستان میں دنیاکی 16ممالک کی افواج مل کربھی 15سالوں میں دہشتگردی ختم نہ کرسکیں،پاکستان کوڈرادھمکاکرافغان جنگ جیتناامریکہ کی غلط فہمی ہے ،افغان جنگ ہمارے تعاون کے بغیرنہیں جیتی جاسکتی ،امریکی صدرکی تقریرپرپاکستان بھرپورردعمل دیگا۔

منگل کے روزنجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے اجلا س میں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی تقریرپرتفصیلی غورکیاگیا،ڈونلڈٹرمپ کی تقریرپرکابینہسے فوری طورپرعبوری بیان جاری کیاجائیگا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ امریکی صدرکی تقریرکے معاملے پرقومی سلامتی کمیٹی کااجلاس بلانے کافیصلہ کیاہے جوجمعرات کے روزدن گیارہ بجے ہوگا،جس کے بعدتفصیلی بیان جاری کیاجائیگا۔

خواجہ آصف نے کہاکہ ڈونلڈٹرمپ نے اپنی تقریرمیں گوکہ2،3لائنیں تقریرکیں لیکن دو،تین لائنزکی تعریف کے بعدامریکی صدرنے 6پیراگراف پاکستان کے خلاف بول دیئے ۔امریکی صدرنے تقریرمیں پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کویکسرنظراندازکیا۔ڈونلڈٹرمپ نے بھارت کواہمیت دی ہے ،باوجوداس بات کے بھارت پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے ،امریکی صدرکابھارت کوپاکستان سے زیادہ اہمیت دینابالکل غیرمناسب ہے ،وزیرخارجہ نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی دنیاکے کسی ملک نے نہیں دیں ،ہم نے 70ہزارشہریوں کی قربانی دی ،جس میں 17ہزارشہادتیں ہیں ،5ہزارکے قریب ہمارے فوجی جوان اورافسران شہیدہوئے ،دنیاکی کون سی فوج ہے جس نے لیفٹیننٹ جنرل کی قربانیاں دی ہیں ،پاکستان نے چارمیجرجنرل کی قربانی دی ہے اورفوجیوں کے بچوں نے قربانیاں دی ہیں ۔

پاکستان کی پولیس فورس نے قربانیاں دی ہیں ،دوسرے قانون نافذکرنے والے اداروں نے دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دی ہیں ،سویلین شہریوں نے قربانیاں دی ہیں ،پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کاسلسلہ ہے جوپچھلے 15سال سے دے رہاہے ۔جس طرح امریکہ کواپنے عوام کی رائے عزیزہے اسی طرح پاکستان کوبھی اپنے عوام کی رائے اہم ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردوں کااب کوئی نیٹ ورک نہیں ہے ،ہم نے امریکہ کویہ بھی آفرکی ہے کہ پاک فوج کے دہشتگردوں سے کلیئرکرائے گئے علاقوں میں اپنے نمائندیں بھیجیں اورجائزہ لیں کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف کیاکچھ کیاہے ۔

16ممالک کی افواج مل کربھی افغانستان میں طالبان کوشکست نہیں دے سکیں ۔45فیصدافغانستان اب بھی طالبان کے کنٹرول میں ہے اورطالبان کااثرورسوخ بھی مزیدعلاقوں تک بڑھتاجارہاہے امریکہ افغانستان میں ٹریلین ڈالرلگاچکاہے ،ہم نے دہشتگردی کاخاتمہ کردیاہے ۔افغان مہاجرین کوہم نے پناہ دی ہوئی ہے ،افغانستان کے اندربارڈرپرسیکورٹی انتظامات ٹھیک نہیں ہیں ہم نے اپنی حدودمیں سخت ترین سیکیورٹی اقدامات کئے ہوئے ہیں ،دہشتگردی کی جنگ کے خلاف ہماراعزم آج بھی غیرمتزلزل ہے ۔

وزیرخارجہ نے کہاکہ امریکہ سمجھتاہے کہ پاکستان کوڈرادھمکاکروہ دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت لے گایہ اس کی غلط فہمی ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تجربے کاکوئی مقابل نہیں ،ہمارے جنازہ گاہیں ،ہماری مساجداورہماری امام بارگاہیں دہشتگردی میں خون سے نہلادی گئیں ،یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ امریکہ دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے کہ ایک امریکہ مارواوردوسری طرف کہتاہے کہ مذاکرات کرو،امریکہ کی اپنی پالیسی واضح نہیں ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت ہمارے دولاکھ فوجی مغربی سرحدکے اوپراور1لاکھ فوجی لائن آف کنٹرول کے اوپرہیں ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی عوام پاک فوج کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی رہی ۔انہوںنے کہاکہ امریکہ ہمیں جوامداددیتاہے وہ کولیشن سپورٹ فنڈزکی مدمیں دیتاہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم نے اپنے وسائل سے لڑی ،ہم نے قوم کے خون پسینے کی کمائی سے جنگ لڑی ،کسی فوجی نے پیسے لیکرافغانستان جاکرجنگ نہیں لڑی ،ہم امریکی امدادکے بغیربھی دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھ سکتے ہیں ۔

افغان جنگ ہمارے تعاون کے بغیرنہیں جیتی جاسکتی ،ہم افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے ۔وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کاخواہاں ہے ،لیکن امریکہ کوپاکستان کی قربانیاں تسلیم کرنی ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :