نوازشریف کی نااہلی کسی ضابطے اور قانون میں نہیں بنتی ،ْ بیرسٹر ظفراللہ

عدالت کی ساری باتیں سرآنکھوں پر لیکن بنیادی تقاضا ہے کہ انصاف ہوتا نظر آئے ،ْ میڈیا سے گفتگو جے آئی ٹی کی رپورٹ نا مکمل ہے اور ایک نامکمل رپورٹ پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ،ْ انوشہ رحمن

جمعرات 14 ستمبر 2017 20:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر ظفراللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی کسی ضابطے اور قانون میں نہیں بنتی۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک فیصلے سنانے والے جج کو نگراں نہیں بنایا گیا ،ْعدالت کی ساری باتیں سرآنکھوں پر، لیکن بنیادی تقاضا ہے کہ انصاف ہوتا نظر آئے۔

بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ اثاثوں کی مختلف تعریفیں ہیں اور اس کیس میں اثاثوں کی وہ تعریف کی گئی جو نواز شریف کے خلاف تھی۔ ہو سکتا ہے اس تعریف کو مناسب سمجھ لیاگیا ہو۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا تاہم ایک منتخب نمائندے کی نااہلی کسی بھی کیس کا طے شدہ طریقہ کار نہیں ہے ، انتخابی قوانین موجودہیں اور اس کے ساتھ ساتھ انتخابی ٹربیونل بھی ہیں ۔

(جاری ہے)

بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ تنخواہ اس شخص کا اثاثہ کیسے ہوسکتاہے جس نے تنخواہ وصول ہی نہیں کی۔ اگر نواز شریف نے غیر قانونی فائدے حاصل کئے ہوتے تو اس کے لئے دیگر طریقہ کار پر غور ہونا تھا۔ اسحاق ڈار سے متعلق انہوںنے کہاکہ وہ برسوں سے ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں لیکن ایف بی آر نے ان کے گوشواروں پر کبھی اعتراض نہیں اٹھایا۔ یہاں تک کہ قومی احتساب بیورو نے بھی اس مسئلے پر پرویز مشرف کے دور میں فیصلہ دیا تھا۔

معاملے کو وسیع النظر دیکھنا چاہیے کیونکہ اسحاق ڈار نے اپنے گوشوارے میں اثاثوں کی تفصیلات کا ذکر کررکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جس تعریف کی بنیاد پر نواز شریف کو نااہل کیا گیا ہے اس کی بلیک لاء ڈکشنری میں بھی مثال نہیں ملتی ۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ ہم نے عدالتی فیصلے کا احترام کیا اور جونہی فیصلہ آیا عملدرآمد کیا اور نواز شریف نے وزیر اعظم کاعہدہ چھوڑ دیا، ہمارا کیس عدالت میں ریویو کے لئے پیش ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ہمارے اعتراضات پر سنجیدگی سے غورکیاجائے گا۔

اس موقع پر انوشے رحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نا مکمل ہے اور ایک نامکمل رپورٹ پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کیس میں ہمیں انصاف نہیں ملا، یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ عدلیہ ہی اس کیس میں مدعی بن گئی ہے، امید ہے اعلیٰ عدلیہ قانون اور آئین کے تناظر میں کیس کا فیصلے کریگی۔وفاقی وزیر مملکت نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب کام نہیں کررہا تو چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی کریں، مانیٹرنگ جج نہ صرف فیصلے میں شامل تھے نظرثانی اپیل بھی سن رہے ہیں، سپریم کورٹ میں موجود جج پہلی بار مانیٹرنگ جج بنے ہیں ،انوشہ رحمان نے کہا کہ نظام انصاف میں جو چیزیں دیگر شہریوں کو میسر ہیں وہ نوازشریف ، اسحاق ڈار کو میسر نہیں۔

انوشہ رحمن نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ انصاف کی فراہمی کے لئے اہم ہے اور اس کے پاس نظر ثانی کے اختیارات ہیں۔ ہم نے سپریم کورٹ کے دائرہ کار کو بھی چیلنج نہیں کیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف قصور وار نہیں تھے تاہم ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔

متعلقہ عنوان :