چنیوٹ کے گاؤ ںمیں بلڈ سکریننگ کے دوران رپورٹ ہونے والے ایڈز کے مشتبہ مریضوں کا مکمل علاج کیا جائے گا ،خواجہ عمران نذیر

جمعرات 14 ستمبر 2017 20:39

چنیوٹ کے گاؤ ںمیں بلڈ سکریننگ کے دوران رپورٹ ہونے والے ایڈز کے مشتبہ ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2017ء) صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ چنیوٹ کے گاؤں بھٹی والا میں پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے سکریننگ کیمپ کے دوران ایچ آئی وی ایڈز کے 39 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کے بلڈ سیمپل تصدیق کے لئے PACP کی لیبارٹری کو ارسال کر دیئے گئے ہیں تاہم مذکورہ مشتبہ مریضوں کے عزیز و اقارب کی سکریننگ بھی کی گئی ہے جن کی رپورٹ منفی آئی ہیں - انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی مریض میں HIV ایڈز کی تصدیق ہوئی تو اس کا مکمل علاج معالجہ حکومتی خرچ پر کیا جائے گا - انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز نے مریضوں کی علامات کے مطابق علاج معالجہ شروع کر دیا ہی-انہوں نے یہ بات ویڈ یو لنک کے ذریعے ڈپٹی کمشنر چنیوٹ عمر ایوب بلوچ اور سی ای او ہیلتھ چنیوٹ ڈاکٹر محمد اختر حسین کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے چنیوٹ کے ایک گاؤں بھٹی والا میں پنجاب ایڈز کنٹرول کے سکریننگ کیمپ کے دوران مبینہ طور پر HIV ایڈز کے 39 مشتبہ مریضوں کے رپورٹ ہونے کے واقعہ کے سلسلہ میں اجلاس کے دوران کہی- اس موقع پر سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ علی جان خان بھی موجود تھی- سی ای او ہیلتھ چنیوٹ ڈاکٹر اختر حسین نے بتایا کہ محکمہ صحت چنیوٹ کے عملہ نے ضلع بھر میں لوگوں کی آگاہی کے لئے ہیلتھ سیشن بھی کئے ہیں اس بارے میں حجاموں کو بھی آگاہی فراہم کی گئی ہے جبکہ 100 سے زیادہ عطائیوں کے کلینک بند کئے گئے ہیں - ڈاکٹر اختر حسین نے بتایا کہ مذکورہ مشتبہ مریضوں کے بلڈ سیمپل مزید تصدیق کے لئے لاہور بھجوا دیئے گئے ہیں -صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ جن مریضوں میں ایڈز کی تصدیق ہو جائے گی- ان کا علاج مکمل طور پر حکومتی خرچ پر کیا جائے گا- وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی موذی امراض کی روک تھام کے لئے بھر پور آگاہی مہم حکومتی سطح پر جاری ہے تاہم اس کا علاج پرہیز اور احتیاط ہے جو لوگوں کو خود کرنا چاہیے -خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ معاشرتی مسائل سے بچانے کے لئے ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے کوائف کو اخضاء رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بیماریوں کی روک تھام پر جامع اور مربوط پروگرام کے صوبے میں عمل درآمد جاری ہے اور اس جہاد میں پوری کمیونٹی کو حصہ لینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :