پاکستان میں ڈپریشن کامرض ٹاپ ٹین بیماریوں میں چوتھے نمبر پر آگیا، ڈاکٹر ذوالفقار علی

پیر 18 ستمبر 2017 13:58

فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2017ء) دنیابھرکے بعض دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مختلف ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں روز افزوں زبردست اضافہ ہوتا جارہاہے جس کے باعث ڈپریشن کامرض ٹاپ ٹین بیماریوں میں چوتھے نمبر پر آگیاہے جبکہ معاشی ، معاشرتی ، گھریلومسائل دماغی امراض میں خطرناک حد تک اضافہ کاموجب بن رہے ہیں تاہم 35 فیصد لوگ کسی نہ کسی چھوٹے یا بڑے ذہنی مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود علاج معالجہ کی جانب توجہ نہیں دے رہے جس کے باعث انہیں مختلف پیچیدگیوں کا سامنا کرناپڑرہاہے ۔

ملک کے ممتاز ماہر نفسیات ڈاکٹر ذوالفقار علی نے خصوصی ملاقات کے دوران بتا یا کہ ایسی امراض میں دماغی کام متاثر ہو جاتا ہے اور انسان کی سوچ اور اس کے رویے میں ایسی تبدیلیاں آجاتی ہیں کہ اس کی سماجی زندگی اور کام کاج متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ 35 فیصد لوگ ڈپریشن، شیزوفرینیا، مینیا وغیرہ کے چھوٹے یا بڑے مرض میں کسی نہ کسی طرح مبتلا ہونے کے باعث اس کی تنگی برداشت کرتے رہتے ہیں مگر ماہرین نفسیات سے رابطہ نہیں کرتے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارا اب تک ذہنی امراض کو بطور مرض قبول نہیں کر رہا جس سے دن بدن ذہنی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت ڈپریشن نامی ایک عام مرض ٹاپ ٹین بیماریوں میں چوتھے نمبر پرپہنچ چکاہے جبکہ سال 2020ء تک ڈپریشن کا مرض ٹاپ ٹین میں دوسرے نمبر پر آ جانے کا بھی شدید خدشہ ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ اسی طرح باقی دوسرے ذہنی امراض میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ ذہنی امراض خواتین اور مرد حضرات میں مختلف تناسب کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں مثلاً ڈپریشن کی بیماری عورتوں میں مردوں کی نسبت دوگنا پا ئی جاتی ہے تاہم شیزو فرینیا میں جنس کا تناسب تقریباً ایک جیسا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ ذہنی بیماریاں کئی اقسام کی ہیںجو متعلقہ افراد کو بچپن سے لے کر بڑھاپے تک متاثر کرتی ہیں لیکن ذہنی امراض کی شرح نوجوانوں میں نسبتاً زیادہ ہے اس لئے ذہنی امراض کو ہمیں دو سطح پرمؤثر طریقے سے ڈیل کرنا چاہیے جس کیلئے سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم مرض کے ہونے کو روکیں۔ اس کیلئے ہمیں اپنے طرز زندگی میں تبدیلیاں لانا پڑتی ہیں اور سوچ کو مثبت رنگ دینا ہوتا ہے۔

باقاعدہ ورزش ، مناسب نیند ، مناسب غذا، مناسب کا م کے اوقات ذہنی تندرستی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اس لئے قدرت کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں کو شکر کے ساتھ قبول کرنااور اس پر خوش رہنا چاہیے اور چھوٹی سے چھوٹی خوشی کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے تاکہ کہیں ایک بڑی خوشی کیلئے ہزاروں خوشیاں گنوا نہ دیں ۔

متعلقہ عنوان :