آرمی چیف نہیں ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ، انکے پاس معیشت پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں، وزیر داخلہ

ہر ادارے کو اپنی حدود کے اندر رہ کر تبصرہ کرنا چاہیے ، ایسے بیان نہیں دینے چاہئیںجس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، کوئی دشمن ملکی معیشت کے خلاف بات کرسکتاہے ، ہم خود ایسا نہیں کہہ سکتے ، ، ہر ادارے کو اپنی حدود کے اندر رہ کر تبصرہ کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئیںجس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے، احسن اقبال کی واشنگٹن سے خصوصی گفتگو

جمعہ 13 اکتوبر 2017 22:28

آرمی چیف نہیں ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ، انکے پاس ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیرداخلہ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود کے اندر رہ کر تبصرہ کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئیںجس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، ڈی جی آئی ایس پی آر جو بات کہتے ہیں کہ ہماری معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ،ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے لیکن ہم خود ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید جیسے شخص کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ،جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے تو یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دوگنا کیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو واشنگٹن سے نجی ٹی وی اور ٹیلیفون پر آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر دبائو اس کی درآمدات پر ہے ، ہم نے بجلی پیدا کرنے کے لئے مشینری درآمد کی ہے جس طرح بجلی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اسی طرح کارخانے مشینری درآمد کروا رہے ہیں، یہ دبائو پاکستان کیلئے قابل برداشت نہیں ہے ، آج دنیا میں معیشت کی عالمی جنگ میں ہے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہتے ہیں کہ معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے ہم ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ، میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر تنقید کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئے جس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دگنا کیا ہے ۔

اس سے قبل وزارت ترقی و منصوبہ بندی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ و ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈی جی کو ملکی معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے ۔انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اورغیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کر سکتے ہیں ۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ 2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہتر ہے ،ملک میں توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دبا پڑا ہے مگر قابل برداشت ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں ٹیکسوں کی وصولی میں دو گناسے زائد اضافہ ہوا ہے اورملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ سیکیورٹی آپریشنز کے لئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں ،آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملکی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے ،مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آرمی چیف نے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے تجاویز دی ہیں۔