وزیروں کی فوج رکھی گئی ہے جواب دینے نہیں آتے،چیئرمین سینیٹ کا وزراء کی عدم حاضری پر اظہار برہمی

جمعہ 27 اکتوبر 2017 13:08

وزیروں کی فوج رکھی گئی ہے جواب دینے نہیں آتے،چیئرمین سینیٹ کا  وزراء ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اکتوبر2017ء) سینیٹ (ایوان بالا )میں وزراء کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی برہم ہو گئے ،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ وزیروں کی فوج رکھی گئی ہے ،جواب دینے نہیں آتے ، وزیراعظم اپنے سوالوں کا جواب دینے ایوان میں آتے ہیں مگر وزیر نہیں آتے، وقفہ سوالات میں بھی وزیر نہیں آتے ہیں اب توجہ دلائو نوٹس پر وزیر کیڈ نہیں آئیوزیر توانائی،وزیر مکانات و تعمیرات ، وزیر مذہبی امور اگر پارلیمان میں سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے تو استعفیٰ دیں، یہ کوئی راجواڑا ہے کیا متعلقہ وزیر جب تک نہیں آتے سوال موخر کیا جاتے ہیں،وزیروں کی عدم حاضری برداشت نہیں کی جائیگی۔

اگر وزیر نہ آئے توقاعدہ 13کے تحت ان کے سینٹ میں داخلے پر پابندی لگائی جائے گی،۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز بھی یہی حالت تھی اور یہ توجہ دلائو نوٹس کل موخر کیا گیا تھا۔ کل وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ان کی طبعیت خراب ہے مگر ٹی وی چینل پر ان کا جلسہ دکھایا جارہا تھا جس میں وہ عوامی جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر کیڈ نے اب یہ درخواست بھیجی ہے کہ وہ ملک سے باہر ہیں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ میں وزیر کیڈ سے پوچھوں گا اور ان سے وضاحت بھی طلب کی جائے گی۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ وزیراعظم توجہ دلائو نوٹس پر جواب دے سکتے ہیں تو وزیر کیوں نہیں چیئرمین سینٹ نے کہا کہ کارروائی کروں گا تو پھر مجھ سے کوئی گلہ نہ کرے۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔ سینٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پورٹ اینڈ شپنگ چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ اس حوالے سے تازہ سوال کیا جائے۔

سینیٹر احمد حسن کے سوال کا جواب نہ آنے پر سینیٹر اعظم سواتی ی چیئرمین سینٹ کو سوال کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست کی جسے چیئرمین نے مسترد کردیا۔ وزیر انچارج انسانی ح قوق نے ایوان کو بتایا ہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے 87 ہزار کالیں آئی ہیں اور علاوہ ازیں ای میل بھی آئی ہیں روزانہ 16 گھنٹے ہیلپ لائن کی سروس دینے کے حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

پانچ آپریٹرز موجود ہیں پانچ قانونی افسر ہیں تین صبح میں دو شام میں بیٹھتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آپریٹرز کال کسے بھیجتے ہیں جس پر وزیر انچارج نے جواب دیا ہ اس سیل کا ڈی جی بنایا گیا ہے اور وہ ڈی جی تمام معاملات کو دیکھتا ہے۔ اور جو معاملات متعلقہ محکموں سے ہوں ان کو بھجوا دیئے جاتے ہیں۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے اقدامات کرے کہ جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہی نہ ہوں۔

چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کے متبادل کمیشن بنا دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ خود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اس نے انسانی حقوق کا خیال کیا رکھنا ہے چیئرمین سینٹ نے سوال انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ کمیٹی کمیشن کی کارکردگی کے حوالے سے بھی رپورٹ دے گی۔ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ کشمیری مہاجرین لاہور‘ گوجرانوالہ اور آزاد کشمیر میں موجود ہیں حکومت کی کوشش ہے کہ ہر کام شفاف طریقے سے کیا جائے اور زمین دینے کے لئے باقاعدہ نیلامی ہوتی اور اس کے بعد زمین لیز پر دی جاتی ہے۔

وزیر مملکت پورٹ اینڈ شپنگ چوہدری جعفر اقبال جب وقفہ سوالات کے دوران سوال کا جواب دینے لگے تو چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نیکہا کہ متعلقہ وزیر کہاں ہے جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ وہ کراچی میں ہیں ۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ وزیروں کی فوج رکھی گئی ہے وزیر توانائی کو ہونا چاہئے وزیر مذہبی امور اگر پارلیمان میں سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے تو استعفیٰ دیں۔

وزیر مکانات و تعمیرات نہیں ہیں یہ کوئی راجواڑا ہے کیا۔ یہ سوال موخر کیا جاتا ہے۔ وزیروں کی عدم حاضری برداشت نہیں کی جائیگی۔ اگر وزیر نہ آئے توقاعدہ 13کے تحت ان کے سینٹ میں داخلے پر پابندی لگائی جائے گی۔ وزیراعظم اپنے سوالوں کا جواب دینے ایوان میں آتے ہیں مگر وزیر نہیں آتے۔ وقفہ سوالات میں بھی وزیر نہیں آتے ہیں اب توجہ دلائو نوٹس پر وزیر کیڈ نہیں ائے۔

گزشتہ روز بھی یہی حالت تھی اور یہ توجہ دلائو نوٹس کل موخر کیا گیا تھا۔ کل وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ان کی طبعیت خراب ہے مگر ٹی وی چینل پر ان کا جلسہ دکھایا جارہا تھا جس میں وہ عوامی جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر کیڈ نے اب یہ درخواست بھیجی ہے کہ وہ ملک سے باہر ہیں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ میں وزیر کیڈ سے پوچھوں گا اور ان سے وضاحت بھی طلب کی جائے گی۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ وزیراعظم توجہ دلائو نوٹس پر جواب دے سکتے ہیں تو وزیر کیوں نہیں چیئرمین سینٹ نے کہا کہ قاعدہ تین کے تحت میں کارروائی کروں گا تو پھر مجھ سے کوئی گلہ نہ کرے۔

متعلقہ عنوان :