چکوال شہر کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، یہ اولیائے اللہ ،صوفیوں اور ولیوں کی سرزمین ہے، محمد خان قلندر

جمعرات 2 نومبر 2017 17:01

چکوال ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2017ء) معروف تاریخ دان اور دانشور محمد خان قلندر نے کہاہے کہ چکوال شہر کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور یہ قدیمی بستی ہے اور یہ اولیائے اللہ ،صوفیوں ، ولیوں کی سرزمین ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس دھرتی کے سپوتوں نے تمام اہم شعبوں میں اپنا آپ منوایا ہے اور چکوالی ہر مقام پر منفرد دکھائی دیتا ہے۔

وہ جمعرات کو چکوال پریس کلب میں دھنی پنجابی زبان کے حوالے سے ادبی نشست میں گفتگو کررہے تھے۔ چیئرمین بزم ادبیات خواجہ بابر سلیم محمود نے نشست کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح اس امر کی تصدیق ہوگئی ہے کہ اردو اور پنجابی غزل کے بانی حضرت شاہ مراد ہیں اور ان کا تعلق چکوال سے ہے اور اب اس بات کی تصدیق بھی ہوتی جا رہی ہے کہ دھنی زبان تمام پنجابی زبانوں کی ماں ہے اور دھنی زبان کا لب و لہجہ لفظوں کا زیر بام اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ یہ تمام پنجابی زبانوں کی قدیمی زبان ہے۔

(جاری ہے)

تاریخ دان اقبال فیروز نے کہا کہ یہ دھنی زبان وہ زبان ہے جس کا چربہ نہیں کیا جا سکتا اور یہ ایک قدرتی زبان ہے۔ ڈی ایم منہاس نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمد خان قلندر دھنی زبان اور ثقافت کے بڑے نقاد ہیں اور بے شک دھنی زبان بڑی تیزی کیساتھ ختم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اب چکوال میںمختلف قوموں اورخاندانوں کے درمیان نئے رشتوں کے قیام سے دھنی کی اصل زبان متاثر ہوئی ہے۔

سینئر صحافی خواجہ دانیال سلیم نے کہاکہ وت مینڈا تینڈا یہ وہ الفاظ ہیں جو تمام صوفی شاعروں کی شاعری میں ملتے ہیں۔حضرت شاہ مراد کی وفات کو ساڑھے تین سو سال ہوچکے ہیں جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دھنی کی پنجابی زبان کتنی قدیم ہے۔ محمد خان قلندر نے مزید کہا کہ وہ دھنی ثقافت کے پس منظر میں سوشل میڈیا پر اپنی تحریریں پیش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں بسنے والے ضلع چکوال کے مکینوں نے ان کو بڑا سراہا ہے۔ محمد خان قلندر نے کہا کہ بے شک ضلع چکوال کی تاریخ کروڑوں سال پرانی ہے لہٰذا اس دھرتی کے گمنام گوشوں کو بے نقاب کرنے کیلئے تحقیق اور جستجو کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر دھنی زبان کیساتھ اظہار یکجہتی کیک بھی کاٹا گیا۔