Live Updates

غزہ: تین ہفتوں میں امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے 410 فلسطینی ہلاک

یو این منگل 24 جون 2025 21:00

غزہ: تین ہفتوں میں امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے 410 فلسطینی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ غزہ میں متنازع نئے امدادی مراکز پر خوراک کے حصول کی کوشش میں 410 فلسطینی اسرائیل فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔

ادارے کے ترجمان ثمین الخیطان کا کہنا ہے کہ ان مراکز پر افراتفری اور فائرنگ معمول بن گئی ہے جہاں مایوس اور بھوک شہریوں کو خوراک لینے کے لیے کڑی تگ و دو کرنا پڑتی ہے۔

اسرائیل کا فوج کے ذریعے امداد تقسیم کرنے کا طریقہ بین الاقوامی ضابطوں سے متضاد ہے۔ خوراک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور ضروری خدمات تک لوگوں کی رسائی کو روکنا جنگی جرم کے مترادف ہیں اور مخصوص حالات میں بین الاقوامی قانون کے تحت دیگر جرائم کی ذیل میں بھی آ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

Tweet URL

امریکی کی مدد سے اسرائیل کی قائم کردہ 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' (جی ایچ ایف) 27 مئی سے چند مراکز پر لوگوں کو محدود پیمانے پر خوراک مہیا کر رہی ہے۔

امداد کی تقسیم کے اس مںصوبے میں اقوام متحدہ اور دیگر امدادی شراکت داروں کو شامل نہیں کیا گیا۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، غزہ میں روزانہ ہر عمر کے لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جبکہ امدادی کارروائیاں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں۔

بھوک، مایوسی اور ہلاکتیں

ترجمان نے بتایا ہے کہ ان نجی امدادی مراکز پر ہلاک ہونے والوں کو گولیوں اور بموں کے زخم آئے۔

علاوہ ازیں 93 افراد اقوام متحدہ اور شراکت داروں کے امدادی قافلوں سے سامان اتارنے کی کوشش میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے۔

قبل ازیں 'او ایچ سی ایچ آر' نے غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے فلسطینی عملے کی ہلاکتوں کی مذمت بھی کی تھی۔ مبینہ طور پر یہ لوگ حماس سے منسلک مسلح افراد کے حملوں کا نشانہ بنے۔ ادارے نے کہا ہے کہ یہ ہلاکتیں بھی فوری بند ہونی چاہئیں اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جانا چاہیے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی قافلوں کی لوٹ مار اب معمول بن گیا ہے جہاں 20 ماہ سے جاری متواتر بمباری اور امداد کی فراہمی پر پابندی کے نتیجے میں لوگ بھوکے اور مایوس ہیں۔ لوٹ مار کے نتیجے میں بہت سے لوگ خوراک تک رسائی سے محروم رہ جاتے ہیں۔

غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور دیگر واقعات میں کم از کم 3,000 فلسطینی زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

امدادی کارروائیوں میں مشکلات

اگرچہ اقوام متحدہ اور امداد فراہم کرنے والے ادارے اب بھی غزہ میں کام کر رہے ہیں لیکن اپنی کارروائیوں کے لیے ان کا دارومدار اسرائیلی حکام کی مہیا کردہ اجازت اور سہولت پر ہوتا ہے۔ ہفتے اور اتوار کو امدادی کارروائیوں کے لیے دی جانے والی 16 درخواستوں میں سے 8 کو ہی منظوری مل سکی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے اطلاعاتی شعبے کی ڈائریکٹر ایلیساندرا ویلوچی نے بتایا ہے کہ امدادی ٹیموں نے اسرائیلی حکام سے بچوں کو غذائیت کی فراہمی اور بعض علاقوں سے لاشوں کو نکالنے کے کام کی اجازت مانگی تھی۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے سربراہ جوناتھن وٹل نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور اپنی بقا کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو موت کی سزا دی جا رہی ہے۔ ان تمام ہتھکنڈوں کا بطاہر مقصد غزہ سے فلسطینیوں کا خاتمہ کرنا ہے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ میں فائبر تاروں کی مرمت کے بعد مواصلاتی رابطے بحال ہو گئے ہیں جن کی ہنگامی امدادی کارروائیوں اور لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اشد ضرورت تھی۔ تاہم، ادارے کا کہنا ہےکہ ایندھن کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو یہ رابطے بہت جلد دوبارہ بند ہو جائیں گے۔

ایندھن کا بحران

'اوچا' نے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں ہنگامی علاج کے شعبوں کو فعال رکھنے، ایمبولینس گاڑیاں چلانے اور پانی نکالنے اور اسے صاف کرنے کی تنصیبات کو چلانے کے لیے بھی ایندھن کی ضرورت ہے۔

اس وقت امدادی ٹیمیں دستیاب ایندھن کو انتہائی ضرورت کے وقت استعمال کر رہی ہیں لیکن بہت سی جگہوں سے ایندھن اٹھانے میں رسائی کے مسائل ہیں۔

نقل و حمل کے لیے ایندھن کی غیرموجودگی کے باعث نصر میڈیکل کمپلیکس تک رسائی بھی محدود ہو گئی ہے جہاں طبی کارکنوں اور مریضوں کو تحفظ کے خطرات لاحق ہیں۔

ادارے نے بتایا ہے کہ رسائی کے مسائل کی وجہ سے گزشتہ ہفتے خان یونس کے فیلڈ ہسپتالوں میں داخل کیے جانے والے مریضوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو گیا تھا جن میں بڑی تعداد زخمیوں کی تھی۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے بیشتر حصے میں لوگوں کو انخلا کے احکامات دے رکھے ہیں۔ سوموار کو خان یونس کے دو علاقوں سے اسرائیلی فوج پر راکٹ حملوں کے بعد لوگوں کو نقل مکانی کا حکم جاری کیا گیا۔ 'اوچا' نے بتایا ہے کہ الامل اور نصر ہسپتال انہی علاقوں میں واقعے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان ہسپتالوں سے انخلا کی ضرورت نہیں تاہم دونوں جگہوں پر مریضوں اور طبی عملے کی رسائی میں اب کڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات