یونیورسٹی آف سرگودھا کے زیر اہتمام دو روزہ مباحثہ اختتام پذیر ہو گیا

جمعہ 3 نومبر 2017 15:53

سرگودھا۔3 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 نومبر2017ء)شعبہ کیمسٹری یونیورسٹی آف سرگودھا کے زیر اہتمام’’ پودوں سے حاصل ہونیوالے تمام ضروری اجزاء کی علیحدگی کے بہتر،سستے اورکم نقصان دہ طریقے اور ادویات سازی کیلئے ان کی اہمیت‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ دو روزہ مباحثہ اختتام پذیر ہو گیا،مباحثے کے دوسرے روزڈائریکٹر چولستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزرٹ سٹڈیز اسلامیہ یونیورسٹی آف بہالپور ڈاکٹر شازیہ انجم،اسسٹنٹ پروفیسر کیمسٹری جی سی یونیورسٹی لاہور،ڈاکٹر محمد مشتاق و دیگر نے خطاب کیا،شرکاء نے گرین کمیسٹری کی افادیت اور خدو خال واضح کیے اور کہا کہ مستقبل میں گرین کیمسٹری کے ذریعے لا علاج بیماریوں کا علاج ممکن ہوگا،ڈاکٹر محمد مشتاق نے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرین کیمسٹری استعمال کرتے ہوئے کسی مرکب یا پودے سے ضروری اجزاء بہتر طریقہ سے الگ کیے جا سکتے ہیں،خاص طور پر کاربن ڈائی اکسائیڈ کو استعمال کر کے بہتر اور ماحول دوست سستے طریقوں سے پودوں میں موجود ضروری اجزاء کی علیحدگی ممکن ہے، پاکستان میں اس پر کام ہو رہا ہے تاہم اس کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے،ڈاکٹر شازیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحرائے چولستان میں پائے جانے والے مختلف پودے اور جڑی بوٹیوں کے اجزاء ضیابیطس سمیت بہت سی بیماریوں کی روک تھام میں معاون ہیں،یہ جڑی بوٹیاں جسم میںانسولین کے بننے کے رجحان کو بڑھاتے ہیں، انہو ں نے کہا کہ شعبہ نباتات و کیمیا کے ماہرین باہمی تعاون سے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں، کینسرو دیگر ناقابل علاج سمجھے جانے والے امراض کا علاج ان جڑی بوٹیوں کے اجزاء میں موجود ہے،ڈاکٹر عالمگیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پودوں اور جڑی بوٹیوں میں سے تمام ضروری اجزاء علیحدہ کرنے سے لے کر ان کا دوا سازی کیلئے استعمال تک کیمسٹری کا کردار بہت اہم ہے،کیمسٹری نے بائیولوجیکل سائنسز کے ساتھ مل کر اس مد میں کینسر،ذیابیطس اور اس جیسی تمام بیماریوں کے علاج کیلئے ادویات بنا دی ہیں، کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ ان ادویات کے مضر ادویات کا بتدریج خاتمہ کیا جائے،ان کا کہنا تھا کہ ادویات کے مضر اثرات کا خاتمہ کرنے کیلئے مزید بہتری کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ مسلسل ادویات کھانے سے معدہ اور آنتیں کم سے کم متاثر ہوں اور سستی ادویات کی فراہمی بھی ممکن ہو سکے،مباحثے کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ کیمسٹری کی افادیت و اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے جامعات باہمی اشتراک میں اضافہ کریں ،اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ مستقبل قریب میں کیمسٹری اور بائیولوجیکل سائنسز کے باہمی اشتراک سے ایسے اقدامات کیے جائیں گے جس کے مثبت اثرات مرتب ہوں۔

(جاری ہے)

مباحثے کے اختتام پر مہمانوں میں یادگاری شیلڈز تقسیم کی گئیں۔