امریکی صدرکابیان ہماری شناخت پرطمانچہ،ہمیں سمجھداری سےجواب دیناہے،شہبازشریف

وزیراعلیٰ نےسیف سٹی پراجیکٹ کا افتتاح کردیا،قومیں مانگےتانگے،دھاراورقرض کی مےسےعزت وقارکیساتھ زندہ نہیں رہتیں،یہ قائداوراقبال کا پیغام نہیں ہے،کسی سے لڑائی نہیں لڑنی،سوچ سمجھ کرفیصلہ کریں اورامریکہ سے کہیں کہ حساب لےلواورآئندہ ہم ایسی امداد سےباز آئے۔وزیراعلیٰ پنجاب کاخطاب

جمعرات 4 جنوری 2018 16:01

امریکی صدرکابیان ہماری شناخت پرطمانچہ،ہمیں سمجھداری سےجواب دیناہے،شہبازشریف
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 جنوری 2018ء) :وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آج پنجاب کے دل لاہور میں پاکستان کے کسی بھی صوبے کے لگائے جانے والے پہلے سیف سٹی پراجیکٹ(پنجاب پولیس اینٹی گریٹڈکمانڈ،کنٹرول اینڈ کمیونیکشن سنٹر)کا افتتاح کردیا۔12ارب روپے کی لاگت سے لاہور کے سیف سٹی پراجیکٹ کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیاگیاہے ۔پنجاب کے دل شہر لاہور کو دنیا کا محفوظ ترین شہر بنانے کے حوالے سے سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت 8ہزار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کی شناخت کا خود کار نظام ،ای چالان،ریڈ لائٹ مانیٹرنگ سسٹم اورجدید کمیونیکشن نظام نافذ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے افتتاح کے بعد سنٹر کے مختلف حصے دیکھے اوروہاں موجود عملے کے ساتھ بات چیت کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے جدید سنٹر میں فراہم کی جانے والی سہولتوں پر خوشی کا اظہار کیا اورعملے کو مزید محنت سے کام کرنے کی تلقین کی۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ پولیس کے صدیوں پرانے روایتی اورفرسودہ سسٹم کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ڈالنے کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔یہ منصوبہ روزمرہ کی کی زندگی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے قیام امن،ایمرجنسی سروسز کی فراہمی ، دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خاتمے کے حوالے سے سیف سٹی پراجیکٹ کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔

بے شمار چیلنجز،رکاوٹوں اورمشکلات کے باوجود یہ منصوبہ پنجاب حکومت ،سیف سٹی اتھارٹی،چینی کمپنی ہواوے کی مشترکہ کاوشوں سے ریکارڈ مدت میں مکمل کیاگیاہے ۔لاہور کے6 میں سے 5ڈویژن میں یہ منصوبہ مکمل طورپر آپریشنل ہوچکا ہے جبکہ چھٹے اور آخری ڈویژن میں تیزی سے کام جاری ہے اوررواں ماہ کے آخر تک پورے 6ڈویژن میں یہ منصوبہ پوری طرح آپریشنل ہوجائے گا۔

وزیراعلی نے کہا کہ پنجاب حکومت ،سیف سٹی اتھارٹی ،چینی کمپنی اورتمام متعلقہ اداروں کی دن رات کی محنت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے جس پر میں منصوبے پر کام کرنے والے تمام اداروں کے سربراہان اورپوری ٹیم کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتاہوں ۔اس منصوبے کی تکمیل سے اب لاہور کا شمار دنیا کے ان شہروں میں ہوگا جوشہریوں کے جان ومال کے تحفظ اورجرائم کنٹرول کرنے کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی سے مزین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ سے ٹریفک مینجمنٹ ،ڈولفن ،ہیلتھ کےئر کے حوالے سے مربوط حکمت عملی کے تحت کام ہوگااورایک کروڑ سے زائد آبادی کے شہرکوامن ملے گااورکاروبار کو تحفظ نصیب ہوگا۔انہوں نے کہاکہ آنیوالے وقت میں سیف سٹی کو سمارٹ سٹی میں بدل دیں گے اوراس مقصد کیلئے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ لاہور کیساتھ پنجاب کے دیگر چھ شہروں راولپنڈی،فیصل آباد،ملتان،گوجرانوالہ، سرگودھا اور بہاولپور میں بھی سیف سٹی پراجیکٹ پر کام شروع ہو چکا ہے اوران شہروں میں بھی تیزی سے ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کے حوالے سے بیان میں کہاکہ ہم نے پاکستان کو 33ارب ڈالر کی امداد دی لیکن پاکستان نے ہمارے ساتھ بے وفائی کی اوردھوکہ دیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ٹرمپ کا ٹوئٹ بہت افسوسناک اور ہماری عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اورہمارے قومی وقار کے منافی ہے ۔امریکی صدر کا یہ بیان ہماری شناخت پر طمانچہ ہے ۔

ہمیں اس ٹویٹ کا بہت سوچ سمجھ کر خوداری ،دلیری اورسمجھداری کیساتھ جواب دینا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں مسیحا نہیں ہوں اوربشری تقاضوں کے حوالے سے کمزور ہوں لیکن بطورایک پاکستانی اورخادم پنجاب درجنوں مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ قومیں مانگے تانگے، ادھار اورقرض کی مے سے عزت و قار کیساتھ زندہ نہیں رہتیں بلکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔

قرض کی مے پی کر ہمیں نازیبا الفاظ کا سامنا کرنا پڑے، دل پر نشتر چلیں،عزت اورو قار کو چیلنج کیا جائے یہ قائداوراقبال کا پیغام نہیں ہے ۔مانگے تانگے کی زندگی قائد و اقبال کے افکار سے مطابقت نہیں رکھتی۔دنیا میں کوئی قوم اورمعاشرہ ایسا نہیں ہے جس نے ادھار اورقرض کی مے پی کر ترقی کی ہو۔جنگوں میں بدترین شکست کھانے والی قوموں نے بھی انتھک محنت ، اجتماعی کاوشوں اورمثبت سوچ کیساتھ ترقی کی منازل تیزی سے طے کی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ 70سال سے ہم طعنے سنتے آرہے ہیں اورزہر آلود تیر ہم پر برسائے جارہے ہیں جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔سیاستدانوں،ججوں،جرنیلوں، وزراء، گورنرز، میڈیا ہاوٴسز، دانشوروں اورہر پاکستانی کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں عزت کی زندگی گزارنی ہے یا پھر یونہی طعنے سہنے ہیں۔آج بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اورخودانحصاری کی منزل کے حصول کیلئے تہیہ کریں۔

ہمیں کسی سے لڑائی نہیں لڑنی بلکہ پوری قوم کو مشاورت اورمل بیٹھ کرفیصلہ کرنا ہے اورامریکہ کو جواب دینا ہے کہ ہمیں آپ کے پیسے،قرض یا گرانٹ کی ضرورت نہیں ،ہم روکھی سوکھی کھا لیں گے لیکن ملک وقوم کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔اگر ہم نے ماضی میں غلطیاں نہ کی ہوتیں تو ہمیں آج 33ارب ڈالر کے طعنے نہ سننے پڑتے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال میں ہم نے اپنے وسائل سے بجلی کے منصوبے لگائے ہیں اورچین نے بھی سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے طعنہ دیا جاتا ہے کہ میں چین کا سفیر ہوں مجھے اورپوری پاکستانی قوم کواس پر فخر ہے کیونکہ چین پاکستان کا مخلص دوست ہے اورجونہی امریکی صدر کی پاکستان کو دھمکی آئی تو چین نے سب سے پہلے کا ساتھ دیا اور پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیاہے کہ ہمیں ایسی امداد اوربھیک سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے جس سے ہماری عزت و وقار پر حرف آئے۔

ہمیں طعنے دےئے جائیں اورشرمندہ کیا جائے،ہماری بے توقیری ہو۔اشرافیہ کو فیصلہ کرنا ہے کیونکہ عوام نے تو کبھی پاوٴنڈ اور ڈالر نہیں دیکھے وہ تو دن رات محنت کر کے رزق حلال کماتے ہیں جبکہ پاؤنڈ اورڈالروں سے واسطہ تو اشرافیہ کا پڑتا ہے ۔اب بھی وقت ہے کہ 70سال گزرنے کے بعد بھی کوئی جرات مندانہ اوراچھا فیصلہ کرلیا جائے ۔یہ مشکل ضرور ہے لیکن یہ مشکل صرف اشرافیہ کیلئے ہے۔

عام آدمی، محنت کش،مزدور ،استاد اورغریب طبقات کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔زندگی کو بدلنے کیلئے بڑا فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے ۔مل بیٹھ کر مشاورت کے ساتھ سوچ سمجھ کرفیصلہ کریں اورامریکہ سے کہہ دیں کہ جو پیسے دےئے ہیں اس کا حساب لے لیں اورآئندہ ہم ایسی امداد سے باز آئے۔ہم نے عزت کی زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یہی آگے بڑھنے کا واحدراستہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی سے جنگ یا لڑائی کی بات نہیں کرتا،لڑائی تو ہمیں اپنے آپ سے اوراس فرسودہ نظام سے کرنا ہے ۔اس نظام کو بدلنا ہے جس کی بدولت ہمیں گزشتہ 70سال سے طعنے مل رہے ہیں۔میں یہ باتیں کر کے کوئی سیاسی دکانداری نہیں چمکا رہا بلکہ بطور ایک پاکستانی کے یہ میرے دل کی آواز ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں اس لئے نہیں دی گئی تھیں کہ کوئی ہماری بے توقیری کرے ،ہماری پگڑی اچھالے اورہمیں بے عزت کرے،اب ہمیں انہیں واضح پیغام دینا ہے کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھ لیا ہے اوراب ہم آئندہ ایسی غلطی نہیں کریں گے۔

جنگوں میں تباہ ہونے والی شکست خوردہ قوموں کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جنہوں نے دن رات محنت کر کے ترقی کی بلندیوں کو چھوا ہے ۔جاپان، جرمنی اورچین کی مثالیں موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے محمد نوازشریف کی قیادت میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے کارخانے لگائے ہیں۔ماضی میں جب بھی کوئی منصوبہ لگانے کی بات کی گئی تو پہلے کشکول اٹھا کر چل پڑتے تھے لیکن ہم اپنے وسائل سے ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگاکرملک وقوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے ہیں ۔

ان منصوبوں پر پاکستان اورپنجاب کے وسائل خرچ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 20ارب روپے کی لاگت سے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کامنصوبہ لگایا جارہا ہے جبکہ 12ارب روپے سے سیف سٹی پراجیکٹ کا منصوبہ مکمل کیاگیا ہے ۔یہ وسائل پنجاب حکومت نے اپنے خزانے سے فراہم کیے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غربت سوچ اورافکار کی ہوتی ہے اورامارت بھی سوچ اورافکار میں ہوتی ہے۔

میر اورہم سب کا ایمان ہے کہ اگر ہم اپنے وسائل پر انحصار کر نے کا فیصلہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے۔اگر خلوص نیت سے محنت اور کام کیا جائے تو اللہ تعالیٰ وسائل بھی پیدا کردیتا ہے۔جن قوموں کے پاس سونا ،معدنیات کی صورت میں بے پناہ وسائل موجود تھے لیکن وہ ویژن اورسوچ سے عاری تھیں ان کے وسائل برباد ہوئے ۔جہاں ریت تھی ان قوموں نے فیصلہ کیا اورمحنت کر کے ترقی کا سفر طے کر کے اپنی حالت بدلی۔

ان میں جاپان اورچین کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ محنت ،امانت اوردیانت کوشعار بناکر ترقی کاسفر طے کیا جاسکتا ہے اور خود انحصاری کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر کے بیان نے پوری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے اور ہمیں ایک موقع ملاہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے اجتماعی فیصلے کریں۔اسی طرح قومیں آگے بڑھتی ہیں اوراپنی منزل حاصل کرتی ہیں۔

وقت آگیا ہے کہ ہم اجتماعی سوچ اوربصیرت کے ساتھ فیصلے کر کے آگے بڑھیں۔وزیراعلیٰ نے سیف سٹی پراجیکٹ کی تکمیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر کا م کرنے والی پوری ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔خاص طورپر صوبائی کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کی کاوشوں کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے ۔انسپکٹر جنرل پولیس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ جدید ٹیکنالوجی سے مزین ہے اوراس منصوبے سے امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور پولیس کا کلچربدلے گا۔

انہوں نے کہاکہ افسران کو لندن اورترکی سے تربیت دلائی گئی ہے اوروزیراعلیٰ کے ویژن کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے سے پولیس پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہواوے کے سی ای او گاؤپنگ نے کہاکہ سیف سٹی ٹیکنالوجی وقت کی ضرورت ہے جس کے ذریعے نہ صرف ایمرجنسی بلکہ ہسپتالوں اورتعلیمی اداروں کے ساتھ اشتراک عمل میں بہتری آتی ہے -انہوں نے وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف کو پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے قیام پر مبارکباد پیش کی -وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے اینٹی گریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں تختی کی نقاب کشائی کر کے افتتاح کیا اور دعا خیر کی-وزیراعلی نے تقریب کے آخر میں مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے - وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم اعظم سلمان ، آئی جی عار ف نواز ، سی او او اکبر ناصر خان اور ایم ڈی علی عامر کو تعریفی سرٹیفکیٹ دئیے-تقریب میں صوبائی وزراء ایوب گادھی،جہانگیر خانزادہ،سفارتکار، اراکین اسمبلی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی ۔


متعلقہ عنوان :