پاکستان کو خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے‘ ایسی صورتحال میں اندرونی انتشار اور بے یقینی مہلک ہوگی‘دہشت گردی کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔احسن اقبال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 5 جنوری 2018 18:58

پاکستان کو خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے‘ ایسی صورتحال ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جنوری۔2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے تاہم ایسی صورتحال میں اندرونی طور پر امن و استحکام سے خارجی چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما سینٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں ایسے عناصر سرگرم ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں اور وہ سیاسی دھرنے اور تحریکوں کے ذریعے سڑکوں پر آکر ملک کو کمزور کرتے ہیں۔

اجلاس میں نیشنل کاﺅنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے تمام قبائلی علاقوں کو کلیئر کیا اور اب دہشت گردی کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیں کہتا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کو روکنے میں کام نہیں کیا لیکن پاکستان میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ لوگ اکھٹے ہوکر کارروائی کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کے حالات پر قابو پانے میں نیشنل ایکشن پلان نے بہت مدد کی اور اسی پلان پر عمل کرنے سے صوبوں کو نمائندگی ملی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور فرقہ واریت کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر اتفاق رائے سے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتہاءپسندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو بہتر بنایا جارہا ہے۔بعد ازاں اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو حالات بنائے جارہے ہیں وہ قابل تشویش ہیں، ایسی صورتحال میں اندرونی انتشار اور بے یقینی مہلک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنی مدت پوری کرنے کے لیے پر امید ہے، بلوچستان میں استعفے اور دھرنوں کی صورتحال سے خارجی محاذ پر پاکستان مضبوط نہیں بلکہ کمزور ہوگا۔

قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکی بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ حالات واقعی بہت خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے ہی پوری دنیا میں دہشتگردوں کی پیداوار کی، حکومت کو چاہیے کہ وہ ہر فورم پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرے۔اس موقع پر امریکی صدر کے بیان پر ایک مذمتی قراردار بھی پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

مذمتی قرار داد سینیٹر رحمان ملک نے پڑھ کر سنائی قراردادکے متن کے مطابق کمیٹی امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتی ہے اور پاکستان کے لیے جھوٹے و دھوکے باز کے الفاظ کے استعمال کو رد کرتی ہے۔ قرار داد میں کہا گیا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانی و مالی قربانیوں کو نظر انداز کر رہا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 75 ہزار سے زائد جانوں کی قربانیں دی۔

قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان پچھلے 17 سال میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک کھرب 80 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان کے انفرا اسٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔قرار داد کے مطابق کمیٹی نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ امریکا سے اس واقعہ پر احتجاج کرے اور ٹرمپ کے توہین آمیز الفاظ کی واپسی کے لیے امریکا پر زور دے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ کینیڈا میں پاکستانی سفیر نے کس حیثیت میں ٹرمپ کے بیان کی تائید کی جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے کنیڈا میں پاکستانی سفیر سے جواب طلب کرلیا گیا۔

متعلقہ عنوان :