پشاور، بس ریپیڈ ٹرانزٹ ایک نہایت شفاف منصوبہ ہے ،پرویز خٹک

بی آرٹی پر کرپشن کے بے بنیاد الزامات لگانے والے اورنج ٹرین ، اسلام آباد ، ملتان اور لاہور میٹرو کی خیر منائیں جن سے کرپشن کی بو آرہی ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سلیمان شہباز کی طرف سے ٹویٹر پیغام میں بس ریپیڈ ٹرانزٹ پشاور منصوبے پر کرپشن کے لگائے گئے الزامات کی تردید

اتوار 7 جنوری 2018 20:42

پشاور، بس ریپیڈ ٹرانزٹ ایک نہایت شفاف منصوبہ ہے ،پرویز خٹک
�شاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جنوری2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی طرف سے ٹویٹر پیغام میں بس ریپیڈ ٹرانزٹ پشاور منصوبے پر کرپشن کے لگائے گئے الزامات کی تردید اور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بس ریپیڈ ٹرانزٹ ایک نہایت شفاف منصوبہ ہے ۔بی آرٹی پر کرپشن کے بے بنیاد الزامات لگانے والے اورنج ٹرین ، اسلام آباد ، ملتان اور لاہور میٹرو کی خیر منائیں جن سے کرپشن کی بو آرہی ہے ۔

پنجاب میں میٹرو منصوبوں میں بہت سی چیزیں ظاہر نہیں کی گئیں جو کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس کے برعکس ہم نے بی آرٹی کے مجموعی عمل حتی ٰکہ اس کے لئے سرکاری اراضی تک کو بھی ظاہر کردیا ہے۔بی آرٹی کے مجموعی عمل کو پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مکمل طور پر قانونی قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ہم پر کرپشن کے الزامات لگانے والے خود قومی وسائل کی بے دریغ لوٹ مار میں ملوث رہے ہیںاور اپنی نااہلی کا رونا رو رہے ہیں۔

یہ جتنا اُونچا تھوکنے کی کوشش کریں گے تھوک اُن کے اپنے منہ پر گرے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ بی آر ٹی ایک شفاف ترین منصوبہ ہے ۔ہم نے پنجاب کی طرح منصوبے کی مالی ضروریات کیلئے سماجی شعبے کی ترقی کو قربان نہیں کیابلکہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے تعمیر کیاجا رہا ہے۔اے ڈی بی منصوبے کے ڈیزائن ،کنٹریکٹ اور ٹھیکیداروں کو ادائیگی حتیٰ کہ عمل درآمد کے ہر مرحلے میں پیش پیش رہا ہے۔

اے ڈی بی کی طرف سے کلیئرنس اور حکومتی کمیٹی کی کڑی جانچ پرکھ کے بعد کم ترین بڈ کو قبول کیا گیا ۔منصوبے پر عمل درآمد کے مجموعی عمل میں شفافیت سے متعلق رتی برابر بھی شک و شبے کی گنجائش موجود نہیں ہے ۔پشاور ہائی کورٹ بھی7 دسمبر2017 کے اپنے فیصلے میں منصوبے کے مجموعی عمل کو مکمل طو رپر قانونی قرار دے چکی ہے۔بی آرٹی کے کنٹریکٹر مقبول کولسن جنہوںنے اسلام آباد میٹرو اور ملتان میٹرو کا کام بھی کیا، وہ کسی گورنمنٹ ایجنسی کی طرف سے بلیک لسٹ نہیں ہیں۔

پنجاب کے برعکس بی آرٹی ذاتی طور پر دیر پا بنیادوں پر ڈیزائن شدہ ہے جس کے لئے حکومت سبسڈی نہیں دے گی ۔بی آرٹی میں متعد دایسے منفرد فیچرز ہیں جو ملتان ، اسلام آباد اور لاہور میٹرو میں موجود نہیں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ منصوبے کا ٹھیکہ بین الاقوامی بڈنگ کے ذریعے دیا گیا تھا۔ ٹھیکیداروں کو اے ڈی بی نے انتہائی شفاف طریقے کے ذریعے تکنیکی طور پر کلیئر قرار دیا تھا۔

اے ڈی بی کی طرف سے تکنیکی ایوالوایشن کے بعد فنانشل بڈز طلب کی گئی تھیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ کنٹریکڑ مقبول کالسن اور چائینز کمپنیوں جیسا کہ چائنا ریلوے فرسٹ گروپ اور ایس جی ای سی کے مابین ایک جوائنٹ ونچر ہے۔ انہوںنے کہاکہ اے ڈی بی کے کنسلٹنٹس منصوبے کے تفصیلی نفاذ کی نگرانی کررہے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ یہ امر نہایت اہم ہے کہ ٹھیکیداروں کو ادائیگی کسی بھی صوبائی حکومت کی ایجنسی کے ذریعے نہیں کی گئی ۔

بلز پی ڈی اے کی طرف سے تیار کئے گئے جن کی سکروٹنی اے ڈی بی نے کی اور اے ڈی بی کی طرف سے ہی ٹھیکیداروں کو براہ راست ادائیگی کی گئی ۔اس طرح حکومتی ایجنسیز کے ذریعے کنٹریکٹر کے استحصال کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی گئی۔ منصوبے کے کنٹریکٹر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بی آرٹی کے کنٹریکٹر مقبول کولسن کسی بھی گورنمنٹ ایجنسی کی طرف سے بلیک لسٹ نہیں ہے۔

کنٹریکٹر کا اورنج ٹرین منصوبے میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ تنازعہ تھا۔کنٹریکٹر اور حکومت پنجاب کے مابین arbitration جاری ہے۔بڈ دستاویزات کے تکنیکی جائزہ کے دوران اس پہلو کا بھی اے ڈی بی کی طرف سے مکمل جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے بی آرٹی کو حقیقی معنوں میں تھرڈ جنریشن بی آرٹی سسٹم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے میں متعدد ایسے فیچرز ہیں جو اس نوعیت کے کسی دوسرے پراجیکٹ میں شامل نہیں ہیں ان منفرد فیچرز میں پارک اینڈ رائیڈاورکمرشل ایریا کے ساتھ staging کی سہولت،ڈپو پر پارک اینڈ رائیڈ کی سہولت ،ایل آر ایچ کے قریب چھ منزلہ پارکنگ پلازہ ،بی آرٹی کے سات فیڈر روٹس،فیڈر روٹس کیلئے 150 بس شیلٹر،سٹیشن پر اور ٹیکنگ / پاسنگ لینز،بی آرٹی کوریڈور تک ایمبولینس اور ایمرجنسی گاڑیوں کی رسائی ،بی آر ٹی کوریڈور کے ساتھ ایکسکلوسیوسائیکل لین،بی آر ٹی کوریڈور کے ساتھ پید ل چلنے کے ساتھ،پشاور یونیورسٹی میں بائیک شیئرنگ سکیم ،بی آرٹی کوریڈور کے ساتھ 20 ریسٹ رومز ،بلڈنگ لائن سے بلڈنگ لائن بہتری،پیدل چلنے والوں کی کراسنگ کیلئے واضح سہولیات،61 کنال کی کمرشل سہولیات،کمرشل دوکانوں کے ساتھ پیدل چلنے والوں کیلئے پل اور انڈر پاس اور300 بسوں کیلئے بڑے بس ڈپوشامل ہیں۔

پرویز خٹک نے کہاکہ جہاں تک ریٹس کا تعلق ہے ، تویہ ایک سب سے زیادہ بچت کا حامل ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ ہے۔انہوںنے مختلف منصوبوں کے ریٹس کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ 26 کلومیٹر طویل بی آرٹی پشاور کی انفراسٹرکچر لاگت 32.86 ارب روپے ہے ۔فی کلومیٹر لاگت 1.264 ارب بنتی ہے جبکہ بی آرٹی کے مقابلے میں 18.2 کلومیٹر طویل ملتان میٹرو کی ا نفراسٹرکچر لاگت 28.50 ارب روپے اور فی کلو میٹر لاگت 1.566 ارب روپے ہے جو پشاور سے 24 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح 23.2 کلومیٹر طویل اسلام آباد میٹرو کی انفراسٹرکچر لاگت 50 ارب روپے ہے ۔ فی کلومیٹر لاگت 2.155 ارب روپے ہے۔جو بی آرٹی پشاور سے 71 فیصد زیادہ ہے ۔27 کلومیٹر طویل لاہور میٹرو کی انفراسٹرکچر لاگت 60 ارب روپے ہے جو 2.222 ارب روپے فی کلومیٹر ہے اس طرح بی آرٹی پشاور سے اس کی لاگت 76 فیصد زیادہ ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس منصوبے کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہم نے پنجاب کی طرح منصوبے کی مالی ضروریات پورا کرنے کیلئے وسائل سماجی شعبے سے منتقل نہیں کئے ۔

ہم نے سماجی شعبے کی ترقی کیلئے بھی نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں۔پرویز خٹک نے کہاکہ حکومت خیبرپختونخوابی آرٹی منصوبے کو اپریل2018 تک مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔پورا ہفتہ یعنی سات دن بغیر کسی تعطل کے مسلسل 24 گھنٹے تیز رفتاری کے ساتھ کام جاری ہے۔وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری باقاعدگی کے ساتھ منصوبے پر پیش رفت کی نگرانی کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ منصوبہ پشاور شہر کی شکل بدل دے گا۔

اسی طرح ہم سی پیک کے تحت سرکلر ریل پراجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیںجو سب ۔اربن ریل سسٹم کے ذریعے پشاور ، نوشہرہ، مردان، چارسدہ اور صوابی کو باہم منسلک کر دے گا۔ ان دونوں منصوبوں یعنی بی آر ٹی اور سرکلر ریل کو ایک ساتھ لیتے ہوئے صوبے کے روشن مستقبل کی عکاسی آسانی سے کی جاسکتی ہے۔منصوبے کا پیکج I ایس جی ای سی ، مقبول اینڈ کولسن جبکہ منصوبے کا دوسرا اور تیسرا پیکج چائنا ریلوے فرسٹ گروپ مقبول کولسن جوائنٹ ونچر کو ایوارڈ کیا گیا ہے۔چینی کمپنیاں اس میں لیڈ پارٹنرز ہیں۔