سندھ اسمبلی :اپوزیشن ارکان کو فنڈز نہ دینے سے متعلق خرم شیر زمان کی تحریک استحقاق خلاف ضابطہ قرار

حکومت سندھ نے سرکاری ارکان سندھ اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان کو فنڈز جاری نہیں کیے گئے،خرم شیرزمان کمیونٹی ڈویلپمنٹ فنڈز رکھے گئے ہیں ۔ ایم پی اے فنڈز نہیں ہیں،فنڈز ہیں ہی نہیں تو پھر استحقاق کیسے مجروح ہوگا ،سینئر صوبائی نثار احمد کھوڑو

جمعہ 12 جنوری 2018 16:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2018ء) حزب اختلاف کے ارکان سندھ اسمبلی کو فنڈز نہ دینے سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان کی تحریک استحقاق جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی ۔ حکومت نے یہ موقف اختیار کیا کہ کسی بھی سرکاری یا اپوزیشن کے رکن کو فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے ۔ لہذا فنڈز نہ ملنے پر کسی کا استحقاق کیسے مجروح ہو سکتا ہے ۔

خرم شیر زمان نے اپنی تحریک استحقاق میں کہا کہ حکومت سندھ نے حال ہی میں سرکاری ارکان سندھ اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان کو فنڈز جاری نہیں کیے گئے ۔ بحیثیت رکن سندھ اسمبلی میرا استحقاق مجروح ہوا ہے ۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ نہ صرف سرکاری ارکان کو ترقیاتی فنڈز جاری کیے جاتے ہیں بلکہ ان فنڈز پر کمیشن بھی لیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے زبردست احتجاج کیا ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے اس تحریک استحقاق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی رکن کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے جاتے ۔ قانون میں ارکان صوبائی اسمبلی کو فنڈز دینے کا ذکر نہیں ہے اور نہ ملنے پر تحریک استحقاق پیش کرنے کا بھی ذکر نہیں ہے ۔ لہذا خرم شیر زمان کی تحریک استحقاق خلاف ضابطہ قرار دی جائے ۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ فنڈز رکھے گئے ہیں ۔ ایم پی اے فنڈز نہیں ہیں ۔یہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ فنڈز عام شہری بھی کمیونٹی کے لیے اسکیمیں بنا کر لے سکتا ہے ۔ جب ارکان سندھ اسمبلی کے لیے فنڈز ہی نہیں ہیں تو استحقاق کیسے مجروح ہو گا ۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ حکومت اپنے ارکان کو فنڈز دے رہی ہے ۔ میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ میں عدالت جاؤں اور حکومت کے خلاف فیصلہ لے کر آؤں ۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ جب ایم پی ایز کے لیے فنڈز ہیں ہی نہیں تو اس معاملے پر یہ بحث کیوں کر رہے ہیں ۔ بعد ازاں ایم کیو ایم کے رکن ظفر کمالی نے کہا کہ میرے حلقے میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اسکیمیں بنا کر ڈپٹی کمشنر میرپورخاص کے دفتر میں جمع کرائی گئیں ۔ تمام قواعد و ضوابط کی پابندی کی گئی اور قانونی طریقے اختیار کیے گئے ۔ اس کے باوجود ہماری ان اسکیموں کے لیے فنڈز نہیں رکھے گئے جبکہ سرکاری ارکان کے حلقوں میں نہ صرف یہ اسکیمیں مکمل کی جاتی ہیں بلکہ سرکاری ارکان ان اسکیموں کا افتتاح کرتے ہیں اور اپنے نام کی تختیاں لگاتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :