جب تک آئین اور عدلیہ کو بالادست تسلیم نہیں کیاجاتا ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکتی‘سراج الحق

اقتدار پر قابض اشرافیہ نے ملکی وسائل کو شیر مادر سمجھ رکھا ہے،وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا‘امیر جماعت اسلامی

منگل 23 جنوری 2018 22:14

جب تک آئین اور عدلیہ کو بالادست تسلیم نہیں کیاجاتا ملک میں قانون کی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بالادست طبقہ آئین اور عدلیہ کو زیر دست رکھنا چاہتا ہے،یہ طبقہ عدالتوں کے وہی فیصلے قبول کرتا ہے جو ان کے حق میں ہوں،قانون کا شکنجہ صرف عام آدمی کے لیے ہے،جب تک آئین اور عدلیہ کو بالادست تسلیم نہیں کیاجاتا ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکتی، اقتدار پر قابض اشرافیہ نے ملکی وسائل کو شیر مادر سمجھ رکھا ہے،وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے انتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے، جماعت اسلامی ملک میں انتخاب اور احتساب ایک ساتھ چاہتی ہے، لٹیروں کا احتساب کیے بغیر انتخابی عمل کو شفاف نہیں بنایا جاسکتا، بھارت کی بدمعاشی روکنے کے لیے مودی کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے ، گلگت بلتستان کے عوام نے کشمیر کی آزادی کے لیے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں جن کا انہیں صلہ نہیں ملا،سی پیک گلگت بلتستان سے گزررہا ہے مگر ان علاقوں کے عوام کو اس کے ثمرات سے محروم رکھا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اسلام آباد میں امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر مشتاق احمد ایڈوکیٹ کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو سی پیک کے ثمرات سے محروم نہ رکھا جائے۔سی پیک گلگت بلتستان سے گزرتا ہے مگر وہاں کوئی صنعتی زون نہیں دیا گیا۔

جس سے علاقے کے عوام کے اندر سخت مایوسی اور محرومی پائی جاتی ہے۔انہوں نے وفدکو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی اس مسئلہ کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھائے گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے جرات اور بہادری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے سینکڑوں جانوں کی قربانی دے کر بھارت سے 36ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ آزاد کرایا۔ اگر یہ لوگ بھارت کے خلاف ہتھیار نہ اٹھاتے تو ہندوستان کا پھاٹک بشام کے مقام پر ہوتا۔

لیکن حکومت پاکستان نے ان قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے اس علاقے کے عوام کو وسائل اور ترقی کے مواقع سے محروم رکھا۔انہوں نے کہا کہ شمالی علاقوں خاص طور پر گلگت بلتستان اور چترال کے عوام کی محرومیوں اور بے چینی کو ختم کرنے کے لیے سی پیک کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں بھی انڈسٹریل زون بنائے جائیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کوئی بھی ریاست آئین و قانون پر عمل کیے بغیر بدامنی اور انتشا ر سے محفوظ نہیں رہ سکتی۔

ریاست کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ تمام شہریوں کے لیے یکساں قانون ہو اور سب کو عدل و انصاف کے یکساں مواقع حاصل ہوں۔مگر ملکی اقتدار پر مسلط اشرافیہ خود کو قانون سے ماوریٰ او ر عام آدمی کے لیے قانون کو آہنی شکنجہ سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی طرف سے عدالتی فیصلوں کا مذاق ثابت کرتا ہے کہ انہیں آئین اور عدلیہ کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں اور وہ صرف انہی فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں جوان کے حق میں ہوں۔

حکمرانوں کو یہ گوارا نہیں کہ کوئی ان سے ان کی بے پناہ دولت اور آمدن کے ذرائع پوچھنے کی جرات کرے۔ انہوںنے کہا کہ جب تک ملک میں حقیقی معنوں میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوتی عوام ظلم و جبر کی چکی میں پستے رہیں گے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ 2018ء انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے اور پانامہ زدہ قومی دولت کو لوٹ کر باہر منتقل کرنے والوں اور بینکوں سے قرض لے کر ہڑپ کرنے والوں کو انتخابات سے دور رکھاجائے تاکہ انتخابی عمل کو دولت کا کھیل بننے سے روکا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :