میٹرو ٹرین منصوبے کو جلد ازجلد مکمل کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔خواجہ احمد حسان

ڈیرہ گجراں میں 626کنال اراضی پر تعمیر کئے جانے والے ڈپو کا 86فیصد اورعلی ٹائون رائے ونڈ روڈ پر سٹیبلنگ یارڈ کا 87فیصد تعمیراتی کام مکمل

جمعہ 9 فروری 2018 21:44

لاہور۔9 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2018ء) وزیر اعلی پنجاب کے مشیر اور سٹیرنگ کمیٹی کے چیئرمین خواجہ احمد حسان نے بتایا ہے کہ اورنج لائن کے لئے 27میں سے 19ٹرین سیٹ پاکستان پہنچ چکے ہیں جبکہ باقی آٹھ جلد ہی چین کی شنگھائی پورٹ سے پاکستان روانہ کر د ئیے جائیں گے اور اگلے ماہ کراچی پہنچ جائیں گے - میٹرو ٹرین منصوبے کو جلد ازجلد مکمل کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ڈیرہ گجراں میں 626کنال اراضی پر تعمیر کئے جانے والے ڈپو کا 86فیصد تعمیراتی کام مکمل کر لیا گیا ہے اور یہاں مختلف مقاصد کے لئے بنائی جانے والی 19عمارتیں الیکٹریکل و مکینیکل ورکس کے لئے چینی کنٹریکٹرسی آر نورنکو کے حوالے کی جا چکی ہیں۔چین سے درآمد کئے جانے والے 9ٹرین سیٹ اور چار لوکو موٹیو بھی یہاں کھڑے کئے گئے ہیں ‘ڈپو کی اندرونی سڑکوں کی تعمیر اوریہاں سبزہ کاری کا کام عنقریب شروع کیا جا رہا ہے ‘ڈپو کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے اور آپریشنل کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

خواجہ احمد حسان نے گزشتہ روز میٹرو ٹرین منصوبے پر جاری کام کا جائزہ لینے کے لئے ڈیرہ گجراں میں ڈپو‘ جی ٹی روڈ پر چار سٹیشنوں اور رائے ونڈ روڈ پر سٹیبلنگ یارڈ کا دورہ کیا اور تعمیراتی کاموں کاجائزہ لیا -اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کر تے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جی ٹی روڈ پر تعمیر کئے جانے والے پہلے چار سٹیشنوں ڈیرہ گجراں‘اسلام پارک‘سلامت پورہ اور محمود بوٹی کا اوسطاً 95فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے اور باقی پانچ فیصد اسی ماہ ختم کرنے کے لئے اضافی لیبر لگا دی گئی ہے ۔

خواجہ احمد حسان نے بعد ازاں علی ٹائون رائے ونڈ روڈ پر تعمیر کئے جانے والے میٹرو ٹرین کے سٹیبلنگ یارڈ کا بھی معائنہ کیا جس کا87فیصد تعمیراتی کام مکمل کیا جا چکا ہے ۔ یہاں اورنج لائن کے لئے دو ٹرین سیٹ کھڑے کئے گئے ہیں ۔ اس موقع پر چیف انجینئر ایل ڈی اے اسرار سعید‘جنرل منیجر نیسپاک سلمان حفیظ‘ چیف انجینئر ٹیپا سیف الرحمن اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران کے علاوہ منصوبے کے چینی کنٹریکٹر سی آر نورنکو اور چائنہ انجینئر نگ کنسلٹنس کے نمائندے اور مقامی کنٹریکٹرز بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :