زرعی شعبہ خطے کو خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے

سارک ملکوں کے مارکیٹ بیسڈ متفقہ زرعی پالیسی اختیار کرنے سے خطہ آئندہ عشرے کے دوران زرعی تجارت میں عالمی رہنماء کے طور پر ابھر سکتا ہے،اس سے غربت کے خاتمے میں بڑی مدد ملے گی نائب صدرسارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر افتخار علی ملک جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس سے خطاب

بدھ 28 مارچ 2018 16:09

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پاکستان چیپٹر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ تنظیم کے رکن ملکوں کی جانب سے مارکیٹ بیسڈ متفقہ زرعی پالیسی اختیار کرنے سے خطہ آئندہ عشرے کے دوران علاقائی تجارت کے ساتھ ساتھ زرعی تجارت میں بھی عالمی رہنماء کے طور پر ابھر کر سامنے آسکتا ہے جس سے غربت کے خاتمے میں بڑی مدد ملے گی۔

گزشتہ روز سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے 23 ویں اختتامی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کے بعد جاری بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ سب سے زیادہ اہمیت خطے کے ملکوں کی انتہائی اہمیت کی حامل فصلوں کی نشاندہی کو دی جانی چاہیے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ سارک تنظیم کی بنیاد 1983 ء میں رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے جاری اعلامیے پر ہے جس میں زراعت، صحت، دیہی ترقی اور آبادی کی روک تھام کے حوالے سے تعاون پر زور دیا گیا تھا۔

سیشن کی صدارت سارک چیمبر کے نو منتخب صدر سری لنکا کے روان ادیری سنگھے نے کی جس میں تمام نائب صدور اور اراکین ایگزیکٹو کمیٹی و جنرل اسمبلی نے بھی شرکت کی۔افتخار علی ملک نے خطے میں زرعی تجارت کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبہ خطے کو خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے اس حوالے سے جنوبی ایشیائی آزادانہ تجارت کے معاہدے (سافٹا) میں بہت اچھی دفعات شامل ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے موئثر نفاذ کو ممکن بنایا جائے تاکہ خطے کے عوام کو خوشحال بنایا جاسکے۔ان کا کہنا تھاکہ سارک ملکوں کی آبادی کی اکثریت 24 سال سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے چنانچہ انھیں ان کو زیادہ سے زیادہ روزگار کی فراہمی کے منصوبوں پر غور کرنا چاہیے۔