عارف علوی کی چودھری نثار کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت

چوہدری نثار اچھے آدمی ہیں برے لوگوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ن لیگ اس لیے گھر کی لونڈی بنی ہے کیونکہ انہوں نے متنازع قانون بنائے، پریس کانفرنس

بدھ 4 اپریل 2018 22:01

عارف علوی کی چودھری نثار کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت
حیدر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2018ء) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے مسلم لیگ( ن)کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ چوہدری نثار اچھے آدمی ہیں برے لوگوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ن لیگ اس لیے گھر کی لونڈی بنی ہے کیونکہ انہوں نے متنازع قانون بنائے۔

اگلی حکومت تحریک انصاف بنائیگی،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو صحیح ڈر ہے کہ اگلی حکومت ان کی نہیں ہوگی۔ پریس کلب حیدر آباد میں پی ٹی آئی حیدر آباد یوتھ ونگ سے ملاقات کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی امور پر یوتھ ونگ حیدر آباد کے عہدیداران و کارکنان سے تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے اس موقعے پر یوتھ ونگ ، پی ٹی آئی حیدر آباد کے کارکنان و عہدیداران کوپولنگ ایجنٹس کی ذمہ داریاں دیں۔

(جاری ہے)

اس موقعے پر پی ٹی آئی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات الیاس شیخ، دوا خان صابر، طاہر ملک، علی ہنگورو اور یوتھ ونگ کے جونی خان اوڈھو، شاہ فیصل اور عبدالغفار خان بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے اس موقعے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کو پہلے کی بہ نسبت زیادہ مواقع حاصل ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے اسلام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں بھی قوم کو تیار کیا گیا۔

ہزاروں نبی گزرے لیکن ہر ایک نے قوم کو تیار کرنے میں محنت کی کیونکہ انسانوں کو ساتھ لے کر چلنا بڑا مشکل کام ہے، یہ بات ہمیں یوتھ ونگ پی ٹی آئی حیدر آباد کے عہدیداران کی طرف سے کی گئی شکایات میں بھی نظر آتی ہے۔ کوئی کہتا ہے ہمیں اہمیت نہیں ملی ، کوئی کہتا ہے ہمیں کم سمجھا جارہا ہے تو کوئی کہتا ہے کہ اس کی طرف سے پی ٹی آئی کے لیے کیے جانے والے کاموں کی تعریف نہیں ہوتی۔

یہ انسانی معاملات ہیں۔ انسان کی یہی فطرت ہے۔ اس فطرت کے اعتبار سے چلنا ضروری ہے۔ پی ٹی آئی میں لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں عزت اور تعریف نہیں ملتی۔ میرا خیال ہے کہ یہ ایک فطری خواہش ہے۔ چیئرمین عمران خان بھی اپنی طرف سے کوشش کرتے ہیں۔ انسانوں کو اگر سمجھا جائے اور ان کو ساتھ لے کر چلیں تو ہم اسلام اورسیاست کے اصولوں کی پیروی ٹھیک ٹھیک کرتے ہیں۔

اسلام میں ہزاروں کتابیں ہیں ، اس کے باوجود مختلف فرقے بن گئے ہیں۔ لہٰذا لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کا یہ کام آسان نہیں ہے۔ اس بار سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کو پہلے کی بہ نسبت زیادہ مواقع حاصل ہو رہے ہیں کیونکہ سندھ کی دو بڑی جماعتیں ہیں۔ ایک جماعت ایم کیو ایم ہے جس کا حشر اتنا برا ہوا جس سے زیادہ برا ہونے کی ہمیں توقع نہیں تھی۔

وجہ یہ تھی کہ لوگوں کے دلوں سے ان کی محبت نکل گئی۔ ہماری توجہ اس امر پر ہونی چاہئے کہ ہم لوگوں کا دل دوسری سیاسی جماعتوں یعنی ایم کیو ایم لندن، پاکستان اور پی ایس پی سے ہٹا کر اپنی طرف موڑیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چاہئے کہ میں لوگوں کو سچے خواب دکھائوں۔ عصبیت کے داغ بہت گہرے ہوتے ہیں۔ جو کام ٹرمپ نے امریکا میں شروع کیا ہے یہ بیس تیس سال تک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

میرا تجربہ کراچی کا ہے اور آپ کا حیدر آباد کا ہے کہ جو عصبیتیں لوگوں کے دلوں میں ڈالی گئیں، آج تک ٹھیک نہ ہوسکیں۔ وہ لوگ تباہ ہوں گے جو اس فساد کے ذمہ دار ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ آپ انسانوں کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان کو اور ان کی سوچ کوکس طرح خریدنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہیں گمراہ کیاجاتا ہے اور غلط راہ دکھائی جاتی ہے۔ اردو اور سندھی بولنے والوں میں سے اچھے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مہاجروں کے حقوق انہیں قانون کے مطابق مل سکتے ہیں۔

ان میں سے کچھ لوگ نکلے جنہوں نے کہا کہ جب تک لوگوں کو جان سے نہ مارو گے، لوگوں میں نظم و ضبط پیدا نہیں ہوگا۔ اندر سے بغاوتیں اُٹھتی رہیں گی۔ یہی سندھی بولنے والوں کا حال ہے۔ مجھے امیدہے کہ جتنے مواقع پی ٹی آئی کو اس بار حاصل ہوئے ہیں، اس سے زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر ہم دو ہزار اٹھارہ کا الیکشن نہ جیت سکے تو سندھ کی بدحالی اسی طرح جاری رہے گی، وہ نہیں رکے گی۔

کیونکہ جو اس کے ذمہ دار ہیں وہ رکنے والے نہیں ہیں۔ اگر مجھے صرف اپنی عزت کا خیال ہو اور اہمیت دئیے جانے کا خیال ہو تو میں سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی کر جائوں گا۔ اس لیے مجھے یہ پریشانی نہیں ہونی چاہئے کہ مجھے کیوں عزت نہیں دی جاتی۔ مجھے اس اصول پر کاربند ہونا چاہئے کہ حکمران طبقہ چور اور ڈاکو ہے۔ عمران خان نے اسمبلی میں جانا اس لیے چھوڑ دیا کیونکہ انہیں کرپٹ لوگوں کے ساتھ مصافحہ کرنا اور گلے ملنا گراں گزرتا تھا۔

میں بتا نہیں سکتا کہ یہ کتنا مشکل ہے، لیکن سیاست اسی کا نام ہے کہ صبر کیا جائے اور سب کچھ ٹھیک کرنے کے لیے درست وقت کا انتظار کریں۔ میں پارٹی کا وائس چیئرمین ہی کیوں نہ بن جائوں، اگر میرے پانچ ایم این ایز بنتے ہیں تو اس کی بہ نسبت مجھے پارٹی کے سو ایم این ایز زیادہ پسند ہونے چاہئیں۔ اپنے مفاد پر پارٹی مفاد کو اہمیت دینا ضروری ہے۔ دوسری پارٹیاں مافیا بنا رہی ہیں، آپ کا کام مافیا توڑنا ہے۔

ہماری منزل دو ہزار اٹھارہ کا الیکشن ہے۔ میں نے بھی سمجھوتے کیے ہیں۔ میری عمر بڑھتی جا رہی ہے، پاکستان کی بھی بڑھ رہی ہے اور ہمارے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ سندھ کو فوری ریلیف چاہئے۔ ایم کیو ایم کا یوتھ ونگ ڈنڈے کے زور پر ڈسپلن بناتا ہے لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔ ڈسٹرکٹ کی تنظیم کے ساتھ آپ کا ابلاغ اچھا ہونا چاہئے۔

آپ کو عمران خان پر اور پارٹی کے اعلیٰ عہدیداران پر بھروسہ ہونا چاہئے۔ دو ہزار اٹھارہ میں آپ لوگ پولنگ ایجنٹس مہیا کریں گے ۔الیکشن کایہ سب سے مشکل کام ہے۔ پی ٹی آئی یوتھ ونگ کو پریشان نہیں ہونا چاہئے کہ وہ کیا کریں گے۔ آپ پولنگ ایجنٹس پر توجہ دیں۔ آپ کی کارکردگی گزشتہ چار ماہ سے بہتر ہونی چاہئے۔ یوتھ ونگ اور اسٹوڈنٹس ونگ پڑھے لکھے لوگوں کے ونگز ہیں۔

مجھے صرف اور صرف آپ سے اس کام کی اُمید ہے۔ میں ملین ٹری سونامی کا غیر سیاسی کام کر رہا ہوں جس میں بہت آئو بھگت ہو رہی ہے۔ ہم ایک پودا اور پودے کے ساتھ عمران خان کی تصویر دیتے ہیں۔ ہدایات دیتے ہیں کہ پودا کیسے لگے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کا کوئی ذکر نہیں، لیکن عمران خان کی تصویر ہی کافی ہے۔ اسی طرح آئیڈیاز لانا آپ کا کام ہے۔ اگر میں کراچی میں دروازہ کھٹکھٹا کر پی ٹی آئی کا ہینڈ بل دوں گا تو یہ اتنی آسانی سے قبول کرنے والی چیز نہیں ہوگی۔

پودا دینے سے بات مختلف ہوجاتی ہے۔ اسی طرح خواتین کے لیے بھی لوگ دروازے کھول دیتے ہیں اور ان کی بات سنتے ہیں۔ خواتین کی ٹریننگ شاید آپ کے لیے مشکل ہو۔ الیکشن لڑنا آسان کام نہیں ہے۔ پارٹی فنڈز جمع نہیں کرپاتی کیونکہ یہ اربوں روپے کی بات ہے۔ یہ کہنا کہ پیسہ خرچ نہیں کریں گے اور کوئی سیاسی سرگرمی کیے بغیر ہم جیت جائیں گے، حقیقت سے منہ موڑنا ہے۔

جب تک آپ پیسہ خرچ نہیں کریں گے، عوام تک نہیں جائیں گے اور عوام کو آپ کا پتہ نہیں چلے گا۔ جہاں جیتنے کا امکان زیادہ ہو، وہاں یوتھ کو گنجائش ملنی چاہئے۔ آج علی ہنگورو صاحب خود ساری باتیں سن رہے ہیں۔ پولنگ ایجنٹس کا کام پارٹی کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ جو لوگ چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، میں انہیں کہتا ہوں کہ رکنیت سازی کیمپ پر آجائیے، ملاقات ہوجائے گی۔

آدمی محنت کرکے اپنے آپ کو ممتاز بناتا ہے۔ زمین پر اور نعروں کے علاوہ اپنی طاقت کو سیاسی کام سے بھی ثابت کیجئے۔ جلسہ آرگنائز کرنا یوتھ ونگ کا خصوصی کام نہیں ہے کیونکہ ہم یہ پہلے سے کرتے آرہے ہیں۔ پولنگ ایجنٹس بنانا آپ کا خصوصی کام ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنی طاقت دِکھائیں گے تو آپ کی باتوں میں وزن پیدا ہوجائے گا۔

آپ اپنے امیدواروں سے خود بات کریں کہ آپ کے پولنگ ایجنٹس کو کیا کیا چیزیں چاہئیں۔ دو ہزا رتیرہ میں پارٹی کی طاقت کم تھی۔ مجھے یوتھ کو ایک ہدف دئیے ہوئے چھ ماہ ہو گئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس پر آپ کی طرف سے پورا پلان آنا چاہئے۔ دو سو لوگوں کو ایک حلقے میں اگر آپ نے تیار کر لیا تو ان کی دیکھ بھال کون کرے گا۔ تیار کرنے والے ہی کریں گے۔ اگر دو سو ہوں گے تو سب پھنسے رہیں گے، اگر تیرہ سو ہوں گے تو ریلیور بھی مل جائے گا۔