پی پی ایچ آئی بلوچستان کے کنٹریکٹ ملازمین کی عدم مستقل کرنے کا ازخود نوٹس لیاجائے ،پی پی ایچ آئی ایمپلائز یونین کی اپیل

پیر 9 اپریل 2018 17:39

ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2018ء) پی پی ایچ آئی ایمپلائز یونین کے ترجمان نے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ پی پی ایچ آئی کے ملازمین گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کے دور دراز دشوار علاقوں میں انتہائی کم تنخواہ عوام کو علاج معالجہ کی سہولیات انکی دہلز پر فراہم کررہے ہیں بلوچستان حکومت نے صوبے کے مختلف محکموں کے ہزاروں ملازمین کو مستقل کیا گیا جوکہ خوش آئند بات ہے تاہم پی پی ایچ آئی ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی بار بار اعلیٰ حکام سے پی پی ایچ آئی ملازمین کی مستقلی کے حوالے ملاقاتیں کئے تاہم صرف یقین دہانی کے کچھ نہیں کیا ترجمان نے کہاکہ پی پی ایچ آئی بلوچستان کے تمام اضلاع تحصیلوں یونین کونسلوں میں موجود بنیادی مرکز صحت میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور پی پی ایچ آئی نے بلوچستان میں کام شروع کرنے کے بعد صوبے کے بنیادی مرکز صحت کو فعال بنایا گیا ہے اور صوبے بھر میں بی ایچ یوز فعال ہے اور چیف جسٹس جوکہ بلوچستان میں موجود ہے اور محکمہ صحت تعلیم اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے کیس کی سماعت کررہے ہیں چیف جسٹس آف پاکستان کوئٹہ میں کسی بھی بی ایچ یوز کا وزٹ کرکے بی ایچ یوز کی فعالیت اور کام جائزہ لے سکتے ہے جیسا کہ سول ہسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا ترجمان نے کہاکہ خیبر پشتونخواہ میں پی پی ایچ آئی کے مالازمین کو مستقل کیا گیا مگر پی پی ایچ آئی بلوچستان کے ملازمین تاحال مستقلی کے منتظرہیں پی پی ایچ آئی کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی وقت کی اہم ضرورت ہے بلوچستان میں پی پی ایچ آئی کے ملازمین ابھی تک اپنے مستقلی کے منتظر ہیںتر جمان پی پی ایچ آئی ایمپلائز یونین بلوچستان نے کہاکہ پی پی ایچ آئی میں گزشتہ کئی سالوں سے کنٹریکٹ پر تعینات غریب ملازمین کی مستقلی کیلئے اسمبلی میں قرار داد بھی پیش کی گئی لیکن کئی عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہورہاہے جس سے ان ملازمین میں بے چینی پائی جاتی پی پی ایچ آئی ایمپلائز یونین کے ترجمان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں پی پی ایچ آئی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے ازخود نوٹس لیکر کے ،پی، کے طرح پی پی ایچ آئی بلوچستان کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا حکم صادر کریں ۔

متعلقہ عنوان :