خیبرپختونخوااسمبلی کی کارروائی کے دوران نشستم،خوردم ،برخاستم پر22لاکھ خرچ

بلدیوکمارایک بار پھر حلف نہ اٹھاسکے،قائمقام سپیکر نے اجلاس کو غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا

پیر 16 اپریل 2018 19:02

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء)خیبرپختونخوااسمبلی کی دودن کارروائی کے دوران نشستم،خوردم ،برخاستم پرتقریباً22لاکھ کی لاگت آئی اور بلدیوکمار کو حلف بھی نہ اٹھانے دیاگیا۔ صوبائی اسمبلی کاآخری اجلاس13اپریل کو طلب کیاگیاجس میں صرف افغانستان اور18ویں ترمیم سے متعلق دو قراردادیں منظور ہوئیں۔ 16اپریل کو ہونے والے اجلاس کے دوسرے آخری دن10منٹ کے اجلاس میں کوئی بھی کارروائی نہیں ہوئی،سیکرٹری سیکرٹریٹ کے مطابق اسمبلی اجلاس کے پہلے دن کارروائی پر11لاکھ روپے لاگت آئی‘ یوں دو دن کی کارروائی پر22لاکھ روپے لاگت آئی ۔

اسمبلی اجلاس سپیکر اسدقیصر کی غیرموجودگی میں پینل آف چیئرمین محمود جان کی زیرصدارت شروع ہوا۔اسمبلی اجلاس کے آغاز پر بحیثیت قائمقام سپیکر انہوں نے پروڈکشن آرڈرجاری ہونے کے تحت بلدیوکمارکوپیش کرنے کاکہا۔

(جاری ہے)

بلدیوکمارکوجب ایوان میں پیش کیاگیا تو تحریک انصاف کے رکن فضل الہی نے کورم کی نشاندہی کی۔ تین مرتبہ گھنٹیاں بجائی گئیں ایوان میں موجود اراکین کی تعداد نو سے دس ہوگئی لیکن کوئی کورم پورانہ ہوسکا جس کے بعدبحیثیت سپیکرمحمودجان نے خیبرپختونخوااسمبلی کے اجلاس کوغیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔

اس موقع پر ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر سردار اورنگزیب نلہوٹھا نے اسمبلی اجلاس میں حکومتی رویہ کو غیرآئینی قراردیتے ہوئے کہاکہ حکومت اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی کوشش کررہی ہے ۔اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے کئی اہم موضوعات کا تفصیلی جائزہ لیاجاناتھالیکن افسوس ایوان کو چلنے نہیں دیاگیا یہ تحریک انصاف کامجموعی رویہ بیان کرتاہے ۔