لاڑکانہ ،سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان، خسرے کی بیماری میں مبتلا2بچے جاں بحق

منگل 17 اپریل 2018 19:01

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) پیپلز پارٹی کے اپنے ہی گڑھ لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان، خسرے کی بیماری میں مبتلا دو بچے بھائی اور بہن دم توڑگئے، ایک ہی گھر سے دو لاشیں نکلنے پر صف ماتم بچھ گیا، مرد و خواتین بچوں کی لاشوں سے لپٹ کر رونے لگے، ورثا کا اسپتالوں میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے بالا حکام سے اپیل کردی۔

تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے اپنے ہی گڑھ لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات فراہم نہ کرنے کے باعث اب معصوم بچے بھی دم توڑنے لگے ہیں۔ لاڑکانہ شہر کے رحمت پور محلہ کے رہائشی محنت کش مختیار گائینچو کے دو معصوم بچے 7 سالہ راجہ اور 8 سالہ بچی سکینہ خسرے کی بیماری کے باعث گذشتہ شب دم توڑگئے ایک ہی گھر میں دو بچوں کی لاشیں دیکھ کر ورثا چیخ و پکار کرنے سمیت لاشوں سے لپٹ کر رونے لگے جبکہ اطلاع پر علاقہ مکین پہنچے اور ورثا کو تسلی دیتے رہے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں صبح کے وقت دونوں بچوں کی تدفین کرکے انہیں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ دو لاشیں گھر سے نکلنے پر گھروں میں صف ماتم بچھ گیا۔ دوسری جانب دونوں بچوں کے ورثا سے تعزیت کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ رابطہ کرنے پر خسرے کے باعث دم توڑنے والے بچوں کے چچا رفیق گانئیچو نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میرا بھائی ہوٹل پر مزدوری کرکے اپنے معصوم بچوں اور گھر والوں کی کفالت کرتا ہے جس کے دو بچے راجہ اور سکینہ چند روز قبل خسرہ بیماری میں مبتلا ہوئے جنہیں شیخ زید چلڈرین اسپتال علاج کے لیے داخل کیا لیکن وہاں بہتر طبی سہولیات اور ادویات فراہم نہ کرنے کے باعث انہیں گھر منتقل کرکے وہاں علاج فراہم کیا گیا جہاں گذشتہ شب وہ دم توڑگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار ہے جہاں علاج کے لیے آنے والے مریض دیگر مرضوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور سہولیات کے فقدان کے باعث مریضوں اور ان کے ورثا کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خسرے کے باعث دم توڑنے والے بچوں کے ورثا نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، ایم این اے فریال تالپور، وزیراعلیٰ سندھ، محکمہ صحت کے صوبائی وزیر سمیت دیگر سے اپیل کی کہ خسرہ بیماری کے متعلق خصوصی وارڈ قائم کرکے مستقبل میں مزید ننھے جانوں کو محفوظ بنانے کیلئے تمام تر سہولیات فراہم کیے جائیں تاکہ کسی اور گھر سے بیک وقت دو لاشیں اٹھانے کی ضرورت پیش نہ آسکے۔

متعلقہ عنوان :