ٹنڈوآدم، کوٹری اور جیکب آباد میں ریلوے کراسنگ پر زیر تعمیر تین اوور ہیڈ برجز کو جون تک مکمل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 18 اپریل 2018 20:03

ٹنڈوآدم، کوٹری اور جیکب آباد میں ریلوے کراسنگ پر زیر تعمیر تین اوور ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو ہدایت کی ہے کہ ٹنڈوآدم، کوٹری اور جیکب آباد میں ریلوے کراسنگ پر زیر تعمیر تین اوور ہیڈ برجز کو جون 2018 ء تک مکمل کیا جائے کیونکہ نامکمل کام کی وجہ سے لوگوں کو سنگین قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے ریپیئر اینڈ مینٹیننس (ایم اینڈ آر) کے تحت شروع کی گئی اسکیموں اور نامکمل اسکیموں پر ہونے والی پیشرفت سے متعلق وزیر اعلی ہائوس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ورکس اعجاز میمن، چیف انجینئر (روڈز) و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ گذشتہ جنوری میں ٹنڈو آدم کے ان کے دورے کے دوران انہوں نے اوور ہیڈ برج بشمول ریلوے کراسنگ سے ملحقہ سڑکوں کا دورہ کیا تھا اور یہ بات نوٹ کی تھی کہ محکمہ ورکس نے ریلوے پورشن کو چھوڑ کر باقی کام تقریباً مکمل کر لیا ہے۔

اس پر سیکریٹری ورکس اعجاز میمن نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ ریلوے اتھارٹیز ریلوے کراسنگ پر پورشن کی تعمیر کے لئے این او سی جاری نہیں کررہی ہیں ۔وزیر اعلی سندھ نے اس پر سیکریٹری ورکس کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر ریلوے اتھارٹیز کے ساتھ بات کریں اور این او سی حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کی صورت میں وہ متعلقہ اتھارٹیز کے ساتھ خود بات کریں گے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اسے جون 2018 ء تک مکمل کریں۔ کوٹری شہر اور کوٹری انڈسٹریل ایریا کے درمیان ریلوے لائن تک اوور ہیڈ برج کے حوالے سے غور کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے فروری کے پہلے ہفتے میں برج کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ برج پر کام مکمل ہونا باقی ہے۔ سیکریٹری ورکس نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد نے ستمبر2017 ء میں اسٹے آرڈر جاری کر دیا تھا۔

اس پر وزیر اعلی سندھ نے ہدایت کی کہ وہ عدالت میں مقدمے کی اچھے طریقے سے پیروری کریں اور اسٹے آرڈر کو ختم کرائیں اور کام شروع کریں۔ انہوں نے انہیں یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ یہ بھی دیکھیں کہ اگر ریلوے اتھارٹی نے این او سی جاری کیا ہے کہ نہیں تاکہ اس معاملے کو بھی اسی طریقے سے حل کیا جا سکے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جھل پھاٹک (ریلوے کراسنگ) جیکب آباد میں بلاول بھٹو زرداری فلائی اوور پل کا کام بھی نامکمل ہے۔

سیکریٹری ورکس نے ایک بار پھر کہا کہ چند نجی پارٹیوں نے ہائی کورٹ میں کلیمز فائل کئے ہیں۔ وزیر اعلی سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کے ذریعے کاموں کی تکمیل میں غیر ضروری تاخیر کی تحقیقات کرائیں اور انہیں رپورٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ ذاتی طور پر اسکیم کا دورہ کریں اور اس کی جون 2018 ء تک تکمیل کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان اسکیموں پر لاکھوں روپے خرچ کئے ہیں اور جب تک یہ مکمل نہیں ہو جاتیں اس وقت تک ان کا استعمال نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تینوں اسکیموں کو جون 2018 ء تک مکمل دیکھنا چاہتا ہوں لہذا اس حوالے سے جو بھی رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ریپیئر اینڈ مینٹیننس (ایم اینڈ آر) کے کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس سال2017-18ء میں انہوں نے مختلف سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے 5.32 بلین روپے مختص کئے تھے اور اب تک 5 بلین روپے جاری ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فنڈز ضلع کے حساب سے مختص کئے گئے تھے تاکہ پرانی سڑکوں کو بہتر اور ان پر رواں ٹریفک کو یقنی بنایا جا سکے۔ وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ایم اینڈ آر کے تحت ٹنڈو محمد خان کی 4 سڑکوں پر کام شروع کیا گیا ہے ان میں ٹنڈو محمد خان، ملاکا تیار روڈ تا ولیج لال خان بروہی روڈ کے لئے 21.3 ملین روپے، ولیج آچر پٹیل کے لئی27.2 ملین روپے، ولیج لقمان خاصخیلی کے لئے 19.1 ملین روپے اور انور خان نظامانی ولیج کیلیے 24.5 ملین روپے مختص کئے گئے تھے۔ وزیر اعلی سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر جنرل کو ایم اینڈ آر بجٹ کے تحت مرمت ہونے والی تمام سڑکوں کا معائنہ کرائیں اور انہیں ان کے کام کے معیار سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔