میرے سمیت دیگر ججز کی فوٹو والے پوسٹر لگے ہیں، اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی،ہمیں کسی یکجہتی اور سپورٹ کی ضرورت نہیں

چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کا لاہور ہائیکورٹ میں اپنے اعزاز میں عشائیہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 21 اپریل 2018 00:30

میرے سمیت دیگر ججز کی فوٹو والے پوسٹر لگے ہیں، اس کی ہرگز اجازت نہیں ..
لاہور۔20 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ بنیادی حقوق کے تحفظ کی بات کی ہے کوشش کرتا ہوں کہ لوگوں کو انکے حقوق ملیں،ہم آزادانہ کام کر رہے ہیں اور ہم اپنا کام کرتے رہیں گے،میں نے دیکھا ہے کہ میرے سمیت دیگر ججز کی فوٹو والے پوسٹرز لگے ہیں، اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی،ہمیں کسی یکجہتی اور سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست میں بلاوجہ لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ہمیں ایکشن لینا پڑتا ہے۔

وہ جمعہ کو رات لاہور ہائیکورٹ بار کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے ججز لائونج میں اپنے اعزاز میں عشائیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ سے یکجہتی کی بڑی باتیں ہو رہی ہیں،اس ادارے کو سیاسی رنگ دینے کی کوئی سوچے بھی نا،ہم غیر جانبدار ہیں، اور آزادہیں، انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی کو براہ راست دیکھانے کے لیے ایک تجویز آئی ہے ،انہوں نے کہا کہ اس لاہور ہائیکورٹ بار کو میں اپنا گھر ہی سمجھتا ہوں،اس بار سے محبت ہے اور لگاو بھی ہی.بے حد مشکور ہوں کہ آپ نے مجھے اس تقریب میں بلایا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ آصف سعید کھوسہ اور سپریم کورٹ کے میرے برادر ججز اور ہائی کورٹ کے میرے ججز کا بھی مشکور ہوں کہ وہ تقریب میں تشریف لائے ،انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ کی یکجہتی بہت ضروری ہے،بار اور بنچ نے ایک ماں کی کوکھ سے جنم لیا ہے،بار اور بنچ جڑواں بھائی ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بار ہمیشہ اپنے ججز کی محافظ رہی ہے،ایک جج کی پہچان اسکے فیصلوں سے ہوتی ہے، ہم اس دفعہ ججز کے تقرر کے لیے انٹرویو بھی کریں گے۔

قبل ازیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹرجسٹس محمد یاور علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اپنے فیصلوں سے بنیادی حقوق کے تحفظ کے علاوہ سب کی رہنمائی بھی کرتی ہے، تبھی عدلیہ پر عوام کا اعتماد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کی محافظ ہے‘ ہمیشہ فیصلے آئین و قانون کے مطابق کیے جاتے ہیں،عزت دو عزت لو کا اصول اپنانا چاہیے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ قانون اخلاقیات کی تربیت پروفیشنلزم کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ بار ایسو سی ایشن کا رول بہت اہم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت جج میں نے اپنا پہلا کیس سننے سے پہلے فیصلہ کیا تھا کہ جتنی عزت مجھے وکلاء نے دی اتنی میں عزت بار کو دوں گا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن انوار الحق پنوں نے کہا کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مقدمات کی تعداد زیادہ ہونے سے یہاں مستقل بنچ بنایا جائے‘ ججز تقرری کے عمل میں بار ایسوی ایشنز کو مشاورت میں شامل کیا جائے،انہوں نے کہا کہ مشاورت کے عمل سے نتائج مزید بہتر ہوں گے۔