علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام ،ْ

مزید خاموش نہیں رہ سکتی تھی، میشا گائیکی میری روزی روٹی ہے اور میرا کام مجھے مل رہا تھا میں انکار نہیں کرسکتی تھی ،ْعلی ظفر کے ساتھ دوبارہ کام کر نے پر جواب

ہفتہ 21 اپریل 2018 13:26

علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2018ء) پاکستان کی معروف گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع نے اداکار و گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ جب پہلی مرتبہ اس کا شکار ہوئیں تو اس لیے خاموش رہیں کیونکہ وہ اور علی ظفر دونوں بڑے اسٹار تھے جن پر سب کی نظر ہوتی ہے۔میشا شفیع نے ایک نٹرویو میں بتایا کہ جب علی نے پہلی مرتبہ مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا تو میں نے اپنے شوہر محمود رحمان کو بتایا جس پر ہم نے خاموش رہنا مناسب سمجھا اس وقت میں نے سوچا کہ میں کون ہوں اور وہ کون ہی آخر یہ جو ہوا ہے یہ کہاں تک جائیگا اور بالآخر میں نے اس بات کو دفن کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری مرتبہ علی ظفر نے انہیں اٴْس وقت ہراساں کیا جب وہ دونوں ایک کانسرٹ کے سلسلے میں جیم روم میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

جب میشا سے سوال کیا گیا کہ آپ ایک مرتبہ علی ظفر کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا شکار ہوچکی تھیں تو پھر آپ نے دوبارہ کیوں ان کے ساتھ کام کرنے کیلئے حامی بھری جس پر میشا نے جواب دیا کہ یہ گائیکی میری روزی روٹی ہے اور میرا کام مجھے مل رہا تھا میں انکار نہیں کرسکتی تھی۔

انہوںنے کہاکہ میں لاہور میں کانسرٹ کیلئے اپنے بینڈز ممبرز کے ساتھ تیاری کر رہی تھی اور علی ظفر کو نظر انداز کر رہی تھی تاہم علی کوشش کر رہے تھے کہ وہ کسی بھی طرح مجھ سے بات چیت کر سکیں ،ْمیرے قریب آسکیں اور یہ صورتحال میرے لیے مشکل ہو رہی تھی۔ان سے پوچھا گیا کہ اٴْس وقت تو علی ظفرکے ساتھ آپ کی تصاویر بھی موجود ہیں جن میں آپ کی ان کے ساتھ کافی قربت نظر آرہی ہی جس پر میشا کا کہنا تھا کہ وہ تصاویر سب کے ساتھ ایک گیدرنگ میں لی گئی تھیں تاہم ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے جب پہلے آواز نہیں اٹھائی تو اب کیسے ہمت کی ۔

میشا شفیع نے جواب دیا کہ اب میں جواب دینے کیلئے تیار ہوں ،ْ میں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں لوگوں سے مشورہ کیاجس پر مجھے لگا کہ اب میں زیادہ دیر تک مزید خاموش نہیں رہ سکتی۔انہوںنے کہاکہ میں نے دیکھا کہ ارد گرد لڑکیاں اور خواتین اپنے لیے آواز اٹھا رہی ہیں اور یہاں کی خواتین بھی اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا رہی ہیں جس نے مجھے ہمت دی اور حوصلہ دیا۔

انہوںنے کہاکہ میں ان لڑکیوں کی ہمت کی داد دیتی ہیں جنہوں نے سابق پٹاری سی ای او خالد باجوہ کے خلاف آواز بلند کی جو آسان نہیں تھا کیونکہ وہ لڑکیاں کوئی خاص شخصیات نہیں تھیں تاہم یہ میرے لیے اور مشکل تھا بلکہ سب کیلئے ہی مشکل ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں نے جتنا اس بارے میں سوچا، اتنا ہی مجھے احساس ہو کہ مجھے بھی سچائی سامنے لانا چاہیے، اگر میں نہیں لائی تو تبدیلی نہیں آسکے گی اور یہی چیز میرے اندر ہی اندر مجھے کھا رہی تھی اور میرے ضمیر پر بوجھ بڑھا رہی تھی۔

انٹرویو کے دوران میشا نے کہاکہ جب میں اپنے بچوں کو یہ ہدایات دیتی ہوں کہ جب بھی کچھ غلط ہو تو خاموش نہیں رہنا تو پھر میں کیسے خاموش رہ سکتی تھی ،ْمجھے پتہ تھا کہ یہ کوئی حادثہ یا بے دھیانی میں کیا گیا کام نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ ہراساں کرنا صرف ہاتھ ملانے اور گلے ملنے کی حد تک نہیں تھا بلکہ اس سے بڑھ کر تھا اور جب ایک خاتون کو احساس ہو کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے تو اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنے لیے آواز اٹھائے اور سب کو بتائے اور یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔

میشا شفیع نے کہا کہ اس سے قبل میں یہ سب بتانے میں کافی شرم محسوس کرتی تھی تاہم جتنا زیادہ میں نے لوگوں کو اس سے آگاہ کیا اتنی ہی میرے اندر طاقت بڑھتی گئی کہ میں سب کو بتاؤں۔انہوںنے کہا کہ میں نے وہ کام کیا ہے، جس سے مجھے خوف آتا تھا، میں نے ایک اندھی چھلانگ لگائی ہے۔

متعلقہ عنوان :