کھیرتھر کینال آرڈی 102سے آرڈی 116تک پورشن کی کھدائی نہیں کی گئی تو پانی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوگی ،عبدالستار لاکٹی

اتوار 22 اپریل 2018 23:21

گنداخہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2018ء) چیف انجینئر ایریگیشن عبدالستار لاکٹی نے کہا کہ کھیرتھر کینال کے آرڈی 102سے لیکرآرڈی 116تک پورشن کی کھدائی نہیں کی گئی تو پانی کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوگی کیونکہ اس سال خریف سیزن میں پانی کی کم فراہمی کی وجہ سے اس پورشن پر زیادہ سلٹ پڑگئی ہے ،ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ حکومت یا منتخب نمائندوں سے اگر فنڈز کی فراہمی ہوگئی تو تمام ایریگیشن سسٹم کو مذید بہتر بنانے کے لئے انتظامات کریں گے ۔

وہ اتوار کو پریس کلب گنداخہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سب ڈویژن آفیسر اوستہ محمد غلام مصطفی چانڈیو اور کریم بخش جویا بھی ہمراہ تھے ۔ چیف انجینئر نے کہا کہ آج ہم نے سندھ بلوچستان گڑنگ ریگولیٹر سے لیکر باغ ہیڈ تک مین کینال کے علاوہ مختلف شاخوں کا قبو سسٹم اور نور پور سسٹم سے نکلنے والی تمام ذیلی نہروں کا معائینہ کیا ہے سلٹ پڑنے کی وجہ سے نہروں کا براحال ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاخوں کی مرمتی کاموں کے لئے پچاس فیصد فنڈز کم کردئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے کافی مسائل پیدا ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پھر بھی ہم اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے کام کو چلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خریف سیزن میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے اگر ایف سی فورس کی ٹیم پوری سیزن کے لئے دی گئی تو پانی کی تقسیم بہتر ہوگی اور پانی ٹیلوں تک پہنچ سکتا ہے۔چیف انجینئر عبدالستار لاکٹی نے کہا کہ پانی کی فراہمی اور تقسیم کے لئے حکومت نے مجسٹریٹ فراہم کیا تو محکمہ ایریگیشن کا عملہ کامیابی کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے سکتا ہے ورنہ اس وقت جو صورت حال ہے پانی کی منصفانہ تقسیم ناممکن ہوچکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس دفعہ ڈیموں میں پانی کی کمی کے سبب دریائے سندھ میں پانی کی مقدار بہت کم ہے ہمیں اللہ پاک سے دعا کریں کہ دریا میں پانی صورت حال بہتر ہو ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نصیرآباد ڈویژن گرین بیلٹ ہے اگر اس گرین بیلٹ پر حکومت خصوصی توجہ دے تو بلوچستان حکومت خوراک کے معاملے می خودکفیل ہونے کے علاوہ اناج دوسرے صوبوں کو فراہم کرسکتا ہے ۔ انہوں نے زمینداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ناجائز واٹر کورس بند کردیں اور ناجائز طریقے سے پانی حاصل کرنا چھوڑ دیں ورنہ ان کے خلاف ایریگیشن ایکٹ کے تحٹ قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔