پرائیویٹ اسکولز کے کارنامے ،میٹرک کے طلبا کیلئے انٹرپاس اساتذہ

بھاری فیسیںوصول کرنے والے پرائیویٹ اسکولوں میں اساتذہ کو 5سے 6ہزار روپے ماہانہ تنخواہیں دی جارہی ہیں طلبا کا مستقبل دائو پرلگ گیا ،کم تنخواہوں کی وجہ سے پیشہ ور اساتذہ دوسرے پیشے اختیار کرنے لگے،حکومت پالیسی وضع کرے،شہری حلقے

بدھ 25 اپریل 2018 20:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) کراچی میں تعلیم کی تجارت بنانے والے اسکولز مالکان نے طلبا کا مستقبل دائو پر لگا دیا ،انٹرپاس اساتذہ میٹرک کے طلبا ء کوبائیولوجی ،کیمسٹری ،فزکس اورریاضی جیسے مشکل مضامین کی تعلیم دینے لگے ،بھاری فیسیںوصول کرنے والے پرائیویٹ اسکولوں میں اساتذہ کو 5سے 6ہزار روپے ماہانہ تنخواہیں دی جارہی ہیں جس سے ان کے لیے گھر چولہا جلانا مشکل بن گیا ۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں والدین اور پرائیویٹ اسکول مالکان کے درمیان فیسوں کا تنازع پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کی نیندیں اڑا گیاتھا لیکن طلبا کا مستقبل دائوپر لگانے والے ا سکول مالکان کے متعلق پراسرار خاموشی نے پرائیویٹ ایسوسی ایشن کی قلعی کھول دی ہے۔

(جاری ہے)

پرائیویٹ اسکولزمیں پیشہ ور اور تجربہ کاراساتذہ کو ماہانہ تنخواہیں پانچ سے چھے ہزار ملتی ہیں مہنگائی کے طوفان میں ا س تنخواہ سے گھر کا چولہا نہیں جل سکتا ،اساتذہ تعلیم و تدریس کا اہم پیشہ چھوڑکر دوسرے شعبے اختیار کرنے لگے ہیں۔

اساتذہ کے مطابق ہمیں مہینہ بھر محنت اور لگن سے پرھانے کے باوجود 5,6ہزار تنخواہ ملتی ہے اس لیے ہم دن میں تین سے چار اسکولوں میں پڑھاکر بمشکل اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔دن میں اتنے اسکولز میں پڑھانا ایک مشکل امر ہے اور ہم بچوں کو مناسب وقت نہیں دے پاتے ہیں جس سے ان کی تعلیم پر اثر پڑتا ہے ۔اساتذہ نے کہا کہ تعلیم ملک کا سب سے اہم شعبہ ہے ۔

اگر اس شعبے کو مناسب توجہ نہیں دی گئی تو قوم کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے لیکن کسی بھی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی ہے ،پرائیوئٹ اسکولز مالکان کے لیے طلبا کا مستقبل نہیں بلکہ پیسہ زیادہ اہم ہے اس لیے وہ پیشہ ور اساتذہ کے بجائے کم تنخواہ پر غیر پیشہ ور اساتذہ کو ترجیح دیتے ہیں۔ملک میں سب سے کم تنخواہیں پرائیویٹ اسکول اساتذہ کی ہیں ۔

ایک گیرج میں کام کرنے والا بچہ بھی دس سے بارہ ہزار تنخواہ لیتاہے، لیکن ملک وقوم کی تقدیر بدلنے کا سبب بننے والے اساتذہ کم تنخواہوں کی وجہ سے پستی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پرائیویٹ اسکولز میں غیر پیشہ ور اساتذہ کا راج قائم ہے۔ میٹرک اور انٹر پاس اساتذہ نویں اور دسویں جماعتوں کو سوشل سائنس کے ساتھ ساتھ سائنس کے مضامین بائیولوجی ،کیمسٹری ،فزکس ،ریاضی بھی پڑھاتے ہیں جبکہ ان مضامین کو پڑھانے کے لیے اس مضامین کے ماہر اساتذہ کا ہونا ضروری ہے جو طلبا کو بہتر انداز میں پڑھا سکیں ۔

طلبانے بتایا کہ ہمیں سائنس کے مضامین کی تیاری بھی ٹیسٹ پیپرز سے کروائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہم پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل میں داخلہ نہیں لے سکتے اور اگر داخلہ مل بھی جائے تو امتخان اچھے نمبروں سے پاس نہیں کر سکتے ۔ہمارا انجینئر،ڈاکٹر اور سائنسدان بننے کا خواب میٹرک میںاچھے اساتذہ فراہم نہ کرنے کی وجہ سے چکنا چور ہو جاتا ہے اس لیے نہ چاہتے ہوئے بھی ہم یا تو تعلیم چھوڑ دیتے ہیں یا سوشل سائنس میں داخلہ لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں،طلبا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کیلئے مناسب تنخواہ مقر ر کی جائے اور پرائیویٹ اسکولز کو اس بات کا پابند بنایاجائے کہ وہ اساتذہ کو معقول تنخواہیں ادا کریں تا کہ پیشہ ور اساتدہ ملک و قوم کی بہتر انداز میں خدمت کر سکیں اور طلبا کا مستقبل روشن ہوسکے ۔