کوئی بھی وزارت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں کو رد نہیں کرسکتی،آئینی و قانونی ماہرین

بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے آئین و قانون کے ازخود پابند ہوتے ہیں وہ کسی وزارت یا بیوروکریٹ کے ماتحت نہیں چلتے،اے کے ڈوگر، اکرام چوہدری اوراظہرصدیق کی خصوصی گفتگو

جمعرات 26 اپریل 2018 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2018ء) آئینی و قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ کوئی بھی وزارت ایس ای سی پی رولز کے مطابق بننے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں کو رد نہیں کرسکتی،سیکرٹری تو دور کی بات وفاقی وزیر بھی مداخلت کا اختیار نہیں رکھتا،بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے آئین و قانون کے ازخود پابند ہوتے ہیں اور وہ کسی وزارت یا بیوروکریٹ کے ماتحت نہیں چلتے ۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر وکیل اے کے ڈوگر ، اکرام چوہدری اور اظہر صدیق نے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اکرام چوہدری نے کہا ہے کہ 1971ء میں نیشنلائزیشن جب کی گئی تھی تو اس وقت ایس ای سی پی کے رولز کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دیئے گئے تھے جو کہ ان اداروں کی فلاح وبہبود اوراٹھائے جانیوالے اقدامات کی مجاز اتھارٹی تھے اور ان کے فیصلوں کو کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ گورنمنٹ کے زیرسایہ اگر کوئی کارپوریشن یا کمپنی کام کررہی ہے تو ان کے فیصلے بورڈ آف ڈائریکٹرز ہی کرتے ہیں ، کسی وفاقی وزیر یا ان کے ماتحت عملے کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے رد کرنے کا اختیار نہیں ہے جبکہ دوسری جانب ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کس آئین و قانون کے تحت بنا ہے اس کی تہہ تک جانا دور کی بات ہے تاہم ایس ای سی پی کے تحت بننے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری ایڈمنسٹریٹر کا کردار اس وقت ادا کرتا ہے جب ان کے ماتحت وزارت میں کوئی ایسا اقدام کیا جارہا ہو جس سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہو تاہم ایک خود مختار لمیٹڈ کمپنی ہو یا کارپوریشن جیسے ادارے میں سیکرٹری کسی صورت بھی مداخلت کا اختیار نہیں رکھتا اور اگر کہیں ایسا ہورہا ہے تو ان کے ان اقدامات کو عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکتا ہے جبکہ سینئر وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ وزارتوں کے بورڈ آف گورنرز نہیں ہوتے تاہم جن وزارتوں سے ماتحت اداروں میں بورڈ آف گورنرز کام کررہے ہیں توان کے فیصلوں کو آرٹیکل 90اور 91ون کے تحت وفاقی وزیر غیرفعال کرسکتا ہے۔

اگر کوئی لمیٹڈ یا کارپوریشن ہے تو وہ متعلقہ وزارت اس ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں میں مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اوورسیز پاکستانیز فائونڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے کو سیکرٹری وزارت نے چیلنج کرتے ہوئے نہ صرف مسترد کردیا بلکہ بی او جی کے فیصلے کے برعکس ایک اہم پوسٹ پر تعیناتی بھی کردی جس کو کسی بھی وقت عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔