جماعت اسلامی خواتین ویمن اینڈفیملی کمیشن کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں --’’آسان نکاح سُکھی معاشرہ‘‘سیمینارکاانعقاد

جمعرات 26 اپریل 2018 22:45

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2018ء) جماعت اسلامی خواتین ویمن اینڈفیملی کمیشن کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں --’’آسان نکاح سُکھی معاشرہ‘‘سیمینار منعقدہوا سیمینار کی صدارت جماعت اسلامی خواتین کی مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سابق ایم پی ا ے ثمینہ سعید نے کی سیمینار میں خواتین پروفیسرز،ڈاکٹرز،وکلاء ،دانشورزوسماجی رہنمائوں نے شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خواتین پاکستان کی مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں نکاح کو بہت اہمیت حاصل ہے نکاح ایک مقدس فریضہ ہے کیونکہ نکاح عفت وعصمت کی حفاظت ،نظروں کے جھکائواورنسل انسانی کی بقاء وافزائش کاذریعہ ہے ۔

نکاح محض سنت نبوی ﷺ نہیں بلکہ بعض حالات میں یہ فرض ووواجب کی حیثیت اختیار کرجاتا ہے اسی لیے نبی پاک ﷺ نے بلاوجہ نکاح سے اعراض برتنے والے سے دوٹوک الفاظ میں لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

بدقسمتی سے ہمارے یہاں نکاح کی راہ میںبھاری جہیزوولورنے رکاوٹیں ڈال دی ہیں اسی وجہ سے ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں نکاح کی عمر تک پہنچنے والی ڈیڑھ کروڑ لڑکیاں گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں ۔

نکاح کے ذریعے عورت کو چادر اورچاردیواری کا حصار وسیکورٹی نصیب آتاہے جس کے اندر رہتے ہوئے وہ اپنی عزت وآبرواو رشوہر کے مال ومتاع کی حفاظت اور اپنے بچوں کی بطریق احسن اسلامی تربیت کرتی ہے پھر یہی صالح اورعفت مآب مائوں کے سایہ شفقت تلے پرورش پانے والے بچے جوان ہوکر امت مسلمہ کی فلاح ونجات کا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں ۔--’’آسان نکاح سُکھی معاشرہ‘‘سیمینار سے جماعت اسلامی خواتین بلوچستان کی ناظمہ شبانہ انجم، پروفیسر فائزہ میر ،آسیہ رضا ایڈوکیٹ،خالیدہ ایڈوکیٹ،پروفیسر شگفتہ اقبال،ڈاکٹرشازیہ ،ڈاکٹرفہمیہ ،ڈاکٹر انعم میر ،لیکچرارصائمہ جمالی ،رخسانہ شیخ ،شازیہ عبداللہ ، روبینہ علی ، عابدہ ندیم ،طلعت میرسوشل ورکر،حنیفہ ارم،اسماء میر ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی خواتین نے اس اہم معاشرتی موضوع پر سیمینار رکھ کر احسن قدم اُٹھایا ہے یہاں جوسفارشات تیار ہورہی ہے اس کو حکام بالا ،پارلیمنٹیریرزتک پہنچانا چاہیے اور تاکہ وہ قانون سازی کریں اسلامی نکاح بالکل آسان ہے مگر ہمارے رسوم ورواج نے مشکل تر بنا دیا ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کی زندگیاں جہیزوولورکی ادائیگی میں تباہ ہوجاتی ہے جوانی جہیزکمانے میں گزارنا مشکلات وپریشانی پیدا کرنے کے مترادف ہے ۔

عفت وعزت کی حفاظت اسلامی وسادہ نکاح ہی سے ممکن ہے ۔نکاح کو اسلامی وآسان بنانے کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو ملکر مخلصانہ کردارادا کرناچاہیے معاشرتی برائیوں ،بے راہ روی کے خاتمہ کیلئے مقتدرطبقات ،علمائے کرام ،قبائلی عمائدین اور پڑھے لکھے لوگوںکو بھر پور کرداراداکرنے کی ضرورت ہے ۔شادی بیاہ کی غیر ضروری ،رواجی رسومات نے مسائل پیدا کیے ہیں ایک دوسرے سے غلط رواجوں میں مقابلہ کرنے کے بجائے اسلامی طور طریقے وسادگی میں مقابلہ کرنا چاہیے آج ہر طبقہ فکر کے لوگ نکاح کے مسائل ورکاوٹوں اوررسوم رواج سے پریشان ہیں تربیت تعلیم وآگہی کی ضرورت ہے مسنون وسادہ نکا ح کورواج دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری بہنیں بیٹیاں نکاح کی فضول رسوم ورواج کی وجہ سے والدین کے گھروں میں نہ بیٹھے رہے بلکہ اپنے اپنے گھروں میں اپنے شوہروں کے گھروں کو بیاہ کر چلی جائیں اور ہمارے بھائی وبیٹے جہیزوولورکمانے کی مشین بننے کے بجائے معاشرے کی ترقی وبچوں کی تعلیم وتربیت کا ذریعہ بنیں ۔

معاشرے کے دیگر طبقات سیاسی مذہبی پارٹیوں کو بھی جہیزکے خلاف بھر پور مہم شروع کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی تقلید کرنی چاہیے تاکہ اجتماعی پریشانی ومشکل سے نجات ملیں ۔