کاروباری طبقات پر پہلے ٹیکسوں کی بھرمار ہے تجارتی شعبے میں کاروباری طبقات کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیکر مالی اہداف کا حصول ممکن ہے، حاجی ولی محمد

جمعہ 27 اپریل 2018 23:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2018ء) پاک ایران مشترکہ چیمبر آف کامرس کے مرکزی صدر حاجی ولی محمد نے وفاقی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری طبقات پر پہلے ٹیکسوں کی بھرمار ہے تجارتی شعبے میں کاروباری طبقات کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیکر مالی اہداف کا حصول ممکن ہے انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں ریلیف کی فراہمی احسن اقدام ہے تاہم چھوٹے کاروباری طبقات اور بعض دیگر شعبوں میں ٹیکس اصلاحات کی اشد ضرورت ہے کیونکہ بھاری ٹیکسوں تلے کاروباری طبقہ پس چکا ہے انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں ریلیف کی فراہمی سے پاکستان میں زرعی اجناس کے کاروبارسے وابستہ افراد سمیت زمینداروں اور کسان کو فوائد حاصل ہونگے انہوں نے کہا کہ عالمی تجارتی سرگرمیوں کو مد نظر رکھ کر بعض شعبوں میں سبسڈی کی فراہمی معاشی و تجارتی سرگرمیوں کو مزید بہتر بناسکتی ہے مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا کہ بجٹ میں گوادر پورٹ کی فعالیت کیلئے فنڈز مختص کرنے سے پاک چائنا اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں کو تقویت ملے گی اور عالمی تجارت کو فروغ حاصل ہوگا جبکہ بلواسطہ طور پراس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے اور سی پیک سے منسلک بلوچستان سمیت ملک بھر میںاقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی تاہم انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس کادائرہ کار اور طریقہ کار تبدیل کرکے کاروبار سے وابستہ طبقات کو مزید ریلیف کی ضرورت ہے بلوچستان گڈز ٹرک اونرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر حاجی نور محمد شاہوانی نے کہا کہ وفاقی بجٹ سے مثبت توقعات وابستہ ہیںتاہم ظاہری طور پر یہ بجٹ ماضی کے تسلسل کا عکاس ہے اوراس میں خاطر خواہ ریلیف نظر نہیں آتاضروری ہے کہ حکومت ٹیکس وصولی کے شعبے کو بہتر بنائے تاکہ بجٹ میں سماجی و اقتصادی ترقی کے طے کردہ اہداف پر صحیح معنوں میں عملدرآمد ہونے کی صورت میں شرح نمو میں بہتری کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھنا ممکن ہوگا انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ بجٹ میں کاروباری طبقات کو مزید مراعات دیکر اقتصادی ترقی کیلئے اقدامات کو موثر بنایا جائے گا۔

04-18/--540