کوئٹہ، سرکاری سطح پر عوام کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے بجٹ میں وسائل کا حجم سات فیصد سے بٹھا کر تیرہ فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے ،صالح محمد ناصر

اضافے کا یہ تسلسل 2025 تک دگنا کردیا جائے گا اس طرح موجودہ ستائیس ارب روپے کا بجٹ لگ بھگ ستاون ارب روپے ہوجائے گا جو کہ2030 تک ستر ارب روپے ہوجائے گا،سیکریٹری صحت بلوچستان

منگل 1 مئی 2018 21:43

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2018ء) سیکریٹری صحت بلوچستان صالح محمد ناصر نے کہا ہے کہ سرکاری سطح پر عوام کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے بجٹ میں وسائل کا حجم سات فیصد سے بٹھا کر تیرہ فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور اضافے کا یہ تسلسل 2025 تک دگنا کردیا جائے گا اس طرح موجودہ ستائیس ارب روپے کا بجٹ لگ بھگ ستاون ارب روپے ہوجائے جو کہ 2030 تک ستر ارب روپے ہوجائے گا جس میں ہیومن رسورسسز کے وسائل بھی شامل ہونگے محکمہ صحت میں بیس سے زائد مختلف کیڈرز ہیں جن میں ہر کیڈر کے الگ الگ قوانین ہیں ان کیڈرز کے قوانین ذمہ داریوں و خدمات کے ازسر نو تعین کے لئے سفارشات نئی ہیلتھ پالیسی کا حصہ ہیں محکمہ صحت میں اصلاحات کے لئے جامع ہیلتھ پالیسی تشکیل دی گئی ہے جو منظوری کے لئے کابینہ کو بھیجوائی جارہی ہے ڈاکٹرز کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سمری صوبائی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے جس پر بہت جلد عمل درآمد ہوگا اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں یہ تمام تجاویز شامل کردی جائیں گی ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں صدر رضاالرحمان اورصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئیکیا سیکریٹری صحت نے کہا ہے محکمہ صحت صوبے کا سب سے بڑا محکمہ ہے اس لئے عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ محکمہ جاتی عمل نظم و نسق اور انتظامی امور کی بہتری کیلئے اصلاحات کا عمل بھی جاری ہے ماضی کی روایات دفن ہوچکی اب محکمہ صحت میں کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں محکمہ کے ہر اہلکار نے ہر صورت اب اپنی ذمہ داری نبھانی ہے انہوں نے کہا کہ سول اسپتال کوئٹہ میں شعبہ امراض قلب کی فعالیت و سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ نجی سطح پر غیر معیاری اور جعلی ادویات کے تدارک کیلئے بھی سخت قوانین کی تشکیل پر کام ہورہا ہے اور فیڈرل ڈرگز اتھارٹی اور صوبائی حکومت ملک گیر آپریشن کررہی ہیں جبکہ بلوچستان میں اتائی ڈاکٹرز کے خلاف بھی آپریشن جاری ہے کوئٹہ میں ایک ہفتے کے دروان ڈی ایچ او کوئٹہ نے ستر سے زائد کلینکس بند کردی ہیں اور اس آپریشن کا تسلسل جاری رہے گا یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ بلوچستان کے نامساعد حالات میں ڈاکٹرز خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ قابل ستائش ہے بلوچستان اس میں کوئی شک نہیں کہ مالی فوائد کے حصول کیلئے بعض دوا ساز کمپنیاں مختلف ہربے استعمال کرتی ہیں جس سے ڈاکٹرز کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اس حوالے سے قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ شعبہ طب سے وابستہ افراد کو بھی انسانی پہلووں کو مقدم رکھ کر اس مقدس شعبہ کے تقدس کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا

متعلقہ عنوان :