بلوچستان میں پہلی مرتبہ افغان مہاجرین اور پاکستانی مریضوں کو گردوں کی تکلیف اور بیماریوں کا مفت علاج فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا

ادارے میں نیا ریسرچ سینٹر بنادیا گیا ہے ، چار نئے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے، ادارے کو مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافے کے پیش نظر 400مزید بیڈ کی ضرورت ہے،یواین ایچ سی آر کی پاکستان میں سربراہ،کمشنر افغان رفیوجیز بریگیڈئیر(ر) مسعود خان ،بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرویورولوجی کے چیف ایگزیکٹو کا تقریب سے خطاب

بدھ 2 مئی 2018 16:59

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) یواین ایچ سی آر کی پاکستان میں سربراہ Ruven Menlkdiwela،کمشنر افغان رفیوجیز بریگیڈئیر(ر) مسعود خان ،بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرویورولوجی کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر کریم زرکون ، ڈاکٹر فضل محمد اور امان اللہ نے بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرویورولوجی میں روزانہ تقریباً 250سے 300مریضوں کے مفت الٹراساونڈ اور ایکسرے ہوتے ہیں ابتک ادارے میں 43000سے زائد افراد کے ڈائیلاسسز ہوچکے جبکہ 90فیصد سے زائد انڈوسکوپی اور 16کامیاب ٹرانسپلانٹس بھی کئے جاچکے ہیں ادارے میں پہلے 12مشینیں موجود تھیں جبکہ اس میں 24جدید مشینوں کا اضافہ کیا گیا ہے گرد کے متاثرہ افراد کو یقینی اور بہترین طبی امداد کی فراہمی کیئے مختلف ریفریشر کورسز کا اجراء انتظامیہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے یو این ایچ سی آر سے معاہدے کے تحت نئے ڈائیلاسسز یونٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور بہت جلد بلوچستان کے چھ اضلاع میں مزید ڈائیلاسسز سینٹر بنائے جارہے ہیں جن میں خضدار،گوادر ، پنجگور ، لورالائی اور سبی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے یو این ایچ سی آر اور راہا پروگرام کی جانب سے کڈنی سینٹر میں نئے ڈائیلاسسز یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی ، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس جمال مندوخیل بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ افغان مہاجرین اور پاکستانی مریضوں کو گردوں کی تکلیف اور بیماریوں کا مفت علاج فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے یہ منصوبہ محکمہ صحت بلوچستان ، بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرویورولوجی کوئٹہ اور یو این ایچ سی آر کا مشترکہ منصوبہ ہے جس میں ہر سال تقریباً 14000گردے کے امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج کیا جائے گا یہ پروگرام راہا کے تحت شروع کیا گیا تاکہ مقامی آبادی اور افغان مہاجرین کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جائیں معاہدے کے تحت صوبائی حکومت نے ڈائیلاسسز مشینیں اور تربیت یافتہ عملہ فراہم کیا جبکہ یوا ین ایچ سی آر نے ڈائیلاسسز یونٹ کی تعمیر اور Elevatorلگائی اور ائیر کنڈیشنرنصب کرنے کے ساتھ ساتھ 15جدید بستر بھی فراہم کئے صوبہ میں یہ سہولت ایک پہلا قدم ہے جہاں ہر دن تقریباً 6مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے نیو ڈائیلاسسز یونٹ میں روزانہ تقریباً 45مریضوں کا جن کو ڈائیلاسسسز کی ضرورت ہوگی مفت علاج کیا جائے گاایک مریض پر ہر سیشن میں تقریباً 6ہزار کا خرچہ آتا ہے اور ہر دائمی مریضوں کو ایک ہفتے میں دو سے تین بار ڈائیلاسسز کی ضرورت پڑتی ہے۔

یواین ایچ سی آر پاکستان کی سربراہ Ruven Menlkdiwelaنے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ کی اپ گریدیشن سے پاکستانی اور افغان مہاجرین کو جدید اور بہترین علاج معالجے کی سہولیات میسر ہونگی۔پروفیسر کریم زرکون ، ڈاکٹر فضل محمد نے کہا کہ ادارے میں ہر ماہ تین مفت ٹرانسپلانٹ کئے جاتے ہیں گزشتہ چھ ماہ میں 20ٹرانسپلانٹ کے مریض.ں کو مفت ادویات بھی ادارہ اور مخیر حضرات کے تعاون سے دی جارہی ہیں ہر ٹرانسپلانٹ کے مریض پرآپریشن سے لیکر ڈسچارج ہونے تک تقریباً 15سے 20لاکھ روپے تک خرچ ہوتا ہے جو کہ ادارہ بغیر کسی معاوضے کے کر رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ادارے میں نیا ریسرچ سینٹر بنادی گیا ہے اور چار نئے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے ادارے کو مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافے کے پیش نظر 400مزید بیڈ کی ضرورت ہے۔اس موقع پریواین ایچ سی آر کی پاکستان میں سربراہ Ruven Menlkdiwela،چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی ،کمشنر افغان رفیوجیز بریگیڈئیر(ر) مسعود خان ،بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرویورولوجی کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر کریم زرکون نے نئے ڈائیلاسز یونٹ کا افتتاح کیا۔