نئے بجٹ میں حیدرآباد کے لیے خصوصی پیکیج کے اعلان اور یونیورسٹی کے قیام کے لیے فنڈ مختص کیا جائے، حافظ طاہر مجید

جمعرات 3 مئی 2018 20:46

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مئی2018ء) متحدہ مجلس عمل حیدرآباد ضلع کے صدر اور جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حافظ طاہر مجید نے مطالبہ کیا ہے کہ نئے بجٹ میں حیدرآباد کے لیے خصوصی پیکیج کے اعلان کے ساتھ یہاں یونیورسٹی کے قیام کے لیے فنڈ مختص کیا جائے اور حیدرآباد میں انجینئرنگ ، میڈیکل اور ٹیکسٹائل کالج قائم کیا جائے ،شہریوں کو صحت ، تعلیم ، نکاسی و فراہمی آب اور صفائی کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں ، پبلک سیکٹر میں بسیں چلائی جائیں وہ حیدرآباد پریس کلب میں متحدہ مجلس عمل حیدرآباد کے جنرل سکریٹری کرامت راجپوت ، خالد دھامراہ ، جمن شاہ کاظمی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے انہوں نے کہاکہ حیدرآبادسندھ کادوسرااورملک کاپانچواں بڑاشہرہے جو اربوں روپے سے زائد سالانہ ریونیو قومی خزانے میں جمع کراتاہے لیکن اس شہر کے ساتھ جو سلوک ہو تا رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت اپنی مدت کاچھٹااورآخری بجٹ 5مئی کوپیش کرنے جارہی ہے گزشتہ بجٹ میں صوبائی حکومت نے حیدرآبادکواس کے جائزحق سے محروم رکھاہے لاڑکانہ شہرکے لیے 92ارب روپے جاری کیے تھے حیدرآبادلاڑکانہ شہرسے بڑاہے اس کے لیے اس سے زیادہ رقوم مختص ہوناچاہیے تھیں صوبائی حکومت نی92ارب روپے کیااس کاچوتھائی بھی حیدرآبادکودیناگوارانہیں کیاحالاں کہ حیدرآبادپی پی کاتاسیسی شہرہے اسی شہرمیں پی پی کے قیا م کافیصلہ ہواتھاان سب کے باوجودحیدرآبادمسلسل نظراندازہوتارہاہے اب صوبائی حکومت اپناآخری بجٹ پیش کرنے جارہی ہے اس کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ سندھ حکومت فراہمی آب اورنکاسی سڑکوں کی تعمیر ومرمت ،اسپتالوں اورتعلیمی اداروں اور کی بہتری کے لیے وسائل فراہم کرے کم ازکم حیدرآبادکے لیے لاڑکانہ کے برابرنہیں تونصف رقم ہی مختص کی جائے حیدرآبادمیں یونی ورسٹی کاقیام شہریوں کادیرینہ مطالبہ ہے سندھ کابینہ اور سندھ اسمبلی نے اس سلسلے میں شہرکے تاریخی گورنمنٹ کالج کالی موری کے سوسالہ قیا م پر یونیورسٹی کادرجہ دینے کابل منظورکرلیاہے حکومت کی مدت ختم ہونے میں ایک ماہ رہ گیاہے اب تک اس کانوٹیفکیشن جاری نہیں ہواہے خدشہ ہے کہ نوٹیفکیشن کے عدم اجراء کوجوازبناکر بجٹ میں رقم بھی مختص نہ کی جائے اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں سندھ حکومت گورنمنٹ کالج کالی موری کوفوری یونی ورسٹی بنانے کانوٹیفکیشن جاری کرے بجٹ میں اس کے لیے مناسب رقم مختص کی جائے ۔

(جاری ہے)

خواتین ہماری آبادی کانصف سے بھی زائدہیں ان کے حقوق کی بات توکی جاتی ہے لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے برابرہیں تعلیمی شعبوں میںخواتین کی بھرپورحوصلہ افزائی اورمواقع کی فراہمی کے لیے زبیدہ گرلزکالج کوخواتین یونیورسٹی کادرجہ دینے پر غورکیاجائے ہم وفاقی اورصوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حیدرآبادکے نام پر جاری کی گئی رقوم کاآڈٹ کرایاجائے تاکہ اصل صورت حال شہریوں کے سامنے آسکے بارش سے قبل حیدرآباد کے تمام نالوں کی صفائی کرائی جائے اور ہنگامی بنیادوں پر شہر کو صاف ستھرا بنایا جائے ، مکھی و مچھر مار اسپرے کرایا جائے سول اسپتال میں سہولیات بہتر بنائی جائیں اور بھٹائی اسپتال ، پریٹ آباد اسپتال اور قاسم آباد اسپتال کو اپ گریڈ کیا جائے اور وہاں جدید آپریشن تھیٹر بنا کر آئی سی یو قائم کئے جائیں سندھ حکومت حیدرآباد کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکیج کا اعلان کرے ۔

حیدرآباد میں پبلک بسیں چلا ئی جائیں ، سڑکوں کی حالت بہتر بنائی جائے ، حیدرآباد میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام بھی عمل میں لایا جائے حالیہ بجٹ2018-19ء میں وفاق نے حیدرآباد کے لیے کسی ترقیاتی پیکیج کا اعلان نہیں کیا یہاں نکاسی و فراہمی آب کا معاملہ انتہائی خراب ہو تا جارہا ہے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں صحت و صفائی نہ ہو نے کے برابر ہے تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کی صورتحال بھی ناگفتہ بہ ہے بلدیات کا نظام تقریباً تباہ ہو گیا ہے جس سے شہری شدید تکالیف سے دوچار ہیں جب ضلعی حکومت کا نظام آیا تو بلدیاتی نظام کچھ بہتر ہوا تھا اس وقت ضلع کونسل حیدرآباد نے صدر مملکت سے 10ارب روپے کا پیکیج منظور کرایا تھا لیکن اس کے بعد اس سے استفادہ دوسری مدت کی ضلع حکومت نے کیا انھیں اربوں روپیہ بجٹ ملا انہوں نے یہ دعویٰ کیاتھا کہ حیدرآبا دکے لیے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کا نظام 30سال کے لیے بنادیا گیا ہے سڑکیں کئی برس تک نہیں ٹوٹیں گی کروڑوں روپے اسفالٹ سڑکوں اور فٹ پاتھ بنانے کے لیے بھی لگائے گئے اور اربوں روپے کے پل(اور ہیڈبرج)بھی کھڑے کردیے گئے لیکن ناظمین کا نظام جاتے ہی سارے دعوؤں کا بھرم کھل گیا شہر کو پانی بھی میسر نہیں ،صاف یا فلٹر پانی کی بات تو دور کی ہے یہاںنالیاں اور گٹر اُبل رہے ہیں کچرے کے ڈھیر جابجا دکھائی دیتے ہیں اس سے تعفن اورغلاظت نے شہریوں کی زندگی اجیرن کررکھی ہے حیدرآباد میں کسی ماسٹر پلان کے بغیر کام کیا گیاتین سال پہلے سے یہ بات کہتے آئے ہیںحیدرآبادکاکوئی ماسٹرپلان نہیں ہے یہی بات اب واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم نے بھی کی ہے جس کی ایک مثال اورہیڈ برج ہیں جو بے مقصد ہو کر رہ گئے ہیں لطیف آباد کا پل کسی حد تک کار آمد ہے ورنہ ہر پل خالی پڑا رہتا ہے اورنیچے ٹریفک جام رہتا ہے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ حیدرآباد آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں پندرہ سال پہلے تھااگر بارش ہو ئی تو شہر کی حالت مزیدخراب ہو جائے گی حیدرآباد کا ایک اوراہم مسئلہ یہاں سرکاری یونیورسٹی ، میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں کا نہ ہونا ہے جس سے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کرنے والے طلبہ وطالبات کواعلیٰ تعلیم کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے کہ حیدرآباد میں کم ازکم ایک سر کاری جنرل یونیورسٹی اور میڈیکل و انجینئر نگ اور ٹیکسٹائل کالجز قائم کیے جائیںانہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی نے وفاقی یونی ورسٹی کے لیے ایک قراردادتومنظور کرچکی ہے لیکن اس کے لیے ابھی تک کوئی بل پیش ہواہے نہ وفاق نے اس دفعہ بجٹ میں کوئی رقم مختص کی ہے گزشتہ سال سابق وزیراعظم نوازشریف نے دورہ حیدرآبادکے دوران یونی ورسٹی کااعلان کیاتھالیکن اس اعلان کوایک سال اوردوبجٹ گزرگئے ہیں لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے ثابت ہو اہے اسی طرح وزیراعظم نے میئرحیدرآبادکو50کروڑ روپے صفائی کے لیے دیئے تھے اس فنڈ کاکوئی اتاپتانہیں ہے حیسکوکے مظالم سے نجات کے لیے و متعددبارباروعدے کیے کوئی ایک وعدہ بھی پورانہیں ہوالوڈشیڈنگ کادورانیہ دس بارہ گھنٹے معمول ہے شب برات اورتعطیل کے ایام میں صورت حال بدترنظرآتی ہے ڈیڈکشن بلوں کی بھرمار ہے ملک میں حیسکوواحدکمپنی ہے جوڈیڈکشن کے نام پرسب سے زیادہ حیدرآبادکے شہریوں کولوٹتی ہے وفاق نے نیلم جہلم کامنصوبہ 30سال میں مکمل کیاہے حیدرآبادائرپورٹ طویل عرصے سے غیرفعال ہے حیدرآبادسے چھوٹے شہروں سے اندرون ملک اوربیرون ملک پروازیں چلتی ہیں لیکن حیدرآبادکے شہری اس سہولت سے بالکل محروم ہیں سوئی گیس کمپنی ،اوجی ڈی سی ڈی ایل اورنادراسے شہریوں کومستقل شکایات رہتی ہیں وفاقی بجٹ میںان شکایات کاکوئی ازالہ کیاگیاہے نہ اس سلسلے میں رقم رکھی گئی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت بجٹ تجاویز میں حیدرآبادکے لیے آبادی اورمسائل کی بنیادپررقم مختص کرے -