سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم دوبارہ سینٹ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین منتخب ،

تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی اور علاقائی جیو سٹریٹجک صورتحال نے سیکورٹی کا نمونہ بدل کے رکھ دیا ہے، دفاعی پیداوار کی صنعت میں سٹرکچر اور ٹیکنالوجی کو بہتر کرنا ناگزیر ہو گیا، ہماری دفاعی پیداوار کی ملکی صلاحیتوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جا رہا ہے، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم

پیر 7 مئی 2018 15:40

اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2018ء) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم دوبارہ سینٹ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں، ان کا نام پی ٹی آئی کے نعمان وزیر اور مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر نزہت صادق نے تجویز کیا۔ سینٹ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ہیں جبکہ ارکان میں نزہت صادق، پرویز رشید، محمد اکرم، مولانا عبدالغفور حیدری، امام الدین شوقین، نعمان وزیر خٹک، تاج محمد آفریدی، نصیب اللہ بازئی اور گل بشریٰ شامل ہیں۔

سینٹ کمیٹی دفاعی پیداوار پاکستان کے دفاعی پیداوار سیٹ اپ کی نگرانی یقینی بناتی ہے جن میں ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن، پاکستان آرڈیننس فیکٹریز (پی او ایف) واہ کینٹ، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا (ایچ آئی ٹی)، پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) کامرہ، ملٹری وہیکل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹیبلشمنٹ (ایم وی آر ڈی ای)، نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) ہری پوری، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس (کے ایس وائی اینڈ ای ڈبلیو) شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اپنے انتخاب کے بعد بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی اور علاقائی جیو سٹریٹجک صورتحال نے سیکورٹی کا نمونہ بدل کے رکھ دیا ہے جس کے باعث دفاعی پیداوار کی صنعت میں سٹرکچر اور ٹیکنالوجی کو بہتر کرنا ناگزیر ہو گیا ہے، اسی وجہ سے مالی مشکلات کے باوجود ہم دفاعی پیداوار کے شعبہ میں تحقیق اور مقامی سطح پر دفاعی مصنوعات بنانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر ہمارے لئے باعث خوشی ہے کہ ہماری دفاعی پیداوار کی ملکی صلاحیتوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جا رہا ہے، خصوصاً چھوٹے ہتھیار جیسے آرٹلری، ٹینک ایمونیشن، اے پی سیز، ٹینک، میزائل اور فائٹر جیٹ ان میں شامل ہیں، پاکستان اپنی سلامتی اور دفاعی ضڑوریات کے ساتھ ساتھ اپنی دفاعی پیداوار کی برآمدات کے لئے بھی کوششوں میں مصروف عمل ہے کیونکہ ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارت عالمی سطح پر ایک اہم اقتصادی سرگرمی بن چکی ہے، یہ ایک بہت ہی نفع بخش کاروبار ہے اور یہ دوسری مقامی نجی صنعتوں پر بھی اچھے اثر ڈالتا ہے جس سے سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں میں دفاعی ٹیکنالوجی کو فروغ ملتا ہے۔