پاسبان نے سندھ یونیورسٹیز بل کیس پر عدالت کے حکم پر نئی درخواست جمع کرادی

منگل 8 مئی 2018 22:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018کے خلاف پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائرآئینی درخواست 2009/2018کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دورکنی بنچ نے کی اور معزز عدالت نے پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ کو ہدایت کی کہ سندھ یونیورسٹیز بل اب ایکٹ بن چکا ہے ۔

ایکٹ بننے کے بعد اب تازہ درخواست جمع کرائی جائے ۔ عدالت کے حکم پر پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے ایک نئی درخواست ایکٹ کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی ۔سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں صحافیوں کو کیس پر بریفنگ دیتے ہوئے پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور نے کہا کہ سندھ حکومت کا یونیورسٹیز ایکٹ تعلیم دشمن اقدام ہے اور یہ ایکٹ سندھ کی 24یونیورسٹیز کے معیارکے لئے تباہ کن ہے ۔

(جاری ہے)

پرائمری اور سیکنڈری کا تعلیمی معیارحکومت سندھ تباہ کر چکی ہے جو سب کے سامنے ہے ۔اب یونیورسٹیز ایکٹ کے ذریعے اعلیٰ تعلیمی معیار کوبھی تباہ وبرباد کرنے کے لئے یہ ایکٹ لایا گیا ہے ۔ پاسبان تعلیمی نظام اور طلبہ و طالبات کے مستقبل کو بچانے کی جدوجہد کررہی ہے ۔ پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے کہا کہ یونیورسٹیز ایکٹ سندھ حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مداخلت اور یونیورسٹیز کو اپنے ماتحت کرکے اپمی من مانی کے ذریعے سندھ میںمزید لوٹ مار اورب کرپشن کو ہوا دینا ہے۔

الطاف شکور نے اس عزم کا اظہار کیا کہپاسبان سندھ کے 24یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے مستقبل سے کسی کو کھیلنے نہیں دے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاسبان سندھ بھر کے یونیورسٹیز کے تحفظ کی قانونی جنگ لڑ رہی ہے ۔ پاسبان کی نئی درخواست کی سماعت 15مئی کو ہوگی ۔