مذہبی رہنماء ساتھ دیں تو پاکستان کی آبادی کو 246 ملین تک محدود کیا جاسکتا ہے ،پروفیسر اظہار الحق

اتوار 13 مئی 2018 21:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مئی2018ء) پروفیسر اظہار الحق نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اندازوں کیمطابق اگر پاکستان کی آبادی موجود شرح سے بڑھتی رہی تو 2050ء تک اس ملک کی آبادی 342 ملین تک پہنچ سکتی ہے ،یہ ممکن ہے کہ 2050ء تک پاکستان کی آبادی میں ہونیوالے تیز رفتار اضافے میں کمی لاتے ہوئے اسے 246 ملین تک محدود کیا جا سکے اس مقصد کے لیے ملک کے مذہبی رہنماء انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے مردان میں رہنماء فیملی پلا ننگ ایسوسی ایشن پاکستان کے زیر اہتمام مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا جس میں سول سوسائٹی کے مرد خواتین نمائندوں ،کو نسلروں،علماء کرام، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تحت بھائی کے ایم ایس ڈاکٹر اورنگزیب،ضلعی کونسلر قیصر درانی،نعیم انور،اشتیاق حسین ،نریش کمار،پبلک سیفٹی کمیشن کے چیئر مین عبدالعزیز خان،روح الامین ،سائبان ڈویو یلپمنٹ آرگنائز یشن کے محمد عارف ودیگر نے شرکت کی اجلاس سے ضلع ناظم مردان حمایت اللہ مایار،مفتی عبدالاحد، رہنماء فیملی پلا ننگ ایسوسی ایشن خیبر پختونخواکے ریجنل ڈائر یکٹر گوہر زمان،پروگرام منیجر سہیل اقبال کا کا خیل،پروگرام آفیسر صائقہ اور رضیہ بی بی نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسر اظہار الحق نے کہا کہ آبادی بڑھنے کیساتھ ساتھ ہمارے ملک کو درپیش مسائل یعنی صحت،تعلیم،ماحولیاتی آلودگی شامل ہیں اور بے روزگاری میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لہذا خاندانی منصوبہ بندی ہمارے ملک کیلئے دور جدید کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔عام طور پر خاندانی منصوبہ بندی کا غلط مفہوم لیا جاتا ہے خاندانی منصوبہ بندی اور صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے فیملی پلاننگ پر عمل کے بعد کسی ایک فرد کی صحت کی حفاظت نہیں ہوتی بلکہ پورے کنبے کی صحت کی حفاظت کی جاسکتی ہے اور یہ بات اسلامی حوالے سے بھی دین کے عین مطابق ہے کیونکہ قرآن میں ہے کہ مائیں بچوں کو دو سال تک اپنا دودھ پلائیں۔

جب مائیں دو سال تک دودھ پلاتی ہیں تو آٹو میٹک ایک وقفہ آجاتا ہے،بچے کی پیدائش پر ماں کو جن تکالیف ، کمزوریوں اور دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے اس کا اندازہ کچھ عورتیں ہی کر سکتی ہیں۔ ہر ماں گویا مر کر دوبارہ زندہ ہوتی ہے،پھر پیدا ہونے والے بچے کو دو سال تک دودھ پلانا ماں کی ذمہ داری اور بچے کا حق ہے اور اس میں بے شمار جسمانی اور روحانی فوائد ہیں۔

ماں کے دودھ کا بدل کوئی ہرگز ہرگز نہیں،اب جلد جلد بچے پیدا کرنے سے ایک تو ماں کی جسمانی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ دوسرے بچوں کو ان کا وہ شرعی حق نہیں ملتا جو قرآن نے ان کو دیا ہے۔ ضلع ناظم حمایت اللہ مایار نے کہا کہ ضلعی حکومت مردان صحت اور تعلیم کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کا م کررہی ہے اور فیملی پلاننگ کے حوالے سے ضلعی حکومت بہت جلد ضلعی سطح پر جی وی بی کمیٹی بنائیگی جس میں مردان کے ممتاز علماء کرام کو اعتماد میں لیکر ایک لا ئحہ عمل تیار کریں گی جس کا مقصد لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہوگا۔

انہوں نے رہنماء فیملی پلا ننگ ایسوسی ایشن پاکستان کا مردان میں کارکردگی کو سراہتے ہو ئے کہا کہ ضلعی حکومت خواتین کو بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے غیر سرکاری تنظیموں کا بھر پور ساتھ دیگی۔