القدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی،عالمی برادری کی شدید مذمت

افسوس ہوا کہ امریکا نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ،ہمارا سفارخانہ اتل ابیب میں ہے،منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں،ترجمان برطانوی وزیراعظم واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں ثالث کا کردار کھو چکا ہے،وہ مسائل کو اپنے گلے لگارہا،ترک صدر

منگل 15 مئی 2018 20:44

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2018ء) اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینیوں کی شہادت اور 2400 سے زائد کے زخمی ہونے پر عالمی برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کردیا ہے اور اس واقعے کو افسوسناک قرار دیدیا گیا ہے۔مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے موقع پر فلسطینیوں کی جانب سے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،صہیونی فورسز نے ان مظاہروں کو روکنے کیلئے شدید اندھادھند فائرنگ کی،جس کے نتیجے میں 58فلسطینی شہید اور 2400زخمی ہوگئے ۔

منگل کو ترجمان برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ ہمیں شرمندگی ہے کہ امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا اور پھر اپنا سفارتخانہ بھی منتقل کردیا جبکہ انتظامی نوعیت کے معاملات پر حتمی فیصلہ آنا باقی ہے’برطانوی سفارخانہ اتل ابیب میں واقع ہے اور اسے منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

(جاری ہے)

ترک صدر رجب طیب اردگان نے لندن کے دورے پر امریکی فیصلے کو ‘انتہائی افسوسناک’ قرار دیا اور کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کیلئے بطور ثالث کا کردار کھو چکا ہے،حالیہ فیصلے سے امریکا نے مسائل کو اپنے گلے لگایا اور ممکنہ حل کوتنہا چھوڑ دیا،امریکی فیصلہ خطے میں کشدیگی پیدا کرے گا اور خصوصاً برادریوں میں آگ کو لگا دے گا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے دارالحکومت ماسکو میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم مکمل یقین رکھتے ہیں کہ امریکی اقدام عالمی برادری کے فیصلے کے منافی ہے،روس سے بیت المقدس کے معاملے پر متعدد مرتبہ مذاکرات کیلئے پیش کش کی۔مراکش کے بادشاہ محمد پنجم نے فلسطینی رہنما محمود عباس کو مذمتی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے پر امریکی فیصلہ پر سخت تحفظات رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ مراکش کے اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور مراکش کے شاہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کی القدس کمیٹی کے چئیرمین ہیں۔مصر کے وزیر خارجہ نے ایک اعلامیہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر بہیمانہ عسکری قوت کے استعمال پر سخت مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ وہ فلسطین شہریوں کے بنیادی اور جائز حقوق کی مکمل حمایت کرتیہیں اور صرف مشرقی بیت المقدس کو ہی دارالحکومت کا درجہ دیتے ہیں۔

عرب لیگ کی جانب سے جاری کردہ مذمتی بیان میں کہا گیا کہ ان ممالک کیلئے شرمناک بات ہے جو امریکا اور اسرائیل کی خوشیوں میں شریک ہیں،بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا عالمی قوانین اور سلامتی کونسل کی قرارداد کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کو اپنے فیصلے کے مختصر اور طویل المعیاد ثمرات کا اندازہ نہیں ہے،فلسطین کو ادراک ہو چکا ہے کہ امریکا فلسطین اسرائیل کے تنازعے میں ثالث کا کردار کھوچکا ہے، امریکا نے اسرائیل کے حق میں جاندار ہو کر مسائل کو جنم دیا’۔